ڈاکو

ڈاکو
تحریر محمد اظہر حفیظ

میری خالہ زاد بہن کا بیٹا لائلپور میں ایک سکول ٹیچر ھے ۔ ایک بچہ کبھی آتا تھا کبھی چھٹی کر لیتا تھا اس نے اس کو سمجھانے کا سوچا اور اس سے اس کی فیملی کی معلومات لینے لگ گیا تاکہ تھوڑا تعلق بنے تو بچے کو سمجھائے پہلے سوال کے جواب نے ھی میرے بھانجے کو سب کچھ سمجھا دیا۔ بیٹا تمھارا بڑا بھائی کیا کرتا ھے۔ استاد جی وہ ڈاکو ھے ڈکیتیاں کرتا ھے۔ کہنے لگا ماموں جی اس سے اگے کچھ پوچھنے کی میری جرآت نہیں ھوئی کہ کچھ اور پوچھوں۔
ھمارے ھاں لوگوں میں اس بچے جتنی بھی جرآت نہیں ھے کہ گھر کے اس فرد کی نشان دھی کر سکیں جو کہ ڈاکو ھے۔
بچے من کے سچے۔
سنا تھا اب دیکھ بھی لیا۔
ھمارے ھاں ھر شعبے میں چور اور ڈاکو پائے جاتے ھیں۔ چور وہ ھے جو چوری چھپے وارداتیں کرتا ھے اور ڈاکو وہ ھے جو کھلم کھلا وارداتیں کرتا ھے۔
استادعلم بانٹتے ھوے چوری کرتا ھے مکمل علم جس کا وعدہ ھے مہیا نہیں کرتا،پیٹرول پمپ والا پیٹرول چوری کرتا ھے پھل والا گلے سڑے پھل ڈال کر ڈکیتی کرتا ھے۔ غلط مسئلے اور ترجمہ کرکے کئی لوگ دین میں نقب لگاتے ھیں۔
اپنے مفاد کے مطابق حدیث اور قرآن کو استعمال کرتے ھیں۔ دودھ والا دودھ میں کیمیکل ملا کر نیا دودھ ایجاد کرتا ھے دالیں بیچنے والا دال میں پتھر ملاکر وزن زیادہ کرتا ھے، گوشت والا پانی لگا کر وزن زیادہ کرتا ھے پھل والا پھل رنگ کرکے چوری کرتا ھے، کریم والاسٹارٹ ،پارکنگ،انتظار کے پیسے چارج کرتا ھے۔ چرس والا چرس میں ملاوٹ کرتا ھے اور کوئی ولائتی شراب کی بوتلوں میں دیسی شراب پیک کرتا ھے۔کوئی نماز جنازہ غلط پڑھا کر گناہ اپنے سر لیتا ھے کوئی صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ کی شان میں گستاخی کر کے اپنی مرضی کے علماء سے معافی مانگ لیتا ھے۔ کوئی اسمبلی میں آئے بغیر تنخواہ لیتا ھے اور کوئی ووٹ لئے بغیر وزیراعظم نافظ ھو جاتا ھے۔ کوئی الیکشن ھار کر منسٹر لگ جاتا ھے اور کوئی نااھل ھوکر جیل چلا جاتا ھے اور کوئی نائب وزیراعظم بن جاتا ھے۔ کسی کی ضمانت ھوجاتی ھے اور کسی سے عدالت معافی مانگ لیتی ھے۔ ڈاکو راج ھے ھر طرف جس کا جو جی چاھے کرتا پھرتا ھے۔
ڈاکو عوام ، ڈاکو انتظامیہ ، ڈاکو عدالتیں، ڈاکو وکیل، ڈاکو ڈاکٹر،ڈاکو صحافی، ڈاکو عالم،ڈاکو سکول، ڈاکو کالج، ڈاکو مدرسے، ڈاکو ماں باپ ، ڈاکو اولاد ، ڈاکو رشتے،ڈاکو کسان،ڈاکو طالبعلم،ڈاکو مریض، ڈاکو محافظ،ڈاکو رھبر،ڈاکو رھزن،ڈاکو آرٹسٹ،ڈاکو گیلریاں،ڈاکو چینل،ڈاکو اخبار، ڈاکو وزیر،ڈاکو مشیر،ڈاکو ھسپتال،ڈاکو لیبارٹریاں،ڈاکو ڈالر، ڈاکو روپیہ ،ڈاکو بنک ، ڈاکو عوام،ھمارے ایک ساتھی نے دو دفعہ علاج کی مد میں یرقان کے انجیکشن لگوائے تحقیق پر چور ثابت ھوا تو نوکری سے نکال دیا گیا۔ چیئرمین صاحب نے تو اس کو بحال کردیا۔ اور جب حکومت بدلی تو اس جوان کو پھر نکال دیا گیا اب وہ سپریم کورٹ سے انصاف کے چکر میں ھیں ستر ھزار کا وکیل کیا ھے اور کچھ صاحبان نے تو وکیل پچیس پچیس کروڑ کے کئے ھیں ڈکیتی کا لیول چیک کریں کتنے پیسے بچائے ھونگے کہ وکیل کو پچیس کروڑ فیس دے دی۔ 
اتنا ھمارے نئے اور پرانے پاکستان کے پاس مال نہیں ھے جتنے لوٹنے والے ڈاکو اور چور ھیں۔ 
ھر چیز پر پابندی ھے اور اس پابندی کی ایک فیس ھے، کہیں پھانسی عمر قید میں بدل رھی ھے، کہیں ذبردستی دیت دے دی جاتی ھے، یہ ملک بھی ماں جیسا ھے ھر ایک کو گود میں سموئے بیٹھا ھے کسی کو دھتکارتا نہیں ھے۔ سب کو سر آنکھوں پر بٹھاتا ھے۔ پرانا پاکستان تو شاید ھم لوٹ چکے اب نیا بنائیں گے اور نئے طریقے سے لوٹیں گے۔ 
ٹیلی فون کمپنی کہتی ھے اس زمیں پر ھیں امکان بہت۔ واقعی یہاں کچھ بھی ھوسکتا ھے۔ بے شک آپ رکشہ بک کروالیں چاند پر جانے کیلئے، یا پھر چاند کو زمین پر بلوالیں،
کوئی تو ایسا آئے جو نہ خود ڈاکو ھو اور نہ کسی کو ڈکیتی کرنے دے۔ شاید میری سر زمین کی سنی جائے۔ مجھے محافظ چاھیئے ڈاکو نہیں۔ مجھے سچ بولنے والا سچ کر دکھانے والا حکمران چاھئے۔ 
پاکستان زندہ باد عوام پاکستان پائندہ باد

Prev مفلسی
Next جمع

Comments are closed.