برداشت

تحریر محمد اظہر حفیظ

برداشت کی بھی ایک حد ھوتی ھے بہتر ھے سب اپنی حد میں رھیں، جب بھی کوئی حد پار کرتا ھے تو میری برداشت جواب دے جاتی ھے، زندگی میں کبھی فالتو ھارن بجانا، ھیڈ لائٹس دینا یا غلط سائیڈ سے گاڑی گزارنا، مجھ سے تو برداشت نہیں ھوتا، لاھور سے میری محبت میں اگر فرق آنا شروع ھوا تو اس کے ذمہ دار وہ سب لاھور نمبر کی گاڑیوں والے ھیں جو اسلام آباد سے لاھور تک فاسٹ لین میں گاڑی چلانا اپنا حق سمجھتے ھیں، اور سات سو پچاس روپے ٹال ٹیکس میں موٹروے کے مالک بن جاتے ھیں، اور جس بھی گاڑی میں ایچ آئی ڈی لائٹس لگی ھوں نمبر دیکھ لیں لاھور کا ھی ھوگا، جب بھی کوئی گاڑی اسلام آباد، مری میں آپکی غلط سائیڈ سے گزرے سمجھ جائیں لاھور نمبر گاڑی ھے، اگر کوئی گاڑی موٹروے یا ایکسپریس وے پر ھے اور اس کے مسلسل ڈبل اشارے چل رھے ھیں تو گاڑی اسی شہر کی ھے، جس سے میری محبت کی شدت میں کمی واقعہ ھورھی ھے، موٹروے انتظامیہ کو چاھیئے لاہوریوں اور بڑی کوچز کیلئے ایک الگ موٹروے بنادیں، دوران سفر پہلی دفعہ چائنیز فلائنگ کوچز جو کہ پینتالیس گروپ کے نام سے رواں دواں تھیں، ان کے نمبر میں آخری ہندسہ بھی پینتالیس تھا، اور وہ مسلسل ایک سو پنتالیس کی سپیڈ پر فاسٹ لین میں بس کو چلا بھی رھے تھے، وہ شاید پینتالیس نہیں ایک سو پینتالیس گروپ تھا، ان کے گزرنے پر ھوا کا پریشر اتنا زیادہ تھا کہ کاریں باقاعدہ بے قابو ھورھیں تھیں، کلرکہار سالٹ رینج کے علاوہ بھی سپیڈ چیکنگ کا انتظام ھونا چاھیئے، اسی طرح ایچ آئی ڈی لائٹس والوں کا بھی کوئی قانون بننا چاھیئے، جب بھی وہ کسی گاڑی کے ایک فٹ نزدیک آکر لائٹس دینا شروع کرتے ھیں دل تو کرتا ھے بریک لگا کر اس کو اور اپنے آپ کو ھلاک کرلوں، ساری زندگی کالے ڈالے سے ھی ڈرتے گزار دی پر اب جو ٹیوٹا کمپنی نے فارچونر گاڑی بنا کر ویگن چلانے والے کم ظرفوں ڈرائیوروں کو بیچنا شروع کردیں ھیں تو دل میں خیال آتا ھے کالے ڈالے والے تو کم اذیت دیتے ھیں یہ کون لوگ ھیں جو جان لینے پر تلے ھوئے ھیں، سب برداشت سے باھر ھوتا جارھا ھے، اگر ٹال پلازہ پر رش ھے ھر طرف لمبی لائنیں لگی ھوئی ھیں اس اذیت میں بھی کچھ دوست مسلسل ھارن بجا کر ثواب دارین حاصل کرنا اپنا فرض سمجھتے ھیں، اب نمبر پلیٹ بھی نہ دیکھیے بس میری بات کا یقین کرلیجئے، لاھور ایک محبت کا نام تھا اب شاید عدم برداشت کو لاھور کہتے ھیں، احتیاط کیجئے جینے دی دیجیئے،
محرم الحرام کے مہینے کی بہت اھمیت اور احترام ھے سب کیلئے،
وہ آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم ھوں، صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ یا ھماری مائیں جو ھماری نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات ھیں، سب قابل صد احترام ھیں، اور ان سب کا احترام بھی ھم سب پر فرض ھے، کچھ ناعاقبت اندیش اپنے مذھبی فرقے کے لوگوں کو خوش کرنے کیلئے احترام کی حدوں کو پار کرتے ھیں یا اس کی کوشش کرتے ھیں جو کہ ناقابل برداشت ھے، ان کو قرار واقعی سزا دی جائے اور عبرت کا نشانہ بنایا جائے، جو صحابہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم، آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ازواج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرے وہ کیسے مسلمان ھوسکتا ھے، سید ھونا تو بہت دور کی بات ھے،
حمد و ثناء، نعت رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم پڑھنا عین ثواب ھے پر جیسے ھی اس میں بدعت آئے گی یہ عبادت ھرگز نہیں رھے گی، کچھ نعت خواں فرماتے ھیں کہ بدعتی اشعار پر ھی زیادہ کمائی ھوتی ھے، اللہ تعالی واحد لا شریک ھیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی ھیں، نہ تو کوئی ان کے مقام کو پہنچ سکا ھے اور نہ ھی پہنچ سکتا ھے، وہ بے شک صحابی ھوں یا آل رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں سے ھوں۔ سب کو ان کے جائز مقام تک رکھیں، جو اللہ باری تعالی نے ان کو عطا کئے ھیں، تو سب طرف امن ھوجائے اور فساد جنم ھی نہ لے، کسی کے بھی قصیدے بیان کرنے سے نہ تو کسی کے مقام میں فرق پڑ سکتا ھے نہ پڑا ھے بس آپ اپنے نامہ اعمال کو داغدار کر رھے ھیں، تمام فرقوں کے علماء کو چاھیئے کہ وہ ضابطہ اخلاق وضع کریں اور سب اس کی پاسداری کریں خلاف ورزی کرنے والے پر تاحیات پابندی لگائی جائے، کربلا کا واقعہ اسلام کو زندگی دینے کا نام ھے، اور اس سے بڑی قربانی دین اسلام میں دوسری شاید ممکن نہ ھو، جو برداشت کا سبق ھمیں واقعہ کربلا سے ملا ھے خیال کیجئے کہیں آپ اس مقصد کو نقصان تو نہیں پہنچا رھے، اپنے الفاظ پر دھیان دیجئے، سب کا احترام کیجئے، کسی کی بے حرمتی مت کیجئے، خود ساختہ احادیث اور اقوال سے بھی خصوصی پرھیز کیجئے جھوٹی احادیث اور اقوال بیان کرنا کسی بھی عبادت کے زمرے میں نہیں آتا بس آپ کو دوزخ کی طرف لیجانے کی راہ ھموار کرتا ھے، اللہ تعالی جزائے خیر دیں آمین، اس میں کوئی شک نہیں کہ اسلام زندہ ھوتا ھے ھر کربلا کے بعد۔

Prev سوشل میڈیا
Next بھنگ

Comments are closed.