نمائش

نمائش
تحریر محمد اظہر حفیظ
ساری زندگی تصویریں بناتا رھا ھزاروں لاکھوں تصویریں تھیں کبھی کسی کو تحفہ دے کر تصویر دیوار پر نمائش کیلئے لگادی اور کبھی کسی گیلری میں ھزاروں خرچ کر نمائش کیلئے لگادی ۔ 
پھر ویب سائٹ بنوائی اور نمائش کا ایک نیا سلسلہ شروع ھو گیا اور ویب سائٹ پوری دنیا میں دیکھی جانے لگی۔ کیا نمائش تھی بہت سی فوٹو لیبارٹریز بند ھوگئیں ۔ سمارٹ فون متعارف ھوا۔ اور ھر ھاتھ پر نمائش لگ گئی ۔ کبھی فیس بک کی شکل میں اور کبھی واٹس ایپ کی شکل میں اور ھماری تصاویر ھزاروں لاکھوں لوگوں تک پہنچنے لگیں۔ 
بہت اچھا لگتا ھے جب سب آپکو پہچانتے ھیں اور آپ کے کام کی تعریف کرتے ھیں مجھے سترہ سال لگے آرٹ گیلریز کو قائل کرنے پر کہ فوٹوگرافی کی نمائشیں ھونی چاھیں اور آٹھ دس سال خوب نمائشیں ھوئیں پھر میرے خیال میں شاید فوٹوگرافی کا زوال شروع ھوگیا اور آج کوئی بھی گیلری فوٹوگرافی کی نمائش کرنے کو تیار نہیں کہ تصویر بکتی نہیں ھے اس کی وجہ ھے آپ کی تصاویر کا ھر جگہ موجود ھونا۔ 
کچھ دوست کتب شائع کر رھے ھیں اور کتب کی شکل میں تصاویر کی نمائش ھورھی ھے اور تصاویر محفوظ ھورھی ھیں۔ 
پچھلے چار ماہ سے میں فوٹوگرافی نہیں کر رھا اب میں لکھتا ھوں اور الفاظ کی نمائش لگاتا ھوں سب سے اچھا کام ھے نہ کوئی خرچہ نہ تھکاوٹ نہ کوئی کمائی نہ تصویریں بکتی ھیں اور نہ ھی الفاظ ۔ بس نمائش لگی ھوئی ھے ھر طرف اب تو کاغذ قلم کا بھی خرچہ نہیں ھے بس لکھو اور لگادو سوشل میڈیا پر۔ 
ھماری سرکار بھی کچھ ایسی ھی نمائشیں کرنے پر لگی ھوئی ھے ۔ سب توجہ سوشل میڈیا پر ھے نہ کہ اصل کام کرنے پر ۔ ھم ایک نمائشی دور سے گزر رھے ھیں سیلاب آجائے یا زلزلہ وزیراعظم، صدر،وزیر داخلہ،وزیر اطلاعات،وزیر خارجہ،وزیر ریلوے،صدر سب ٹویٹ کر دیتے ھیں خدانخواستہ اگر سوشل میڈیا نہ ھوتا تو انکی کیا مصروفیت ھوتی۔
پہلے لوگ سٹور کھولتے تھے اب سوشل میڈیا اکاونٹ بناتے ھیں اور سب کچھ بیچتے ھیں۔ اور دنیا کے امیر ترین لوگ اب تیل اور سونا بیچنے والے نہیں بلکہ سوشل میڈیا مالکان ھیں۔ اور جب کوئی ایس ایم ایس آتا ھے کہ ایک ھزار کے دس ھزار لائکس تو میری تو ھنسی ھی نکل جاتی ھے جب کوئی کہتا ھے انکے فیس بک پیج پر دس لاکھ پیروی کرنے والے ھیں تو سوچتا ھوں بیچارے کے کتنے پیسے لگے ھوں گے اس سنگ میل کو عبور کرنے میں۔
