میں خیالوں میں رھتا ھوں

میں خیالوں میں رھتا ھوں
تحریر محمد اظہر حفیظ
میں کبھی اپنے خیالوں میں کبھی دوسروں کے خیالوں میں رھتا ھوں میں اندھیروں میں نہیں اجالوں میں رھتا ھوں ۔
میں کہیں ٹھہرتا ھی نہیں بستر پر لیٹا ھوا بھی سفر میں رھتا ھوں ، تصویروں میں لکھتا ھوں اور لفظوں سے تصویریں بناتا ھوں ۔ میں ایک عجیب خیال میں ھوں خیالوں میں رھتا ھوں ۔ مجھے عادت نہیں پابندی کی میں آزاد پیدا ھوا اور آزاد رھتا ھوں۔ جہاں دل چاھے جاتا ھوں دل کرے تو واپس آجاتا ھوں ورنہ وھیں رہ جاتا ھوں۔ مجھے اب یاد بھی نہیں رھتا کہ میں کہاں کہاں ھوں اور کہاں رھتا ھوں۔ عجیب خیالی شخص ھوں گجرات میں کھڑا ھوکر ملتان کی تصویریں بناتا ھوں اور کبھی راجہ بازار راولپنڈی میں کھڑا ھو کر لاھور کی تصویریں بناتا ھوں اس سے بھی زیادہ عجیب ھوجاتا ھوں جب رات کے اندھیرے میں بند روشنی میں بیٹھ کر کبھی ھنزہ بارے لکھتا ھوں کبھی کینیا بارے لکھتا ھوں کبھی چائنہ بارے لکھتا ھوں کبھی سفاری پارک بارے لکھتا ھوں اور کبھی فیری میڈروز بارے لکھتا ھوں کیونکہ میں خیالوں میں رھتا ھوں اور کسی بھی جگہ کہیں بھی جاسکتا ھوں مجھے قید کرلو یا آزاد چھوڑ دو یاد رکھنا میرے خیال میرے اختیار میں ھیں اور میں تو انہیں میں رھتا ھوں۔
عجیب شخص ھوں میں دشمن اور دوست کے خیال میں بھی رھتا ھوں کوئی میرے حق میں بولتا ھے اور کوئی مخالف ۔ پر مجھے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ میرے لیئے یہی کافی ھے کہ میں ان کے خیال میں بھی ھوں۔ جو جیسا ھے مجھے ویسا سمجھتا ھے پھر بھی میں انکے خیال میں رھتا ھوں۔ کبھی مدینے کبھی مکے میں رھتا ھوں کبھی طواف کرتا ھوں کبھی سعی کرتا ھوں کبھی مکہ سے مدینے کا سفر کرتا ھوں کبھی مکے کی گلیوں میں گھومتا ھوں کبھی مدینے کی گلیوں میں پھرتا ھوں اپنی قسمت پہ ناز کرتا ھوں کیونکہ میں خیالوں میں رھتا ھوں۔
اتنے ھاتھی،شیر،ھرن،زیبرے،گینڈے ،شتر مرغ،پرندے،بھینسے سب کے درمیان رھتا ھوں، مجھے ایسے لگتا ھے مسائی مارا میرا شہر ھے یا پھر میں نیروبی میں رھتا ھوں۔
کبھی قصوری فالودہ،ربڑی،برف،قلفی سامنے ھے اور کبھی جناح روڈ کوئٹہ روش میرے سامنے ھے کبھی طارق روڈ سٹوڈنٹ بریانی میرے سامنے اور کبھی تہذیب کا پیزا میرے سامنے ھے کبھی چرسی کی نمکین کڑاھی میرے سامنے ھے کبھی سیور کے چاول میرے سامنے ھیں میں کہیں بھی کچھ بھی کھانے چلا جاتا ھوں کیوں کہ میں خیالوں میں رھتا ھوں ، کبھی آواز آتی ھے بابا جی پرھیزی کھانا کھا لیں انسولین لگا لیں دوائی کھا لیں پھر واپس آجاتا ھوں بابا جی زیتون کے تیل میں مکس سبزی بنائی ھے کھا لیں کھاتا وھی ھو لیکن خیال کہیں اور ھوتا ھے۔ کبھی گرم سالن سے منہ جل جاتا ھے اور کبھی سالن کپڑوں پر گر جاتا ھے پروا نہیں مجھے کپڑے بدلنا منظور ھے پر میں اپنے خیالوں میں رھنا چاھتا ھوں۔ دفتر میں مختلف مقامات کی تصاویر لگا رکھی ھیں جب دل چاھتا ھے دفتر میں بیٹھے بیٹھے کبھی خنجراب پاس کبھی سوست باڈر کبھی ھنزہ کبھی کوئٹہ کبھی کراچی کبھی سمندر پار چلا جاتا ھوں۔
سوجاتا ھوں پر خیالوں سے نہیں نکلتا کبھی ماں باپ مرحومین کے ساتھ سفر کرتا ھوں کبھی انکے ساتھ ملکر کھانا کھاتا ھوں اور کبھی حضرت بری امام صاحب کے ساتھ اور کبھی حضرت مہر علی شاہ صاحب کے ساتھ گفتگو کرتا ھوں کبھی داتا دربار پہنچ جاتا ھوں ان کے شہر میں ھونے والے ظلم ان کو سناتا ھوں کبھی ان کو بتاتا ھوں بڈھا راوی سوکھ گیا ھے ھر طرف پل سڑکیں بن گئی ھیں عمران خان وزیراعظم بن گئے ھیں نواز شریف اور شہباز شریف جیل میں ھیں ، پولیس بے گناھوں کو مار رھی ھے ۔ اور مجرموں کو سہولت دے رھی ھے۔ وہ مجھے دلاسہ دیتے ھیں صبر کرو انتظار کرو سب ٹھیک ھو جائے گا، مجھے بھی یقین ھے پاکستان اور اس کے عوام اگر اصل میں ٹھیک نہ بھی ھوئے پھر بھی میرے خیالوں میں بہترین ھوجائیں گے، سرکاری غیر سرکاری ملازم سب کام پر توجہ دیں گے، ھر طرف اچھا اچھا ھوگا، جب میں خیالوں سے واپس آوں گا تو ایک نیا پاکستان میرا منتظر ھوگا انشاءاللہ ورنہ خیالوں میں تو میں رھتا ھی ھوں۔
باقی جو رب کو منظور۔

Prev میں ربّ نال دکھڑے پھولدا، جے بندہ ہندا . . .
Next این سی اے میں پہلا دن

Comments are closed.