سکول

سکول
تحریر محمد اظہر حفیظ

سکول سسٹم کو بہتر کرنے کیلئے ھمیں اپنے بچوں کو گورنمنٹ سکولوں میں داخل کروانا ھوگا۔ اور انکو مسلسل دیکھنا ھوگا جہاں جہاں کمی ھے اسکو دور کرناھوگا اور جہاں بہتری ھے اسکو سراھنا ھوگا۔ اگر ھم سب ملکر کوشش کریں اور گورنمنٹ سکولز کو بہتر کرلیں تو امید واثق ھے کہ ھم اس ملک کے لئے کچھ کر جائیں گے ۔ میں پہلے قدم کے طور پر اپنی چھوٹی بیٹی کو گورنمنٹ سکول میں داخل کروادیا ھے مسلسل سکول اور اسکے موجودہ سسٹم کو دیکھ رھا ھوں کہاں کہاں پر تھوڑی سی اپنی مدد آپ کے ساتھ ھم سکول کو بہتر کر سکتے ھیں۔ انشاءاللہ بہتری ھوگی۔
کیونکہ میری قوم کی نسل کی بہتری کی بات ھے تو میں ضرور اس کیلئے جدوجہد کروں گا۔
ھمیں ان سکولزکے واش رومز کو بہتر کرنا ھے، کلاس رومز کو بہتر کرنا ھے ۔ کلاس میں بچوں کی تعداد کوبہتر طور پر ترتیب دینا ھے۔
اساتذہ کی بہتر ٹریننگ کا انتظام کرنا ھے۔ سکول گراونڈ اور جھولوں کا نظام بہتر کرنا ھے کینٹین کے معیار کو بہتر کرنا ھے۔ سیکورٹی کا انتظام بہتر کرنا ھے۔ اس کیلئے ھمیں کسی سرکاری فنڈ کی ضرورت نہیں یہ کام ھم والدین اپنی مدد آپ کے تحت کر سکتے ھیں۔
سکول کی فیس نہیں ھے کتابیں مفت ھیں جو کہ پہلے تقریبا 150 ھزار سال کے میں خرچتا تھا۔ اگریہی پیسے میں اس سکول پر لگانا شروع کر دوں یا اس کے آدھے سکول کی شکل اور معیار دونوں بدل جائیں گے۔ انشاءاللہ
میری بیٹی کی کلاس میں 64 بچے ھیں اگر ھم ان کی تعداد چالیس تک لے آئیں مزید سیکشن بنا دیں تو کلاس کا معیار بہتر ھوسکتا ھے جس کیلئے مزید اساتذہ درکار ھوں گے۔ اس کیلئے دیکھا جا سکتا ھے کہ ھم کیسے سکول کی دو یا تین شفٹ کرکے انہی اساتذہ کی تنخواہیں بہتر کر سکتے ھیں تاکہ انکا معیار زندگی بھی بہتر ھو۔
والدین سکول انتظامیہ کے ساتھ مل کر اچھی کارکردگی دکھانے والے استادوں کئے کیش پرائز کا انتظام کریں۔ جو والدین افورڈ نہیں کرتے ان کو اس سلسلے میں زحمت نہ دی جائے۔ اور جو اس سلسلے میں اپنی مرضی سے شامل ھونا چاھیں انکو خوش آمدید کہا جائے ۔ جب معیار تعلیم بہتر ھوگا تو زیادہ تر والدین اس سلسلے میں شامل ھوتے چلے جائیں گے۔
مہینہ میں ایک بار ھر سکول میں میڈیکل کیمپ لگے بچوں کے ٹیسٹ کیئے جائیں اور ضرورت کے مطابق علاج کیاجائے۔ بچوں کی بسوں میں تعینات عملے کی خصوصی تربیت ھو۔ بچوں کو اتارنا کیسے ھے بٹھانا کیسے ھے۔ ٹیوشن سینٹر اور اکیڈمیاں بند کر دی جائیں سکول کی تعلیم کے معیار کو بہتر کیا جائے۔ بچوں کی غیر نصابی سرگرمیوں پر خصوصی توجہ دی جائے، اس کے لئے کھیل کے میدان اور ھال بنائے جائیں۔ سب سکولوں میں تقریری کلب،مباحثہ کلب،موسیقی کلب،ڈرامہ کلب، تلاوت کلب،نعت کلب،حمد کلب،سپورٹس کلب وغیرہ بنائے جائیں تاکہ انکا اعتماد بحال ھو۔ اور معیار زندگی بہتر ھو۔ جو بچے غیر نصابی سرگرمیوں میں حصہ لیتے ھیں ان کی سوچ مثبت ھوجاتی ھے منفی سرگرمیوں سے وہ اجتناب کرتے ھیں۔ داخلہ سب کیلئے کھولا جائے کمزور طلبہ کے مخصوص سیشن ھوں ان پر مزید توجہ دی جائے اور انکی کمزوریوں کو طاقت میں بدلا جائے۔اس سے ھمیں اچھے طلباء کے ساتھ ساتھ اچھے کھلاڑی بھی ملنا شروع ھوجائیں گے انشاءاللہ آئیں قدم سے قدم ملا کر چلیں معیار تعلیم کو سلیبس کو بہتر کریں۔ میں تجربہ کے طور پر اپنے گاوں کے سکول اور اسلام آباد میں اپنی بیٹی کے سکول کو ماڈل بنانے جا رھا ھوں ابھی میں اکیلا ھوں میں پر عزم ھوں یہ ایک قافلہ بنے گا اور ھم سب سکولوں کو بہتر کریں گے انشاءاللہ۔
پہلے استاد اور طلباء بہتر ھوں گے پھر انشاءاللہ سکول بھی بہتر ھوں گے۔ مہینے میں ایک دن نزدیکی گورنمنٹ سکول جائیں اس کو دیکھیں اچھی چیزوں کو سراھیں اور کمزور چیزوں کو بہتر کرنے میں مدد کریں ۔اساتذہ اور طلباء کے درمیان فاصلے کم کریں، سختی کو شفقت میں بدلیں۔ یہ ھماری نسلوں کی بہتری کا سوال ھے۔ ھم نے مدد کرنی ھے تنقید نہیں کرنی۔ یہ بات مکمل طور پر اپنے ذھن میں رکھیں۔ وقت نکال کر جائیں ساتویں سے دسویں تک کے بچوں کے ساتھ کیئر کونسلنگ کریں دیکھیں وہ کس فیلڈ میں جانا چاھتے ھیں انکو سنیں اور انکی مدد کریں۔
آسان بنا کر ان کے مشکل سوالوں کے جواب دیں۔ سمجھائیں آسانی کے ساتھ خوش دلی کے ساتھ غصہ مت کریں۔ اللہ ھم سب کیلئے آسانیاں کریں امین میرے ملک اور قوم کو بہتر بنادیں امین کوشش کریں کسی کی امید بنیں خوشی کا سلسلہ بنیں۔ اللہ جزائے خیر دیں امین۔

Prev بے یقینی
Next ھسپتال

Comments are closed.