میرے خواب اور میرا رونا

میرے خواب اور میرا رونا

تحریر محمد اظہر حفیظ

میں جن کے خواب دیکھتا تھا انھوں نے ھی مجھ سے میری نیند چھین لی میر ے سب ھی خواب، اگے بڑھنے کے، محبت کرنے کے، روٹھ گئے مجھ سے اور میں جاگتا ھی رہ گیا،
جاگ جاگ آنکھیں سوج گیئں، اور دھندلا نظر آنے لگا شائد اسی کو کہتے ھم کہ میرے تو خواب بھی وقت کے ساتھ دھندلا گئے اور بن خواب کے جینے لگا، مجھے یاد ھے اعتکاف کی رات جب میں نماز میں سے نکل کر مکہ جا پہنچا اور طواف کرنے لگا اور طواف کرتے کرتے رکوع میں جانے کا حکم ھوا اور میں واپس آگیا ایسے کئی خواب اور ان کی تعبیر یں میری زندگی کا حصہ ھیں مجھے ساری زندگی ایسے ھی محسوس ھوتی ھے جیسے یہ سب مجھے پہلے سے معلوم ھوتا ھے یہ ھی ھونا ھے لیکن میں کسی کو نہیں بتاتا، کہ کیا ھونا ھے اور کیا ھونے والا ھے،
میری ماں مجھے اکثر منع کرتیں تھیں ایسی باتیں نہ کیا، کر اور نہ ھی لوگوں کو بتایا کر نظر لگ جاتی ھے، کئی دفعہ کہا ماں جی میری جیسی شکل والے کو کیا نظر لگنی تو رونے لگ جاتی کیوں میرا لال کسی سے کیا کم ھے ایسی باتیں کیا کرتی تھیں جب بہت خوش ھوتیں تو رونے لگ جاتیں،میں نے خوشی میں رونا اپنے ماں باپ سے سیکھا، میں اپنا حال ھمیشہ ان سے چھپاتا تھا زیادہ سے زیادہ انکے سامنے رو دیتا تھا، ایک دفعہ این سی اے سے آیا تو المونیم کا ایک بیگ پسند آگیا چار ھزار کا تھا اباجی کو بتایا تو انھوں نے فوراً پیسے دے دئے اور میں نےسگما صدر راولپنڈی سے وہ بیگ خرید لیا وھاں ایک لینز پینٹیکس 50 ایم ایم 1:1.2 کا تھا قیمت تھی چار ھزار میں لاھور جانے کی بجائے واپس گھر آگیا سب دوپہر کا کھانا کھانے لگے تھے ابا جی خیر ھے یار تو لاھور نہیں گیا ابا جی ایک لینز دیکھا ھے کم آتا ھے پاکستان میں،پہلی دفعہ ابا جی کسی خرچے والی بات پر غصے میں دیکھے، اوئے تو کی کم شروع کیتا ھویا اے ھر ویلے لینز کیمرہ بیگ اپنی پڑھائی تے توجہ دے، میری آنکھیں بھر آئیں یار اے میرے ابا جی نوں کی ھوگیا اور میں آنسو پی گیا، میں اٹھ کر کمرے میں آیا تو امی جی بیٹے غلطی میری اے تو دل چھوٹا نہ کر لینز کننے دا اے جی امی میں نہیں لینا دس نہ لینے دا اے چار ھزار دا امی اوپر اپنے کمرے میں گئیں اور چار ھزار لاکر مجھے دیئے جا میرا بیٹا دل میلا نہ کر لینز لے تے لاھور جا، جی اچھا ساتھ ابا جی کی اواز آئی یار جان تو پہلاں مل کے جاویں جی اچھا میں اوپر گیا جی ابا جی یار دل ھولا نہ کر تیری امی میرے نال خفا ھورھی سی تسی منڈا خراب کر دینا اے کھلے پیسے دینے او تھوڑا کنڑول کرو یار اس دیاں گلاں وچ آگیا سی معاف کر دیویں میرا پتر کننے دا لینز اے جی ابا جی چار ھزار دا اچھا اے پھڑ چار ھزار تے امی نوں نہ دسیں جی اچھا اواز اتی ھےاظہر باؤ کتھے آں جی باجی میرا پرا پریشان نہ ھویا کر اپنے امی ابو نال دے امی ابو کسے دے وی نہیں جی باجی بے شک اچھا میرا پرا مینو دس اے لینز کننے دا، اے باجی چار ھزار دا تے باؤ توں مینو دسدا اننے پیسے تے میرے کول وی ھوندے نے لے پھڑ چار ھزار تے بہتا سوچیا نہ کر جی اچھا اب مجھے مزا آنا شروع ہوگیا کہ محبتوں کا کیا سلسلہ ھے طارق بھائی یار آجا تینوں چھڈ آواں اب میں جانا نہیں چاھتا تھا لیکن چل پڑا جی بھائی اور سب کو سلام کیا اور بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر بیٹھ گیا بھائی فیض آباد سکائی ویز کی طرف جانے کی بجائے صدر کی طرف جا رھا تھا بھائی بس، کے اڈے جانا ھے اچھا صبر کر سگما کی دوکان پر نصیر صاحب سے جی کونسا لینز دیکھایا تھا بھائی کو جی یہ 50ایم ایم کتنے کا ھے چار ھزار کا یہ لیں اور دے دیں لینز لیا اور میں رونا شروع ھوگیا بھائی یار اس وچ رون والی کیڑی گل اے باؤ، بھائی گھر چل دسدا واں، اور گھر آئے باجی چائے بنا رھی تھی ھم سب ساتھ بیٹھے تو میں رونے لگ گیا باؤ کی ھویا، جی کجھ وی نہیں اننا پیار میں واپس کیسے کروں گا اور سب کے پیسے نکال کر واپس کیے اور ساری بات کھول دی سب ھی مجھے گلے لگا کر رونے لگ گئے اور لینز آج بھی میرے پاس ھے،
امی ابو اللہ پاس چلے گئے بہن شادی کے بعد سمندری چلی گئی اور میں اور بھائی ساتھ ساتھ ھیں، اللہ ھم سب کے لیے بہت سی آسانیاں کریں امین
میرے فوٹوگرافر بننے میں میرے والدین، بہن بھائی، بیوی بچے، میرے دوست سید آصف حسین زیدی،میرے استاد رشید صاحب، میاں مجید صاحب، احسان علی قریشی صاحب اور شاگردوں سمیت زمانے کا بہت ھاتھ ھے، اللہ سب کا بھلا کرے امین، اور سب کا واسطہ ایسے احباب سے ڈالیں امین اور مجھے بھی ایسا ھی باپ بننا نصیب ھو امین

Prev یکم مئی 2017
Next فیصلے 

Comments are closed.