مجھے سب پتہ ھے

مجھے سب پتہ ھے
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ
جب چھوٹے تھے تب سے دیکھتے آرھے ھیں ھر فوتگی پر کچھ اخبار رکھے جاتے ھیں اور دو تین انکل وہ بیٹھے پڑھ رھے ھوتے ھیں اور اپنے علاوہ وہ اخبار کسی کو نہیں دیتے اور سمجھتے ھیں جو اب ان کو پتہ ھے اور کسی کو نہیں پتہ بے شک سامنے بیٹھا شخص اس اخبار کو چھاپتا ھو۔
وہ بات ایسے شروع کرتے ھیں تہانوں کی پتہ دنیا وچ کی ھوریا اے میں دسدا واں اور پھر اپنی علمیت جو کچھ گھنٹے پہلے اخبار سے پڑھی ھوتی ھے جھاڑنا شروع کر دیتے ھیں۔ اگلا سننا چاھے یا نہ چاھے۔
ایسے ھی کچھ انکل آج کل مختلف چینلز پر بیان دیتے نظر آتے ھیں
ایک فرما رھے تھے میں لاھور آیا تو دھی بھلے کی ریڑھی لگاتا تھا پھر میں نے اپنا حق لیا نہیں چھینا اب الحمداللہ میرا اپنا فارم ھاوس ھے یار یہ کونسا عمل ھے ریڑھی سے فارم ھاوس چھیننے کا کوئی ھمیں بھی بتائے یا وہ خود ھی بتا دیں ۔ایک صاحب چھوٹی چھوٹی داڑھی اور سفاری سوٹ کے ساتھ ھر وقت اخلاقیات اور اسلامیات پر درس دیتے ھیں 1998 کی بات ھے خبریں کے دفتر میں زیادہ مے نوشی کی وجہ سے گرتے پھر رھے تھے میں نے خوشنود علی خان صاحب اس وقت جرمنی میں تھے ان کے سٹاف افسر سے کیا بیٹا انکو گھر پہنچادو اور شریف النفس بچہ خبریں کی گاڑی ڈرائیور کے ساتھ ان مدھوش کالم نگار کو انکے گھر چھوڑنے چلا گیا واپسی پر وہ بچہ روتا ھوا آیا سر یہ میرا استعفی ھے میں یہ نوکری نہیں کر سکتا کیا ھوا بیٹے جلد بازی نہیں کرتے سر سارا راستہ اظہار محبت کرتے گئے صاحب متعدد بار میرا منہ چوما اور مجھے شادی کی پیشکش کی باربار بتایا سر میں خان صاحب کا پی اے ھوں پر وہ بضد تم مجھے بہت اچھی لگتی ھو مجھ سے شادی کرلو سر بہت بدتمیزی کی سر انہوں نے بہت مشکل اپنی عزت بچائی میں یہ نوکری نہیں کروں گا وہ صاحب آئے روز ٹی وی چینلز پر مجھے سب پتہ ھے کا نعرہ لگا کر دین و دنیا پر ایسے بیانات دیتے ھیں کہ کیا بتاوں ایسے بہت سے عقلمند روزانہ ھمارا سر کھاتے ھیں جن کو فوج زبردستی ادارے سے نکال دے وھی دفاعی تجزیہ نگار بن جاتے ھیں بھائی اگر آپ اتنے ھی قابل تھے تو آپ فوج کے ترجمان کیوں نہیں بنے آئی ایس پی آر کی بلڈنگ کے نزدیک تک سے نہیں گزرے اب آپ کہتے ھیں مجھے سب پتہ ھے تھوڑا سا تو خیال کریں
ایک صاحب قبرستان میں کھڑے تبصرہ کر رھے تھے این اے 120 سے محترمہ کلثوم نواز ھار جائیں گی میں بھی سننے والوں میں کھڑا تھا حسب عادت پوچھ لیا سر یہ ادراک کیسے ھوا جی مجھے انگلینڈ سے ایک دوست کا فون ایا ھے اچھا کیا آپ کبھی اس حلقے میں گئے ھیں نہیں جی باھر والوں کو سب پتہ ھے اچھا کبھی حلقے میں جائیں ناظم چیئرمین کونسلر سب انکے وہ ھاریں گے کیسے بس جی سنی سنائی بات اور سب پتہ ھے
