میں کہاں ھوں

میں کہاں ھوں
تحریر محمد اظہر حفیظ

ھر طرف اندھیرا ھے کچھ سجھائی نہیں دے رھا کچھ دکھائی نہیں دے رھا کہ میں کہاں ھوں، یہ کوئی کھائی ھے، عقوبت خانہ ھے یا پھر قبر ھے۔ مجھے یاد ھے وہ سب کچھ مرنے کےبعد کا منظر، قبر کے عذاب، قبر کے سوال، اچھائیاں، برائیاں وہ سب جو میں نے کیں، مجھے یاد ھے میں نے بہت ظلم کئے اپنے ساتھ، وہ سب کیا جو برا تھا منع تھا پر کچھ تو میں نے اچھا بھی کیا ھوگا، کسی کا دل نہیں دکھایا، اللہ کو ھمیشہ واحدہ لا شریک مانا، شرک کبھی نہیں کیا، سب انبیاء کو مانا، حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آخری رسول صلی اللہ علیہ وسلم مانا اور آخری دم تک قائم بھی رھا، صدقہ زکوات بھی دیتا رھا، کسی کا حق سلب نہیں کیا، کسی کا ادھار نہیں دینا۔ کسی کو گالی نہیں دی، کسی کو ناجائز ھارن بھی نہیں دیا، کبھی سگنل نہیں توڑا، قبلہ کا ھمیشہ احترام کیا، کبھی اس طرف پاوں یا پیچھاڑی بھی نہیں کی مسجد میں کبھی شور نہیں کیا، قرآن مجید ھمیشہ باوضو ھوکر پڑھا، قرآن کو ھمیشہ یزدان میں سنبھال کر رکھا، جس جس نے ظلم کیا کبھی اف بھی نہیں کی رویا تو صرف رب کے سامنے رویا، پھر بھی اتنا اندھیرا کیوں ھے کیا کوئی ایک عمل بھی میرا ایسا نہیں کہ ایک دیا ھی روشن ھوجائے، میرے رب کو اور میری ماں کو ھی بس پتہ ھے کہ مجھے اندھیرے سے ڈر لگتا ھے، چلو میری ماں تو اللہ پاس چلی گئی ستر ماوں سے زیادہ پیار کرنے والے میرے رب تو ھی میری مدد کر مجھے اندھیروں سے نکال لے، کوئی دیا روشن کردے، کوئی راستہ دکھا دے، تیرے لئے کیا مشکل ھے سب کچھ ھی تو تیرا ھے۔ اگر یہ اندھیرا میری زندگی کی رات ھے تو سحر کردے۔ میرا تو کام ھی روشنی کا ھے، مجھے تونے فوٹوگرافر بنایا یہ میرا اختیار تھوڑی تھا، اب روشن کردے میرا سینہ، مجھے دکھادے وہ سب جو نظر نہیں آرھا مجھے۔ تجھے تو سب پتہ ھے پھر اندھیرا کیوں ھے تجھے پتہ ھے مجھے سوال کرنے کی عادت ھے اور ھمیشہ تیرے سے ھی سوال کئے۔ کچھ تو سمجھا روشن کردے میرا آنے والا کل اور مجھے کبھی اندھیرے میں نہ رکھنا تجھے تیری رحمت کا واسطہ۔
مجھے پتہ ھے تو کسی کو مایوس نہیں کرنا، سب پر رحمت کرتا ھے۔ سب کی اولاد کو نیک اور صالح بنادے، سب کی عزتوں کی حفاظت فرما، سب کو صحت کے ساتھ ایمان والی زندگی دے، ھر وقت کلمہ نصیب فرما، تیرے لئے کیا مشکل ھے تو خالق کائنات ۔
فکر ھے ان کو مسجدوں کی جو نماز پڑھتے ھیں تجھے میرے مسائل اور وسائل پتہ ھیں مجھ سے کسی کی تکلیف، مایوسی، کرب، بے بسی دیکھی نہیں جاتی یا تو میرے وسائل اس قابل فرما دے کہ سب کی مدد کرسکوں یا پھر دنیا سے یہ سب دکھ، درد، غم، بیماری، لاچارگی، بیچارگی سب ختم کردے ، ھم سب کو اندھیروں سے نکال اور روشن کردے۔ پتہ تو چلے ھم کہاں ھیں۔ جانا کہاں ھے، آئے کہاں سے ھیں منزل کدھر ھے۔ بس معاف کردے۔ روشن کردے۔

Prev مورچہ بند
Next دنیا ایک اسٹیج

Comments are closed.