بلا تحقیق

بلا تحقیق
تحریر محمد اظہر حفیظ

بس پوسٹ لگانا یا کرنا ھی ھماری ذمہ داری ھے۔ ھمارا سارا سوشل میڈیا ایسی بے شمار خبروں سے بھرا پڑا ھے۔
جو بات شاید ابھی آئی ایس پی آر کو بھی پتہ نہیں ھوتی کچھ لوگ پوسٹ لگا کر دھمال ڈالنا شروع کردیتے ھیں۔ سب سے پہلے خبر دینے کا ٹرینڈ چینلز پر تو تھا ھی، پر اب سوشل میڈیا کا بھی حصہ بن چکا ھے، اس میں سیاسی پارٹیوں کے میڈیا سیلز نے بہت برا کردار ادا کیا ھے۔
کرنل صاحب کی بیوی کو مختلف محکموں کی سیر کروائی گئی، طلاق بھی دلوا دی گئی، پھر دونوں کا اتفاق دیکھیں گاڑی ایک ھی استعمال کرتے ھیں، گاڑی ابھی تک کرنل صاحب کے نام ھے، اور انکو وکیل بنادینا اس کا کس کو کیا فائدہ، اگر کسی سے ثبوت مانگ لو کہ آئی ایس پی آر نے کب اور کہاں انکار کیا ھے اور انکو بتادیں یہ خبر غلط ھے پوسٹ نہیں ھٹاتے ڈھیٹ بن کر پوسٹ لگائی رکھتے ھیں، بلکہ آج ھائی کورٹ ایبٹ آباد بینچ کا خط بھی گردش کرتا رھا کہ یہ بطور وکیل ھمارے ممبر نہیں ھیں۔ ایسی ناخلف اولاد کو تو ماں باپ عاق کردیتے ھیں۔ انکو کون اپنا مانے۔
کل کریش ھونے والے جہاز میں پی آئی اے کہہ رھا ھے اکیانوے مسافر اور سات عملے کے لوگ سوار تھے، پھر سو لوگ اور عملے کے بارہ لوگ کیا جھوٹی پوسٹ لگانا کوئی ثواب کا کام ھے، میرے دوست میاں رمضان صاحب ماشاءاللہ اب بہتر ھیں، مجھے کسی نے انکے بارے میں افسوسناک خبر بھیجی تو دل بہت پریشان ھوا، فورا چوھدری کاشف صاحب کو فون کیا بھائی میاں رمضان صاحب کا سنائیں جی خوشخبری ھے وینٹیلیٹر سے آئی سی یو پر آگئے ھیں انشاءاللہ جلد گھر آجائیں۔ شکر الحمدللہ پھر جہاں سے خبر آئی تھی انکو اطلاع دی آپکی خبر غلط ھے سب کو بتائیں میاں صاحب ٹھیک ھیں الحمدللہ، میری سمجھ سے بالا تر ھے ایسی خبریں دینے کا فائدہ یا مقصد کیا ھے۔ آج ایسے بہت سے عقلمند اور سیانے دوستوں کو سوشل میڈیا لسٹ سے خارج کیا اور امید ھے ایسی اطلاعات اب کچھ کم ملا کریں گی۔
سوشل میڈیا کچھ سیاسی لوگوں کی موت کی خبریں دے رھا ھے اور کچھ باریش دعوے کررھے ھیں موت کا اعلان ستائیسویں رمضان کو ھوگا آج انتیس رمضان ھے ماشاءاللہ وہ سلامت ھیں جن کو سب پتہ تھا انکو کم از کم کچھ چھتر تو پڑنے چاھیئے تھے، کچھ عقلمندوں کا خیال تھا اٹھارہ مئی سے کرونا ختم ھوجائے گا دم دار سیارے کی دم پر لکھا ھے، اور اس سے کچھ احادیث کو بھی لنک کرنے کی کوشش کی میرا خیال ھے اب انکے چیننل کو انسبسکرائب کردینا چاھئے،
ھاتھ جوڑ کر درخواست ھے جب تک خبر کنفرم نہ ھوجائے اس کو پوسٹ کرنے سے گریز کریں۔
ماں، بہن، بیٹی، بیوی جس کی بھی ھو، خواہ وہ قائد اعظم محمد علی جناح صاحب ھوں، ذولفقار علی بھٹو صاحب ھوں، جرنل ایوب خان صاحب ھوں، جرنل پرویزمشرف صاحب ھوں، میاں نوازشریف صاحب ھوں، آصف علی زرداری صاحب ھوں، یوسف رضا گیلانی صاحب ھوں، عمران خان صاحب ھوں یا ایک عام پاکستانی سب کا احترام کیا جائے، مجھے کسی کے ووٹر ھونے یا فین ھونے کا دکھ نہیں ھے میں خود چار بیٹیوں کا باپ ھوں ڈر لگتا ھے اس وقت سے جب کوئی میری طرف جھوٹی انگلی اٹھائے گا۔ ورنہ یہ وباء ھمارے گھر تک آجائے گی اور یہ کرونا سے کہیں زیادہ جان لیوا ھے،
منفی رجحانات پر شاید لائیک اور کمنٹس زیادہ ملتے ھوں پر قبر میں بھی جھوٹ کے حساب سے کچھ بچھو ٹائپ چیزوں کا وعدہ ھے،
پرانی ریکارڈنگز انسان کی غلطیاں اور خوش فہمیاں بھی ھوسکتی ھیں، اس کی بھی عام معافی دے دی جائے، حکومت کوئی پھولوں کی سیج نہیں دور کے ڈھول سہانے جب گلے میں ڈھول پڑتا ھے تو لگ پتہ جاتا ھے کہ کتنے بیس کا سو ھوتا ھے۔
یہ وبا تو اتنی پھیلتی جارھی ھے کہ نعوذ باللہ غلط احادیث، غلط ریفرنس کے ساتھ لکھنا شیئر کرنا بخشش کا ذریعہ سمجھا جارھا ھے، اور ساتھ ساتھ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ سے وابستہ کرکے واقعات اور قول ایسے پیش کئے جارھے ھیں جیسے نعوذ باللہ کوئی نیا دین لانے کی کوشش ھورھی ھو۔ احتیاط کیجئے سب نے اپنی اپنی قبر میں جانا ھے اور یوم حساب پر حساب بھی اپنا اپنا دینا ھے، میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے اپنی امت کے لئے وعدے ضرور لئے ھیں اور انکی شفاعت سے ھمیں ضرور فائدہ پہنچے گا، اس کے علاوہ کوئی ھستی نہیں ھے جو یہ دعوی کر سکے کہ وہ ھماری کوئی مدد کریں گے یوم حساب پر، یا ھمیں جنت میں لے جائیں گے، اچھے اعمال کریں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ھوئے راستوں پر چلیں اسی میں آسانی ھے۔

Prev عید
Next ھنر

Comments are closed.