دوست

دوست
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ

پانچویں جماعت تک پرائمری سکول 258رب پھرالہ میں تعلیم حاصل کی اور وھاں کچھ دوست بنے جن میں چچا، ریاض کا، زبیر ماما جی حاجی طفیل کا عابد چچا شفیق کا ناصر اور گاؤں کے چند لڑکے بس، انکے ساتھ ھی کھیلتا کودتا رھتا تھوڑا، شرمیلا بچہ تھا نیند بہت آتی تھی زیادہ وقت سونے کو، ھی دیتا تھا امی جی ھیڈ، میسٹرس، تھی وقت کی بہت پابند اور کہتی تھی اظہر حفیظ اٹھ جا تیری وجہ سے مجھے نوکری چھوڑنی پڑے، گی اور میں کہتا امی جی بس پانچ، منٹ اور وہ میرے ترلے ڈالتی اٹھ جا، میرا، بیٹا، سب لیٹ ھو جائیں گے اور میں اٹھ ھی جاتا بہت تنگ کرتا تھا،
پانچویں کے بورڈ، کے امتحان دیئے اور ھماری پڑھائی کو مدنظر رکھتے ھوئے امی ابو نے فیصلہ کیا کہہ ھمیں شہر، شفٹ ھو جانا چاھیے ابو جی کی نوکری راولپنڈی تھی اسطرح ھم راولپنڈی شفٹ ھو گئے اور گاؤں کے دوست گاؤں رہ گئے اور زندگی کے دس سال گزر چکے تھے اور پرانی دوستیاں پیچھے گاوں رہ گیئں اور مجھے چھٹی کلاس میں مدرسہ ملیہ اسلامیہ ھائی سکول داخل کروا دیا گیا، لیکن اب میرا کوئی دوست نہیں تھے کلاس فیلو کافی تھے مجھے انکی زبان پھوٹھاری بھی کم ھی سمجھ آتی تھی پھر آھستہ باتیں سمجھ آنا شروع ھوئی اور ھم نے پڑھ لکھ کر بابو بننا تھا اور کلاس میں کم بچے تھے جو اگے پڑھنا چاھتے تھے کچھ اپنا تانگہ بنانا چاھتے تھے اور کچھ پاس، پہلے سے تھا، اس لیے ایک سال تو اِدھر اُدھر دیکھتے ماحول کو سمجھتے گزر گیا، کچھ واقفیت ھوئی تنویر، عقیل، یوسف، صلاح الدین اور خانزادہ، مقصود وغیرہ سے سلام دعا شروع ھوئی جب آٹھویں میں آئے تو پتہ چلا کچھ دوست اٹھویں میں فیل ھوگئے ھیں وہ دوبارہ ھمارے ساتھ آگئے یہ کچھ نئے لوگ تھے حاجی طارق، الیاس، صدیق،خلیق وغیرہ اور ان سے بہتر دوستی ھوگئی نویں جماعت میں سیکشن بدل گیا مجھے آرٹس پڑھنا پڑھی اور اظہر عباسی اظہر اقبال، ابرار وغیرہ کلاس فیلو بن گئے اور ھم باسکٹ، کرکٹ کھیلتے تھے، ساتھ تقریر کا شوق ھوا اور پیرزادہ نعیم، عمار مسعود وغیرہ سے دوستی ھوگئی پھر ایک اور حادثہ رونما ھوا میٹرک میں اسلامیات اختیاری ، عربی اور مطالعہ پاکستان میں فیل ھوگیا اور ایک دفعہ پھر اپنے کلاس فیلوز اور دوستوں سے بچھڑ گیا،
چھ ماہ بعد دوبارہ پرچے دیئے پاس ھوگیا اور جب داخلے ھوئے کامرس کالج ایف ایٹ میں داخل سب استاد طالبعلم نئے تھے وقت لگا دوست بنانے میں میرا زیادہ وقت باسکٹ بال، پینٹنگ، اور سکاوٹنگ کی نظر ھوجاتا اور یہاں خالد حنیف، ندیم شہزاد، وحید، طاھر بشیر، فرحان اسلم، عبدالواحد، شفاقت سے دوستی ھوگئی ساتھ پروفیسر معراج خان صاحب اور پرنسپل پروفیسر محمد اکرم صاحب سے دوستی ھوگئی شام کو آرٹس کونسل جاتا تھا وھاں توصیف بھائی، فیصل بھائی سے دوستی ھوگئی مجھے بھی بات چیت کرنا آگئی، وھاں کچھ سٹوڈنٹس محمد،عتیق،شندانہ یوسف این سی اے کی تیاری کے لیے آئے استاد بہت اعلی تھے احسان علی قریشی میرے والد کی طرح ھیں بہت شفیق اور مہربان ھیں آج بھی ۔
مجھے پہلی دفعہ پتہ چلا یہ بھی کوئی ادارہ ھے ایف اے کے بعد داخلہ ملتا ھے اور جب آئی کام کے پیپرز دیئے تو احسان صاحب نے کہا یار تم این سی اے کا ٹسٹ دو تیاری شروع کر دی اور میں ایک دفعہ پھر شھر بدر ھوگیا اور میں اسلام آباد سے لاھور شفٹ ھوگیا سب دوست یہاں رہ گئے اور این سی اے تھا اور نئے لوگ میں عتیق اور شندانہ یوسف کو تھوڑا بہت جانتا تھا اور کوئی واقف،نہ تھا لیکن احسان صاحب نے کچھ ریفرنس دیئے تھے راحت سعید،زاھدالحق،جعفر عابدی جب ان سے ملا ان سب نے بہت خیال کیا،
