بے خبر

بے خبر
تحریر محمد اظہر حفیظ
بے خبر رھنا بھی ایک نعمت ھے۔ امی جی بچپن میں حضرت نوح علیہ السلام کا واقعہ سناتی تھی کہ کیسے پانی زمین سے نکلا اور سب کچھ نست ونامود ھوگیا تو حضرت نوح علیہ السلام پہاڑ سے اتر کر واپس اپنے علاقے میں آئے تو ان کو ایک بڑھیا کا خیال آیا جن کو وہ ساتھ لے جانا بھول گئے تھے۔ وہ فورا اس بڑھیا کے گھر کی طرف گئے تو وہ صحن میں جھاڑو لگا رھی تھیں اور کہنے لگی نوح علیہ السلام کب آئے گا تمھارے رب کا عذاب تو نوح علیہ السلام دیکھتے ھی رہ گئے کہ وہ تو آکر گزر بھی گیا اور اس اماں کو پتہ بھی نہیں چلا۔ 
ھم بہت سی مصیبتوں سے بے خبر رہ کر بھی بچ سکتے ھیں ۔ میں بہت عرصے سے خبریں نہیں سنتا، لیکن ھمارے سوشل میڈیا کے دوست زبردستی وہ خبریں ھم تک پہنچا دیتے ھیں۔ یہ اڑھائی سال کی بچی کی لاش، یہ اس کی اماں کی تصویر،یہ اٹک ریفائنری کے کرنل کی برھنہ تصویر، علیم خان گرفتار،نواز شریف بیمار،زرداری گیم چینجر، شیخ رشید کی ٹرین،قطری خط، اربوں ڈالر کی ڈیل، جب میں تھک جاتا ھوں تو میں سوشل میڈیا بھی سات دن کیلئے بند کر دیتا ھوں۔ 
لیکن پھر ایس ایم ایس شروع پرانے اے سی بیچ دیں، پلاٹ لے لیں، مرضی کا نمبر،طاقت کی دوائیاں سب بلا ک کر دیئے پر پھر ایک نئے نمبر سے میسج،
نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں پڑھتے تھے تو استاد نے بتایا دو طرح کی ایڈورٹائزنگ ھے ایک زبردستی کی آج ھی ویکھو شبستان سینما وچ وحشی گجر اور دوسری عاجزانہ پیش کش خدا میرے ابو سلامت رھیں تاقیامت رھیں۔ 
میرے خیال میں سوشل میڈیا زبردستی والی ایڈورٹائزنگ پر یقین رکھتا ھے۔ کبھی نواز شریف کی جیل میں جھاڑو لگاتے تصویر،کبھی طاھر القادری کی پوپ کے ساتھ تصویر کبھی عمران خان کی اپنی بیٹی کے ساتھ تصویر پتہ نہیں یہ تصویریں کون بناتا ھے اور سوشل میڈیا کے حوالے کرتا ھے۔ 
معاشرے میں نفرت بڑھ رھی ھے اور برداشت کم ھو رھی ھے۔
ھمیں سوچنا ھوگا یا پھر بے خبر رھنا ھوگا، ھر طرح کے میڈیا کے کچھ قوائد وضوابط ھونے چاھیئے۔ ورنہ جو ھونے جارھا ھے اس کا کسی کو اندازہ نہیں ایک پرانا لطیفہ ھے ایک سردار تیس منزلہ عمارت کے اوپر کھڑا تھا کسی نے کہا دلبیر سکھ تیری کڑی نے نس کے ویاہ کر لیا سردار جذباتی ھوا اور بلڈنگ کے اوپر سے چھلانگ لگا دی اس کو فورا یاد آیا میرا نام تو سکھبیر سنگھ ھے میرا تے ویاہ وی نہیں ھویا پھر یہ بیٹی کہاں سے آگئی بس پھر ایک آواز آئی ڈھرام ۔ اب سوشل میڈیا میں سے اٹھے والی آواز دھڑام کا ھی انتظار ھے۔ کیونکہ بلا تحقیق آپ کو سب لکھنے کا حق حاصل ھے جو سنو پوسٹ کر دو، غلط حدیث اور قرانی آیات کا کیا گناہ ھے کوئی عالم ھی بتا سکتا ھے پر روزانہ ھم ایسے پیغام پڑھتے ھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا بغیر تحقیق اگے بھیجنا شروع کر دیتے ھے، احتیاط کی ضرورت ھے۔ بلکہ بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ھے۔ اللہ ھم سب کو صحیح اور درست پیغام پھیلانے کی توفیق دیں امین۔
اللہ سب کا پردہ رکھیں امین۔ 
کئی علاقے وھاں سانپ بہت ھیں ھم ھو آئے پر سانپ نظر نہیں آیا کیونکہ یہ خبر بعد میں پتہ چلی تھی ورنہ کون جاتا، اس بلڈنگ میں جنات رھتے ھیں وھاں سے آنے پر پتہ چلا نہ تصویر میں آئے اور نہ ھی ویسے نظر آئے کیونکہ پتہ ھی نہیں تھا۔ نظر کیسے آتے۔
میرے خیال میں ڈر جاننے کا نام ھے بہادر انسان زیادہ تر ان پڑھ ھوتا ھے نہ اسکو قانون کا پتہ ھوتا ھے نہ سزا کا پھر جو دل میں آتی ھے کر گزرتا ھے۔
1988 فرسٹ ائیر کے پرچے ھورھے تھے اوجڑی کیمپ کا دھماکہ ھوگیا میرے استاد احسان علی قریشی صاحب فرمانے لگے یار وہ شہلا اس طرف رھتی تھی اسکا ھی پتہ کرنا تھا۔ میں پتہ کرنےچلا گیا ،آگے کنڈادار تار لگی تھی راستہ بند تھا بائیک کھڑی کی تار کے نیچے سے گزرا آگے ایک فوجی بھائی مل گئے تم ادھر کدھر جارھے ھو جناب اوجڑی کیمپ کہاں ھے جہاں تم کھڑے ھو۔ اندر کیسے آئے جی وہ اپنی ایک کلاس فیلو کا پوچھنا تھا لڑکے وہ کسی گھر میں رھتی ھوگی یہ تو اسلحے کاڈپو ھے اور تم چہل قدمی فرمارھے ھو، شکر کرو کوئی حادثہ نہیں ھوگیا، بے خبر تھے بہادر تھے۔ ورنہ اب تو ریڈیو پر پتہ چلتا ھے حادثہ ھوگیا فورا راستہ بدل لیتے ھیں بجائے امداد کرنے کے۔ 
کسی پادری نے ایک شراب پینے والے سے کہا کہ شراب پینے کی بہت سخت سزا ھے اس نے پوچھا جن کو نہیں پتہ ان کیلئے کیا حکم ھے۔ پادری بولہ انکو تو پتہ ھی نہیں تو سزا کیسے ھوگی اس شرابی نے کہا مجھے یہ جان کر کیا کرنا ھے مجھے بے خبر ھی رھنے دو۔ کم ازکم بے خبر ھونے کی کوئی سزا تو نہیں ھے اور نہ ھی کوئی پوچھ گچھ۔
بے خبر رھیئے مست رھیئے یا جان کر سزا کیلئے تیار ھو جائے فیصلہ آپکا ھے۔

Prev میڈیا ملازمین اور مالکان
Next میرے اندر کا بچہ

Comments are closed.