فادرز ڈے اور کرکٹ

فادرز ڈے اور کرکٹ
تحریر محمد اظہر حفیظ
اباجی جب بھی کرکٹ کا میچ دیکھتے تھے تو اکثر انجیسڈ کی گولی زبان کے نیچے رکھتے تھے اور میچ کے ساتھ ساتھ سب کا حساب بھی برابر کرتے جاتے تھے جس لیول کی غلطی اسی کے مطابق سزا سناتے جاتے تھے۔ زیادہ تر وہ اکیلے میچ دیکھتے تھے اور اگر کوئی ساتھ دیکھنے بیٹھ جائے تو ٹی وی کے ساتھ ساتھ اس کو بھی ایک آدھ جوتی یا گالی پڑ جاتی تھی اور سگریٹ تو بے تحاشا۔ اسلام علیکم ابا جی او امی جی پوچھ رھی ھیں کھانا لے آو، او یار ساڈی جان تے بنی ھوئی اے تے تہانوں روٹی دی فکر لگی ھوئی اے۔ کجھ نہیں چاھی دا بس تو جا اتھوں۔ جی اچھا اوئے کی اچھا اچھا لائی ھوئے اے او ویکھ چھکا مار دیتا توں آیا کیوں سی۔ روٹی دا پچھن یار تو جا میچ نہ خراب کر۔ ابو جی کس کس دا میچ اے ۔ اوئے غدارا دفع ھوجا ۔ تینوں اے نہی پتہ انڈیا پاکستان دا میچ اے ۔ میرے نال مڑ گل نہ کریں۔ پتہ نہیں کتھے مصروف رھندے او دنیا دا کچھ پتہ ھی نہیں ،چل جا ایتھوں ۔
اب پھر مصروف ھوگئے میچ میں اے عبدالقادر دا طریقہ ھی غلط اے ھلکیاں گینداں کراندا اے۔ ملک دشمن نے اے سارے کھلاڑی۔ پھانسی لادیو انناں ساریاں نو۔ ملک دی عزت دا کوئی خیال نہیں۔ جوا کھیلدے نے اے سارے۔ میں دروازے کے باھر کھڑا یہ سب سنتا رھتا تھا۔ باھر کیوں کھڑا اے۔ جی ویسے ھی۔ پاکستان نوں ھرانا ای جا میرا دھیان تیرے ول ھوجاندا اے۔ مینوں میچ ویکھن دے۔ ابا جی لائیو ھر بال ھر وکٹ ھر کھلاڑی کی ماں بہن کر رھے ھوتے تھے۔
اور انجائنا کے مریض ھونے کی وجہ سے زبان کے نیچے گولی رکھ کر میچ دیکھتے تھے۔ میچ دیکھنے کے شوقین سب بچے بھی ابا جی کے دوست تھے میری خالہ جی کا پوتا ضیاء کوثر بھائی کا بیٹا بھی ابا جی کا بہت دوست تھا اور میری بیٹی عائشہ بھی ابا جی کی کرکٹ دیکھنے کی پارٹنر تھی۔یار میرا پتر پانی پلا میں نماز پڑھ لوں تو میچ کا دھیان رکھیں کوئی بے ایمانی نہ ھونے دینا۔ جی ابو جی۔ آج ابو جی دنیا میں نہیں ھیں پر عائشہ سب کام چھوڑ کر میچ دیکھتی ھے اور انڈیا پاکستان کا میچ کی وجہ سے آج میں بھی میچ دیکھنے بیٹھ گیا مجھے بار بار محسوس ھو رھا تھا ابا جی بھی ساتھ بیٹھے ھوئے ھیں اور میچ دیکھ رھے ھیں اور اپنے جذبات کا اظہار کر رھے ھیں اتنے میں عائشہ نے مجھے پانی کا گلاس پلایا اور پوچھا بابا آپ کب سے کرکٹ دیکھنے لگے یار آج فادرز ڈے ھے تو ابا جی کی یاد میں بیٹھ گیا۔ ابو جی یاد آرھے تھے تو کچھ تو کہیں پاکستانی ٹیم کو بہت برا کھیل رھی ھے۔ کیا ابو جی کرکٹ کھیلتے تھے۔ نہیں بیٹے وہ والی بال کے کھلاڑی تھے پر بابا انکو سب پتہ تھا کرکٹ کا۔ بس انڈیا دشمنی میں انھوں نے کرکٹ اور ھاکی کی ایک ایک چیز یاد کرلی تھی۔ وہ ٹی وی کے سامنے بیٹھے مشورے اور گائیڈ لائن دے رھے ھوتے تھے۔
شکر کرو آج ابا جی زندہ نہیں ھیں ورنہ یہ سب کھلاڑی، کوچ،صدر، چیئرمین سب فوت چکے ھوتے۔ کسی کی معافی نہیں تھی ابا جی سے۔ اس اس ذات کی بے عزتی کرنی تھی ان بے شرموں کی کہ انکی سوچ ھی ھے۔اور یا پھر یہ کبھی میچ نہ کھیلتے یا پھر کبھی بھی ھارتے نہ۔
میرا یقین ھے ان کھلاڑیوں میں سے کوئی بھی جنت میں مشکل ھی جائے دروازے پر ابا جی کھڑے ھونگے اور انکی کیا مجال ادھر کا رخ بھی کر جائیں۔ شکریہ پاکستانی ٹیم اتنا برا کھیل کر ابا جی یاد کروادی ۔ جو جو ابا جی نے آپ سب کی شان میں فرمودات فرمانے تھے وہ سب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری طرف سے قبول فرمائیں۔

Prev بے بس
Next ناکردہ گناہ

Comments are closed.