تحقیق کاوقت نہیں کسی کے پاس سب ادارے اپنے ادارے کے اندر ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ کا پورا سیکشن بناتے ھیں جو نہیں بناتے وہ ادارے ختم ھو جاتے ھیں
کل ایک دوست نے احسن اقبال صاحب کی تصویر کو پلٹ کر لگایا اور سوال کیا گولی لگی بائیں بازو میں پٹی دائیں بازو پر یہ کیسا ارسطو ھے بہت سی تصویریں شیئر کیں کوئی شرمندگی نہیں پوسٹ وھیں پر ھے بھائی سچ سامنے آنے پر مان جائیں غلط پوسٹ ھے
1998 ناھید خان صاحبہ صبح چھ بجے گرفتار ھوئیں اور نیو ٹاون تھانے میں بند تھیں میں ابا جی کو کمیٹی چوک چھوڑنے جارھا تھا فلائنگ کوچ کے اڈے ان دنوں وھاں تھے تھانے کے باھر رش دیکھ کر اندر گیا اور تصویریں بنائی اور واپس آکر خبریں کے دفتر تصویر فائل کر دیں اور خان صاحب کو بتادیا کہ ناھید خان گرفتار ھوگیئں ھیں خان صاحب نے فیاض ولانہ صاحب کو فون کیا جو ڈپٹی ایڈیٹر تھے اور انھوں نے کسی رپورٹر کئ ڈیوٹی لگائی اور مجھے فون کیا اظہر بھائی ناھید خان گرفتار ھوگئی ھے تصویر کون بنائے گا اپنی ٹیم کو تھوڑا ھوشیار کریں خوشنود صاحب کو کیا بتاوں فوٹوگرافر ڈیوٹی پر نہیں ھے میں نے عرض کیا بھائی اطلاع اسی خادم نے دی ھے تصویر فائل کر کے۔
1999 میں ایک بیٹی نے اسلام آباد میں خود کشی کر لی میں کائنات اخبار میں چیف فوٹوگرافر تھا گیا تصویر بنائی فائل کردی چیف رپورٹر نے خبر فائل کی بے روزگاری سے تنگ نوخوان کی خودکشی عرض کیا بھائی وہ لڑکی تھی یار اظہر صاحب پرانی تصویر فائل نہ کریں بھائی میں خود ابھی بنا کر آیا ھوں آپ اپنی خبر درست کر لیں
ھمارے ایک ساتھی راولپنڈی روزنامہ کائنات بیورو میں بارہ بجے آتے تھے اور ساتھ دوپہر کے اخبارات ھوتے انکو پڑھ کر خبریں فائل کر دیتے کئی دفعہ انکی خبریں چیلنج ھوئیں جو لوگ ڈکیتی میں ھلاک ھوگئے بقول انکے وہ اخبار کو فون کر رھے ھیں جناب ھم زندہ ھیں اور لوگ افسوس کیلئے آرھے ھیں اور اخبار کو سبکی اٹھانا پڑھی۔
سوشل میڈیا کی جھوٹی جنگ کیا رنگ لائے گی شاید آپکو اسکے نقصانات کا اندازہ نہیں درخواست ھے اس کو بند ھونا چاھیئے۔نہ عمران خان صاحب کی طلاق کی خبریں چلیں نہ ھی مریم نواز صاحبہ کی علیحدگی کی خبریں چلیں نہ احسن اقبال صاحب پر حملہ جھوٹ ھے اور نہ ھی کلثوم نواز صاحبہ کا کینسر جھوٹ ھے نہ نعیم بخاری صاحب پر حملہ لڑکی چھیڑنے پر ھوا اور نہ ھی کشمالہ طارق صاحبہ خواجہ آصف کی بیوی ھے اور نہ زرداری صاحب نے اور شادی کی ھے شاید آپکو حکومت کا موقعہ مل جائے لیکن ایک تباہ حال جھوٹ پر یقین کرنے والی قوم کو سدھارتے اپ کا وقت حکومت گزر جائے گا
مہربانی فرما کر ھمیں سب پتہ ھے مافیا سے ھماری جان چھڑائی جائے اور شعور رکھنے والوں کو موقعہ دیا جائے جو جھوٹ بولے جھوٹا دعوی کرے اسکی بھی سزا ھونی چاھیئے جھوٹ جھوٹ ھے سیاسی چال نہیں۔ احتیاط کیجیئے پاکستان سے محبت کیجئے

Prev عقلمند لوگ
Next محترم جج بہادر صاحب احتساب عدالت

Comments are closed.