دھشت گرد

دھشت گرد
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ
آپ قانون کے مطابق اپنی لین میں حد رفتار کے مطابق میوزک سنتے اچھے ماحول میں ڈرائیونگ کرتے جا رھے ھوتے ھیں یکدم پیچھے سے ایک گاڑیوں کا ریوڑ اس سڑک پر جس کی حد رفتار 60 کلومیٹر ھے پر 150 کلومیٹر کی سپیڈ سے لائیٹیں دیتے آپکی گاڑی پر سوار ھوتے آرھے ھوتے ھیں آپ جلدی سے خوفزدہ ھوکر ایک طرف ھٹتے ھیں اور دھشتگردوں کا ریوڑ آپ کے پاس سے گزر جاتا ھے اگر آپ تھوڑی دیر کر دیں تو خدا کی خدائی ھل سکتی ھے آپکی جان بھی جا سکتی ھے اب ان سب حالات سے بچتے بچاتے آپ والدین کی قبروں پر دعاگو ھوتے ھیں تو کیا دیکھتے ھیں وہ ریوڑ بھی ساتھ کسی قبر پر دعاگو ھے اللہ کے بندو جب آنا ھی یہیں ھے تو پھر فرعونیت کیسی جلدی کیسی آرام سے آو کسی کی دل آزاری نہ کرو ۔پچھلے دنوں کوئٹہ ائیرپورٹ پر پہنچے سامان چیکنگ کے ساتھ لائن میں لگ کر میٹل ڈٹیکٹر سے گزر رھے تھے تو ایک درمیانے درجے کے صاحب گرمی میں نیلا کوٹ زیب تن کئے آئے اور ان سب مشینوں کے سائیڈ سے گزر گئے لائن کا بھی احترام نہیں کیا بہت عجیب محسوس ھوا سوچا کوئی دھشت گرد ھی نہ ھو تو ساتھ کھڑے مسافر نے بتایا کہ یہ صاحب بہادر شاید کور کمانڈر پشاور ھیں پہلی دفعہ قانون سے بالاتر کوئی انسان دیکھا اللہ سلامت رکھیں اور اسی طرح ھمارے دلوں پر پاوں رکھ کر گزرتے رھیں۔
ھمارے ملک کو طرح طرح کی دھشت گردی کا سامنا ھے کچھ سال پہلے طاھر نامی جوان کی غلطی یہ تھی کہ وہ یوسف رضا گیلانی صاحب کے بیٹے کی بلٹ پروف گاڑی کو موٹر سائیکل پر کراس کر رھا تھا کہ ان کے محافظوں نے فائر کرکے ھلاک کر دیا اور بس دھشت گردوں نے ایک عام شہری ھلاک کردیا
چیخ کر بات کرنے والا عالم تو نہیں ھو سکتا البتہ دھشتگرد ضرور ھوسکتا ھے محترم اوریا مقبول جان صاحب ، محترم حسن نثارصاحب،محترم ھارون الرشید صاحب ایک انتہائی حساس کیمرے اور مائیک کے آگے بیٹھ کر جب چیختے ھیں تو سمجھ نہیں آتی ھم بہرے ھیں یا ان کو پتہ نہیں مائیک بھی لگے ھوئے ھیں یہ ویسے ھی کوشش کرتے ھیں تصویر کیمرے سے اور آواز براہ راست پہنچ جائے کوئی ھو جہاں کا علم رکھنے والے ان صاحبان کو آھستہ آواز میں بات کر نے کی تربیت کر سکیں ۔
میرے جیسا کم علم بلند آواز میں بولنے کو بھی دھشت گردی تصور کرتا ھے
بار بار ھارن دینے کو بھی دھشت گردی تصور کرتا ھے۔
2005 جدہ کی ایک مسجد میں نماز فجر ادا کرنے کا موقع ملا امام صاحب کی آواز بہت حلیم اور نرم تھی آج تک روح کو تسکین دیتی ھے اگر زندگی نے ساتھ دیا تو پھر اللہ کے گھر حاضری کا تو دوبارہ خواھش ھے ان قاری صاحب کے پیچھے نماز ادا کروں۔
مسجد حرم اور مسجد نبوی کا ساؤنڈ سسٹم اتنا شاندار ھے جیسے ھر نمازی کے آگے امام صاحب اھستہ آواز میں تلاوت فرما رھے ھوں یہاں پر جلسہ پاکستان تحریک انصاف کا ھو مسلم لیگ کا یا متحدہ مجلس عمل کا ڈی جے بٹ کو بلا کر ایک عجیب دہشتگردی کا ماحول برپا کیا جاتا ھے اس پاس کے سب علاقوں کا سکون غارت کیا جاتا ھے کیا عوام بہرے ھیں مجھے اچھی طرح یاد ھے ایک دن کچھ ڈیٹا کی رسائی ماسٹر کنٹرول روم میں نہیں ھو رھی تھی ھمارے سینئر ساتھی سمیوئل اشفاق صاحب کافون آیا ھارڈویئر انجنیئر کوئی نہیں تھا میں ھی ان کے ساتھ چلا گیا تو وھاں موجود پروڈیوسر چیخنا شروع ھوگئے تو سمیوئل صاحب کہنے لگے بابر صاحب ھم اونچا نہیں سنتے پھر آپ چلا کیوں رھے ھیں اور یہ ھماری مدد کو آئے ھیں انکی ڈیوٹی نہیں ھے بابر صاحب سر ھمارا فیملی پرابلم ھے اونچا بولنا تو بہتر ھے فیملی پرابلم فیملی میں حل کریں میں اور اظہر صاحب دونوں آپکے سینئر ھیں سینئر سے بات کرنے کی تمیز سیکھیں۔ دھشت گرد صرف جان لیوا ھی نہیں ھوتے بلکہ جو آپ کا سکون چھین لیں وہ بھی دھشتگرد ھی ھیں ان پر مقدمہ بھی دھشتگردی کی عدالت میں چلنا چاھیے

Prev 13 مئی ماوں کا عالمی دن
Next مومل دی ماڑی

Comments are closed.