توجہ کا مرکز

توجہ کا مرکز

تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ

توجہ کا مرکز رھنا بہت کم لوگ ھیں جن کو یہ فن آتا ھے۔
انڈیا میں جب بھی کوئی ڈبہ فلم بناتا ھے اس میں پہلے پاکستان مخالف ۔مذھب مخالف جملے شامل کرتا ھے پھر اس پر پابندی لگاتا ھے پھر نمائش کی اجازت دیتا ھے فلم کامیاب ھو جاتی ھے۔
میرے سے کسی نے پوچھا کیا اداکارہ میرا اتنی بیوقوف ھے جتنی نظر آتی ھے تو میرا جواب سن کر ان کی حالت دیدنی تھی۔
میں نے عرض کیا جتنے بھی ڈائریکٹرز کے ساتھ میرا نے کام کیا ھے ان کا کہنا ھے کہ اداکارہ میرا ایک بہت شاندار فنکارہ ھے تو جو بات جو مجھے سمجھ آئی وہ یہ ھے کہ وہ ایک کریکٹر کا روپ دھارے ھوئے ھے جو غلط انگریزی بولتی ھے اور توجہ کا مرکز بنی ھوئی ھے اور بہت شاندار طریقے سے اس رول کو نبھا رھی ھے اور ھر ھفتے کوئی ایسی غلطی کرتی ھے کہ تمام میڈیا کی توجہ کا مرکز بن جاتی ھے اور لوگ اس کو ڈسکس کرتے ھیں۔
عمران خان صاحب بہت سیلیکٹیو طبعیت کے مالک شاندار کھلاڑی بہترین کپتان اور اب سیاست میں روزانہ توجہ کا مرکز ۔ ساری زندگی کوئی نو بال نہیں کرائی۔ ایک طلسماتی شخصیت۔ تو پھر اب کیسے نو بالز میرا ذاتی تجزیہ ھے خان صاحب کو توجہ کا مرکز رھنا آتا ھے۔کبھی شوکت خانم ھسپتال کی شکل میں اور کبھی نمل یونیورسٹی کی شکل میں۔ کبھی ڈاکٹر عامر لیاقت کو پارٹی میں لیکر کبھی انکو ٹکٹ نہ دیکر۔ کبھی شادی کرکے کبھی طلاق دیکر کبھی پر امن دھرنا اور کبھی سو دن کا پروگرام دے کر۔بلاشبہ وہ ایک ذھین شخص ھیں اور ان کو پتہ ھے کب ان سوئنگ کرنی ھے اور کب آوٹ سوئنگ میری این سی اے کی استاد ڈاکٹر در ثمین احمد فرماتیں تھیں کہ ڈسکس ھونا ھی آپکی کامیابی ھے اس سے فرق نہیں پڑتا کہ وہ اچھے الفاظ میں ھو یا برے الفاظ میں ۔عمران خان صاحب ایک کامیاب سیاستدان ھیں اور ھر وقت ھر ایک کا موضوع بھی ھیں۔
نواز شریف صاحب بھی ایک کامیاب سیاستدان ھیں میری نظر میں چیف جسٹس انکے خاص آدمی ھیں انکی ڈوبتی کشتی کو بہترین طریقے سے موضوع سخن بنا دیا وہ ھمیشہ کی طرح مظلوم بن کر عوام کے درمیان اور موضوع بحث بنے ھوئے ھیں جب لوگ ان کو بھولنے لگتے ھیں چیف جسٹس انکے فرنٹ مین کے طور پر انکی بجتی آگ کو پھر چنگاڑی دکھا کر ھوا دے دیتے ھیں یہ فن شھباز شریف صاحب کو اتنا نہیں آتا جتنا مشہور کیا گیا ھے شوباز شریف میری رائے میں میاں نواز شریف بڑھے شوباز ھیں
