محرومیت

محرومیت
تحریر محمد اظہر حفیظ

پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم بھی کمال ھے وہ عمران خان صاحب کو وزیراعظم بنوا بھی سکتی ھے اور کسی بھی وقت اتروا بھی سکتی ھے۔ بہت ھنرمند ٹیم ھے
میں تیس سال سے فوٹوگرافی سے وابستہ ھوں ان سالوں میں میں بہت سے مدرسوں، مزارات اور مساجد میں گیا ۔
میرے اللہ گواہ ھیں میں تصاویر نہیں بنا سکا وھاں موجود صاف ستھرے نمازی، پرھیز گار ، حافظ قرآن، حافظ احادیث بچوں سے اساتذہ سے ملا ۔ لیکن ان کے پاس اتنا علم ھونے کے باجود ان کے چہروں پر جو محرومیت ھے وہ مجھے ھر دفعہ رونے پر مجبور کر دیتی ھے۔ یہ محرومیت مدرسے کے بچوں کے علاوہ میں نے صرف یتیم اور مسکین بچوں کی شکلوں پر دیکھی ھے۔ انکا کوئی اپنا پارک نہیں ھوتا شاید ھی نزدیک اگر کوئی پارک ھو تو وہ اس کو غنیمت سمجھتے ھیں۔ جیسے گولڑہ ریلوے سٹیشن کے نزدیک مدرسے کے بچے فارغ اوقات میں ریلوے سٹیشن پر آنا ھی اپنی تفریح سمجھتے ھیں۔
لاکھوں بچے ان خیراتی امداد پر چلنے والے مدرسوں میں پڑھتے ھیں ۔ کیا انکا حق نہیں کہ وہ جھولا جھولیں۔ سیر کے لئے ساحل سمندر پر جائیں،لاھور قلعہ دیکھیں، باغ جناح دیکھیں،تربیلا ڈیم دیکھیں۔ھرگز بھی نہیں۔ کبھی آپ کو کسی بھی سیر گاہ پر ان بچوں کا کوئی ٹرپ آیا ھوا نظر آجائے یا پھر کسی ریسٹورانٹ میں یہ بچے نظر آجائیں۔ کیا انکی زندگی قرآن مجید حفظ کرنے اور نماز پڑھنے اور پڑھانے،نکاح پڑھانے، جنازہ پڑھانے،ختم القران کروانے کے علاوہ کچھ نہیں۔ کچھ عقل مند لوگ ان بچوں اور بڑوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا اپلوڈ کرکے ان کا تمسخر اڑا رھے ھیں۔ کہ دیکھو مولوی جھولے لے رھے ھیں۔ تو لینے دو بھیا آپ کے باپ کا کیا جاتا ھے۔ بہت سے انسان وہ سب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ھیں جو اس کے پاس نہیں ھوتا ۔ وزیراعظم صاحب کی ھر نماز کی تصویر سوشل میڈیا پر لگانا ان کیلئے ویسا ھی شغل ھے جیسا آپ کا انکی جھولوں والی تصاویر لگانا، نماز، قرآن، حدیث پڑھنا انکے لئے معمول کی بات ھے اس لئے وہ اس کی نہ ویڈیو بناتے ھیں نہ تصویر لیکن جھولا ان کیلئے ایک نئی چیز ھے جس کو دیکھ وہ خوش اور بےقابو ھورھے ھیں۔ انکو خوش ھونے دیجئے یا پھر سب صاحب استطاعت دوست اگے آئیں اور اپنے نزدیکی مدرسے کے پاس جھولے لگوائیں۔ اور پھر کچھ عرصے کے بعد مجھے یہ والی حرکت دوبارہ دکھا دیں۔ میں سزا کیلئے تیار ھوں۔
ان کیلئے جلسے اور دھرنے میں نماز پڑھنا ایک روٹین کی بات ھے جیسے کچھ لوگوں کیلئے ڈانس اور دھمال ڈالنا۔
شاید ھی میڈیا نے کبھی مولانا فضل الرحمن صاحب کو کبھی اتنی کوریج دی ھو جتنی پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم نے واویلا مچا کر ان کو مشہور کردیا۔
مولانا صاحب کو انکا شکر گزار ھونا چاھیئے پاکستان تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کا جس کی بیوقوفیوں نے انکو اتنا بڑا لیڈر بنا دیا ورنہ مولانا کی زندگی کی کوئی ایک اتنی بڑی تحریک دکھا دیں۔ وہ تو کشمیر کمیٹی تک ھی محدود رھی۔ نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں میری استاد ڈاکٹر در ثمین احمد فرماتیں تھیں۔” انسان کی کامیابی اس کے ڈسکس ھونے میں ھے۔ مبادا وہ برے پہلو میں ھو یا اچھے پہلو میں” شکریہ سوشل میڈیا ٹیم ایک سوئے ھوئے سیاستدان کو جگانے کا اور بڑا سیاستدان بنانے کا۔
جتنا پروپیگنڈا آپ نے خان صاحب کیلئے کیا اس سے زیادہ بغیر خرچ کے آپ نے مولانا صاحب کیلئے کردیا واقعی آپ بادشاہ گر ھو۔ شاباش

Prev پتھر
Next معافی چاھتا ھوں

Comments are closed.