ھاسٹل اور کالج میں تعارف ھوئے پہلی دوستی میاں نعیم،پھر اعجاز،افتاب،فائق،دلشاد،مظہر،رضوان،جہانگیر ،معروف،اشرف،ضمن،احمر،آصف شاہ بہت سے دوست بن گئے اور چار سال قائم دائم رھے بہت گہری دوستیاں پر وقت ھجرت آن پہنچا اور پاس ھو گئے ساتھ فرنٹیر پوسٹ میں جاب تھی مالک کے بیٹے جلیل آفریدی کسی بات پر ناراض ھوئے بولو ھم تمھیں کہاں ٹرانسفر کرے آفریدی صاحب اسلام آباد کے علاوہ کہیں کر دیں اچھا بچہ جی اب تو اسلام آباد ھی جاو خان سے ضد لگائے گا اور اکاونٹس والوں سے اس کو پانچ ھزار کرایہ دو سامان اٹھائے اور جائے یوں سوزوکی کا کرایہ بھی انھوں نے ادا کیا اور میں اسلام آباد اگیا اپنے گھر چار سال چھ ماہ بعد سب دوست لاھور،رہ گئے اور میں وھیں کھڑا تھا جہاں چھٹی کلاس میں تھا پھر جناب پرانے دوست تلاش کرنا شروع کیئے اور سب مصروف تھے کچھ ملک سے باھر اور کچھ اوقات سے باھر، اب کبھی کبھار ملاقات ھو جاتی ھے ھم سال میں دو، تین دفعہ ساتھ ڈنر کرتے ھیں
میں بھی اپنے کام میں لگ گیا لاھور اتا جاتا رھتا تھا وقت گزرتا گیا اور میں 2000 میں پی ٹی وی جائن کرلیا کچھ نئے دوست بنے محمد معظم،شاھد خورشید،رضوان چوھدری کچھ عرصے بعد چوھدری رضوان یوفون چلا گیا شاھد خورشید 2002 میں فوت ھوگیا اور معظم کچھ ساتھیوں کی سازش کا شکار ھو کر ٹی وی چھوڑ گیا اور ملک سے باھر یوکے چلا گیا ضمن اسلام اباد شفٹ ھو چکا تھا لیکن ایک گوری سے شادی کے بعد وہ سال میں ایک دو دفعہ ھی ملتے ھیں اب ایک دفعہ میں پھر اکیلا تھا لیکن اس دوران میری کیمرے سے بہت اچھی دوستی ھوگئی اور ھم ساتھ ساتھ چلنے لگے شادی بھی ھوچکی تھے اللہ نے بہت اچھی چار بیٹیاں عطا کی الحمد للہ اور میری اس دوران چھ فوٹوگرافی کی نمائشیں بھی ھوئی میں تین چار ملک بھی گھوم آیا، لوگ آتے جاتے رھے لیکن دوست کوئی نہیں تھا پھر ایک نیا دوست زندگی میں آگیا. فوٹوگرافی،کھانا پینا، سیر سپاٹے، سفر، دن رات ساتھ ساتھ، سب اچھا اچھا ھو رھا تھا تین سال چار ماہ جگر دوستی رھی پھر ان صاحب کو یکدم محسوس ھوا کہہ میں ایک مطلبی انسان ھوں پوچھا، کیسے بتا، نہیں سکا کیا، ھوا، ھے، بس اتنا کہا، یار تم روٹھا ھوا بلا لگ رھے ھو اور ھم ھنسی خوشی ایک دوسرے کو اللہ حافظ، کہہ آئے کوئی ناراضگی نہیں ھے، بہت عظیم انسان ھے ّغریب پرور ھے بس، تھوڑا سا پاگل ھے نام خود نہیں لکھا تاکہ اسے کوئی دشواری نہ ھو، اور ھم علیحدہ ھوگئے میں پھر میں وھیں کھڑا ھوں وھی دیہاتی بچہ شاید مطلبی بچہ ھاتھ میں کیمرہ اٹھائے اس کا کوئی دوست نہیں واقف ھزاروں ھیں شاگرد ھزاروں ھیں لیکن کیمرہ تصویریں اور وہ سب اکیلے ھیں فیس بک بھی عجیب چیز ھے دو اکاونٹس پر تقریباً پانچ پانچ ھزار واقف ھیں پر دوست کوئی نہیں میرا خیال ھے وھاں فرینڈ، کی جگہ واقف لکھا ھونا چاھیے کیونکہ جب بھی فرینڈ ریکوسٹ آتی ھے بچھڑنے کے ڈر سے کئی دن اسکو قبول نہیں کرتا سب دوست اپنی اپنی جگہوں پر ھیں پر جہاں دوست ھوں میں وھاں سے ھجرت کر جاتا ھوں شاید مطلبی ھوں،
میری اللہ سے گزارش ھے آپ بھی دعا کیجئے گا، کہ مجھے مطلبی کو وہ اپنے دوستوں میں شامل کر لے یہ میری پہلی مطلبی دوستی ھوگی کیونکہ یہاں اور اس سے اگلے جہاں باقی اس کے ساتھ ھی گزرنی ھے اس سے پہلے جن دوستوں سے میں کم رابطے میں رھا اس کا سبب دوری اور مجبوری ھو سکتی ھے کچھ اور نہیں ،کسی دوست کی میری وجہ سے دل آزاری ھوئی ھو، معافی کی درخواست ھے،جب تک زندہ ھو، سامنے ھوں اور، یہیں ھوں لیکن مطلبی ھرگز، نہیں ھوں الحمدلله، اپنے کاغذوں میں درستگی کر لیجئے تاکہ سند رھے اور بوقت ضرورت کام آئے جزاک اللہ خیر

Prev تباھی
Next تین اظہر

Comments are closed.