شیخ رشید اپنی جماعت کے اکیلے وارث اور گنیز بک آف ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ پیشن گوئیوں کے مالک جس مرضی موضوع پر پیشن گوئی لے لیں بس اخبار یا چینل پر چلنی چاھیئے اپنی صبح کا اغاز ڈبل ٹیپ سے بال لگا کر کرتے ھیں اور سارا دن اپنی دوطرفہ شخصیت کی صفائیاں دیتے رھتے ھیں جن کو اپنے حلقہ سے جیتنے کیلئے دوسری پارٹیوں کی ضرورت ھے وہ ٹرمپ جاج بش اور پیوٹن کو مشورے دیتے پائے جاتے ھیں کہ کیسے وہ حکومت بنائیں۔مقصد صرف ایک خبروں میں رھنا۔اس کیلئے آتش بازی کرنی پڑھ جائے یا موٹر سائیکل کی سواری۔
مولانا فضل الرحمن صاحب نے بہت محنت سے ایسے تین مسائل ڈھونڈ لیئے ھیں جو کبھی حل نہیں ھو سکتے ایک مذھبی فرقہ وارانہ مسلئہ اور دوسرا مسلئہ کشمیر تیسرا ڈیزل جناب ان تینوں مسائل پر اپنا حلوا بیچ رھے ھیں نہ یہ حل ھوں نہ وہ خبروں سے باھر ان تینوں کے حل کیلئے انھوں نے آج تک کوئی مثبت اقدام نہیں اٹھایا بس جب کشمیر میں کوئی شہید ھوتا ھے مولانا خبروں میں ڈیزل مہنگا ھوتا ھے مولانا خبروں میں فرقہ وارانہ فساد ھوتا ھے مولانا خبروں میں پتہ تو کریں کہیں یہ سب مولانا ھی تو نہیں کروا رھے خبروں میں رھنے کیلئے۔
الطاف حسین صاحب بھی خبروں میں رھنے کیلئے کچھ بھی کر سکتے ھیں وہ پنجابی فلموں کی بھڑک ھو بوری بند لاش ھو یا پرانے گانے پر ڈانس بس خبروں میں رھتے ھیں کبھی روٹھ کر اور کبھی مان کر۔ اچھے فنکار ھیں۔ میں تو سراج الحق کی رکشہ پر آمد کا سن کر مسکرا دیا ماشااللہ جماعت اسلامی کے پاس اپنی کئی گاڑیاں ھیں لیکن سٹنٹ اچھا کیا انھوں نے لیکن انکو بار بار ایسی حرکتیں کرنی چاھیئں
ڈاکٹر عامر لیاقت بار بار مذھب میں اختلافی نوٹ لاتے ھیں پھر معافیاں شروع وہ اللہ اور چینل مالکان سے ایک جتنا ھی گڑگڑا کر معافی مانگتے ھیں اور شاید قبول بھی ھوجاتی ھے۔ کیونکہ وہ خبروں میں رھتے ھیں۔
حمزہ علی عباسی بھی مردوں کی اداکارہ میرا ھیں آئے روز کوئی نہ کوئی چول مرتے ھیں لیکن خاص کامیابی نہیں حاصل کر سکے۔
پچھلے دنوں علی ظفر صاحب اور میشا شفیع نے بھی اس طریقہ کار کو استعمال کیا لیکن لوگ جلدی بھول گئے
بہت سارے لوگ اس کام میں آلہ کار بنتے ھیں بے شک وہ چیف جسٹس ھو بندیال ھو ریحام خان ھو مریم نواز ھو شیریں مزاری ھو خواجہ آصف ھو۔ بوبی خسرا ھو صدر مشرف کے میزائل ھوں بچوں کا قاتل اقبال ھو قصور کی زینب ھو۔ڈاکٹر شاھد مسعود ھو یا کوئی اور دانشور یہ سب توجہ حاصل کرنے کیلئے کچھ بھی کر سکتے ھیں احتیاط کیجئے آپ جس طرف بھی دیکھیں گے فنکار نظر آئیں گے ان میں اور میرا میں کیا فرق ھے سوچنے کی بات ھے سب اپنا اپنا کردار نبھا رھے ھیں کبھی اچھا کبھی برا مقصد ھے صرف خبروں میں رھنا توجہ کا مرکز رھنا۔توجہ دیجئے گالی نہیں شکریہ
پاکستان زندہ باد

Prev ڈڈو
Next حلف نامہ

Comments are closed.