اب کاروباری تجاویز دینے والے پوچھتے ھیں کہ آپ کے چاھنے والے واٹس ایپ،ٹویٹر،فیس بک،انسٹا گرام، سکائپ، فلکر پر کتنے ھیں اور کیا آپ کا یو ٹیوب چینل ھے۔ جی میرا تو ایسا کچھ نہیں ھے اوھو اسی لیئے آپ کی آمدن کم ھے ۔ لوگ دس سے بارہ لاکھ تو سوشل میڈیا اکاونٹس سے ماھانہ کما رھے ھیں۔ اچھا کب سے ھیں فوٹوگرافی میں جی تقریبا تیس سال سے اچھا پھر تو آپ گیٹی امیج اور مائی شٹر سٹاک کے کنٹریبوٹر ضرور ھوں گے ۔
نہیں جی میرا تو اکاونٹ نہیں ھے تو پھر آپکا گزارا کیسے ھوتا ھے۔ آپ اپنے آپ کو زندہ انسانوں میں تصور کرتے ھیں کیا ۔ زیارت ریزیڈینسی دھشت گردانہ حملے میں تباہ ھوئی بہت محنت سے دوبارہ بنائی گئی میرے بہت قریبی دوست نے وھاں کی ایک تصویر لگائی کہ یہاں خوش قسمتی سے فور جی کے سگنل مل گئے اور اس میں کوئی ذکر نہیں اس جگہ کا اس کی ویلیو کا بس سوشل میڈیا اور فور جی۔ 
حج اور عمرے کی نمائش لگی ھوئی ھے ھر کوئی جاتا ھے خوب سیلفیاں بناتا ھے عبادت کرنی بھول جاتا ھے بس نمائش لگاتا ھے۔ سب کا سلام دے دیا سب کیلئے دعا کردی خانہ کعبہ کی طرف پچھاڑی کرکے سیلفیاں عجیب نمائشی لوگ ھیں پیر کی طرف پیچھاڑی نہیں کرنی ادب کا تقاضہ ھے اور خانہ کعبہ کی طرف پیٹھ کرکے سیلفیاں کیا بیہودگی ھے ۔
نمائش کا سلسلہ جاری ھے ویڈنگ فوٹوگرافی اس کے شوٹس اور ان سب کا دنیا کیلئے سوشل میڈیا پر نمائش کرنا۔ 
ھم کیا کھو رھے ھیں اور کیا پا رھے ھیں ۔ 
نمائشی عالم آن لائن، قطب آن لائن میں ڈرتا ھوں۔ کہیں حج نماز،روزہ سب آن لائن نہ ھونا شروع ھوجائیں۔
میری خواھش ھے ھمارا ملک پہلے ملک بن جائے اس کے بعد ھم اس کو سوشل میڈیا پر لائیں۔ ھر ادارہ اپنے ادارے پر توجہ دینے کی بجائے سوشل میڈیا پر توجہ دے رھا ھے۔ کیونکہ تنخواہ اتنی ضروری نہیں جتنی نمائش ضروری ھے۔
یہ حکومت اور آئندہ آنے والی حکومتیں اگر سوشل میڈیا پر بنیں گی تو وہ کام بھی سوشل میڈیا پر ھی کریں گی۔ 
میں دیکھ رھا ھوں، سکول،کالج،ہسپتال،ڈیم،اسلحہ،فوج،مساجد،لنگر خانے،گھر ،ملازمتیں، کھانا،پینا، سونا، سڑکیں، پارک، پل، ریل، ائیرپورٹ،غریبی، امیری، سب سوشل میڈیا پر بنتے ھوئے ۔ 
ورچول ٹور ھونگے اب ھمارے وزیراعظم ورچول ٹور پر قطر گئے ھوئے ھیں شام کو وہ ورچول ٹور پر امریکہ جائیں گے۔ الحمدللہ اب ھم فور جی سے فائیو جی پر جائیں گے تبھی ترقی ھوگی اس کے بغیر ممکن نہیں۔ پھر سوشل میڈیا بنانے والوں کے اپنے بچے سوشل میڈیا پر کیوں نہیں ھیں۔ ذرا سوچئے گا۔

Prev میلہ
Next میڈیا ملازمین اور مالکان

Comments are closed.