بیٹیاں

بیٹیاں
تحریر محمد اظہر حفیظ

میرے اللہ نے مجھ پر خاص کرم کیا اور مجھے چار بیٹیاں عطا کی۔ میں انتہائی خوش ھوں اور پر مسرت زندگی گزار رھا ھوں، ھمیشہ دعا کرتا ھوں میرے اللہ بیٹیاں صرف اسکو دینا جو اس کی قدر سمجھتے ھوں۔ میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی چار بیٹیاں تھی اور یہی مماثلت مجھے اپنی خوش نصیبی محسوس ھوتی ھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹیوں کی اچھی پرورش سے بھی جنت کا راستہ وابستہ فرمایا۔ ھر مسلمان بیٹیوں کی پرورش میں خصوصی توجہ دیتا ھے۔ جب بھی کسی کو بتایا جاتا ھے کہ جی میری چار بیٹیاں ھیں تو فورا اس کے منہ سے دعا نکلتی ھے اللہ سب کے اچھے نصیب کرے امین آپ تو ماشااللہ جنتی ھیں اللہ نے چار بیٹیاں عطا کی ھیں دل باغ باغ ھوجاتا ھے۔ میری چاروں پریاں کچھ دن کیلئے آج نانی جان کے گھر گئی ھیں اور سارا گھر سونا سونا ھے رات بھر نہیں سویا کئی دفعہ دل کی دھڑکن تیز ھوئی اور کئی دفعہ دل بیٹھتا محسوس ھوا۔ اور سوچتا رھا ایک دن انشاءاللہ سب اپنے اپنے گھروں کو چلی جائیں گی تو گھر کیسا لگے گا ۔ پر بیٹیاں تو ھوتی ھی پرایا دھن ایک دن چلے ھی جانا ھے سوچ کر صبر کرتا ھوں۔ جب بھی کسی کی بھی بیٹی کی شادی ھو میری انکھیں بھر آتی ھیں اور خدانخواستہ کسی بیٹی کے گھر مشکل ھو تو کوشش کرتا ھوں کہ مسئلہ حل ھوجائے۔ مجھے یاد ھے 2005 میں مکہ مکرمہ میں تھا ھر طرف بلندو بالا عمارات تھی اور ایک خالی پلاٹ تھا جس کی چاردیواری ھوئی ھوئی تھی منظور بھائی میرے پھوپھو زاد بھائی ھیں وہ ساتھ تھے انکی طرف دیکھا تو وہ سمجھ گئے کہنے لگے کہ زمانہ جاھلیت میں لوگ بیٹیوں کو یہاں زندہ درگور کر دیتے تھے۔ میری تو روح کانپ گئی یہ کیسے ممکن ھے۔ پھر وہ کہنے لگے لوگ ڈرتے ھیں کہ یہاں کوئی تعمیر کی تو اس پر کوئی عذاب ھی نہ آجائے۔ میں سوچتا سوچتا اس دور میں چلا گیا اور بے اختیار رو پڑا کیسے والدین یہ حوصلہ کرتے ھوں گے۔ پھر آج کل کے حالات دیکھتا ھوں تو کبھی کبھی زندہ درگور کرنے والا عمل اللہ تعالی معاف کریں آسان نظر آتا ھے۔ مجھے یاد ھے جب میں 1991 میں اللہ کی تلاش میں نکلا اور ھر صاحب علم کے پاس حاضر ھوا اور کوئی بھی مجھے اطمینان بخش جواب نہ دے سکا تو میرے دو خالہ زاد کزنز کی آپس میں شادی ھوئی ھوئی ھے انکے بچوں کا میں ماموں بھی ھوں اور چاچا بھی ۔ ساری فیملی سے بہت پیار ھے۔ انکے گھر لائلپور میں سویا ھوا تھا تو میری بھانجی نے آکر مجھے سوتے ھوئے کو گلے لگایا اور میری آنکھ کھل گئی شاید نرسری یا پہلی کلاس میں ھوگی۔ او میری جان کہاں جارھی ھو۔ ماموں جی سکول اچھا جی بہت پیاری میری بیٹی ھے یہ بتاو اللہ کہاں رھتے ھیں بولی ماموں جی آپ کو نہیں پتہ ۔ بتاو بیٹے کہنے لگی ماموں جی اللہ مومن کے دل میں رھتے ھیں۔ میری تو روح کانپ گئی آنکھیں بھر آئیں پتر تجھے کس نے بتایا۔ ماموں جی میری ٹیچر نے اچھا شاباش میری بیٹی انکو میرا سلام دینا اور شکریہ بولنا ۔ کیوں ماموں جی ۔ پتر میں اللہ کو ڈھونڈنے نکلا تھا آج مل گئے ھیں۔ میں ساری زندگی اس بچی کا مشکور رھوں گا اور ھمیشہ اس کیلئے دعا کرتا ھوں۔ بہت ھی سگھڑ اور نیک تعلیم یافتہ بچی ھے۔ اس کی دوسال پہلے ٹی سی ایس میں ملازم ایک بچے سے شادی کردی ۔ فیملی واقف تھی اس لئے زیادہ تحقیق بھی نہ کی اور شادی کردی ۔ بہت ھی لالچی اور غلط لوگ ثابت ھوئے ۔ فرمائشیں ھی پوری نہیں ھوتی تھیں،والدین کو ملنے نہیں دیتے تھے ، پھر اللہ نے کرم کیا اور ایک بیٹا عطا کیا۔ نہ بیٹا دیکھنے آئے نہ کوئی مبارک عجیب و غریب شرمناک تحمتیں لگانا شروع کردیں۔ سمجھ ھی نہ آئے کیا کیا جائے ۔ بچے کو پیلا یرقان بہت زیادہ تھا پیدائش کے کچھ دن بعد ھی اللہ پاس واپس چلا گیا مجھے تو ایسے لگا کہ شاید باپ کی باتوں کی وجہ سے شرم سے ھی فوت ھوگیا۔ طلاق ھوگئی میری آج تک ھمت نہیں ھوئی اس بیٹی سے سامنا کرنے کی۔ اور نہ ھی ان ریفرنسسز سے ملنے کی جن کی وجہ سے شادی ھوئی تھی۔ مجھے مکہ مکرمہ کا وہ خالی قبرستان نما پلاٹ یاد آنے لگا کہ ایسے فرعون صفت لوگوں کے ڈر سے شاید والدین بیٹیوں کو زندہ درگور کرتے تھے۔ پر مجھے سمجھ نہیں آتی۔ ایک ماں کا بیٹا جوکہ خود ایک بیٹی تھی کیسے اتنا ظالم ھوسکتا ھے۔ اس نے اس کی تربیت کیسے کی۔
مجھے یاد ھے میرے والدین زندہ تھے ایک دن میری بیوی اپنے والد مرحوم اللہ جنت الفردوس میں اعلی مقام عطا کریں امین کو یاد کرکے روئی تھی لال آنکھوں ساتھ کمرے سے باھر آئی امی جی اور ابو جی نے مجھے بلا لیا اور اچھی خاصی میری کلاس لی تیری جرات کیسے ھوئی ھماری بیٹی کو کچھ کہنے کی ۔ جی میں نے تو کچھ نہیں کہا۔ بیٹا بتاو کیا بات ھے جی وہ ابو جی یاد آگئے تھے اور میری کلاس پر ھنسنے لگی۔ اور پھر جب بھی اس کا شرارت کو دل کرتا کہتی بتاوں امی ابو کو کچھ ۔ اور الحمدللہ ھنسی خوشی زندگی کے بیس سال ساتھ ساتھ گزر گئے۔ میری درخواست ھے لڑکوں کے والدین سے اپنے بیٹوں کی اچھی طرح پرورش کریں تاکہ وہ کسی کی بیٹی کو عزت و احترام کے ساتھ بسا سکیں۔ اللہ سب کی بیٹیوں کو ان کے گھروں میں خوش رکھیں امین۔ میری بیوی میرا خیال بادشاھوں کی طرح رکھتی ھے اور میں اپنی بیٹیوں کا شہزادیوں کی طرح۔ یوں میری بیوی ایک ملکہ کی زندگی گزارتی ھے اور ھم سب اپنی چھوٹی سی کائنات میں خوش اور اللہ تعالی کے شکر گزار۔شکر الحمدللہ

Prev پانی زندگی ھے
Next کون سا کیمرہ خریدیں

Comments are closed.