کرونا وائرس

کرونا وائرس
تحریر محمد اظہر حفیظ

کرونا وائرس چائنہ اس وباء کاشدید شکار ھے،اقوام عالم کو چاھیئے مشکل کی اس گھڑی میں چائنہ کا ساتھ دیں۔ ھزاوں لوگ اس کی زد میں آئے اور بہت سے اس کی وجہ سے انتقال کر گئے، ھمارے بہت سے سٹوڈنٹ ابھی تک چائنہ میں اپنے ھوسٹلز میں بند ھیں کرونا وائرس کا شکار مریض پر مرض تقریبا چودہ دن میں ظاھر ھو جاتا ھے یہ بچے اور بچیاں پچھلے ڈیڑھ ماہ سے وھاں بند ھیں حکومت وقت کو چاھیئے جو بچے صحت مند ھیں انکو فوری طور پر پاکستان لایا جائے ان کی مکمل طور پر سکرینگ کی جائے ان کیلئے ھسپتال مخصوص کیے جائیں اور ان کو مزید چودہ دن مخصوص ھسپتالوں میں رکھا جائے اور کلیئر ھونے والے بچوں کو گھر جانے کی اجازت دی جائے، پاکستان کے علاوہ باقی تمام ممالک روس، فلسطین، افغانستان، بنگلہ دیش، ایران تقریبا سب ھی اپنے لوگوں کو واپس لے جا چکے ھیں اب صورتحال یہ ھے کہ اکثر یونیورسٹیوں کو ھسپتالوں کا درجہ دے دیا گیا ھے اور وھاں ھزار یا اس سے زیادہ مریضوں کا علاج ھو رھا ھے اور سٹوڈنٹس کو ھفتے میں ایک بار مارکیٹ جانے کی اجازت دی جاتی تھی اور اب چائنیز گورنمنٹ سب کو خود انکی رھائش گاھوں پر کھانا مہیا کر رھی ھے، سننے میں آیا ھے کہ یہ وائرس اتنا طاقتور ھے کہ اگر ایک ٹرین کے ڈبے میں اس کا ایک مریض چھینک تک مار دے تو سب ھی اس کا شکار ھوسکتے ھیں۔ بہتر یہی ھے جو بچے صحت مند ھیں انکو فوری طور پر ریسکیو کیا جائے اور ان کے والدین سے ملایا جائے، میرے محترم دوست حسنین سیٹھی جو وھاں شنگھائی کے پاس ایک یونیورسٹی میں فیشن ڈیزائن میں پی ایچ ڈی کر رھے ھیں کچھ دن پہلے اپنی اھلیہ کے ساتھ واپس آئے ھیں پہلے وہ ملائشیا گئے انکی مکمل سکریننگ کی گئی اور پھر ان کو پاکستان واپس بھیجا گیا۔ ماشاءاللہ وہ مکمل طور پر صحت مند ھیں اور باقی طلباء و طالبات کیلئے انتہائی فکر مند ھیں، جب ان سے بچوں کے حالات پوچھے گئے تو ان کا کہنا تھا کہ شاید وہ بچے وائرس کا شکار نہ ھوں پر اگر حکومت نے اقدامات وقت پر نہ کئے تو ان میں سے بہت سے بچے بچیاں ذھنی کرب اور پریشانی سے ھلاک ھونا شروع ھوجائیں گے، ھمیں ہنگامی بنیادوں پر اس کیلئے انتظامات کرنے ھونگے تاکہ انکو واپس لایا جائے اور اگر علاج کی ضرورت ھے تو مناسب انتظامات کئے جائیں کچھ دوست عدالت کا دروازہ کٹھکا رھے ھیں اور کچھ سڑکوں پر احتجاج کا سوچ رھے ھیں اس صورتحال کو وھی سمجھ سکتے ھیں جن کے بہن بھائی یا بچے چائنہ میں ھیں، سوشل میڈیا پر مختلف صورتحال سامنے آرھی ھیں کہ وہ فوت ھونے والے مریضوں کو جلا رھے ھیں، یا کبھی کہا جارھا ھے اب مریضوں کیلئے جگہ نہیں ھے انکو گولی ماردی جاتی ھے حکومت جو کہ عوام کی ماں ھوتی ھے انکی ذمہ داری ھے ایسے پروپیگنڈے کا مثبت سدباب کرے اور ایسی سوشل میڈیا پوسٹ جو کہ تکلیف کا باعث بنے اس کو کنٹرول کرے ، ڈاکٹر ظفر مرزا صاحب ایک معقول انسان ھیں انکو چاھیئے روازنہ کی بنیاد پر چائنہ میں موجود پاکستانیوں کی صحت کے متعلق تفصیلات سے اگاہ کریں اور سید زلفی بخاری صاحب جو اوورسیز پاکستانیوں کے بہت ھمدرد ھیں ان بچوں کو واپس لانے کیلئے مثبت اقدامات کریں۔ حکومت وقت کے مثبت اقدامات یقیننا ان کے والدین اور فیملی کیلئے ذھنی سکون کا باعث ھونگے، اور ھم سب پاکستانی دعاگو ھیں اپنے بچوں کی صحتمند واپسی اور سلامتی کیلئے، بہت سے لوگ متحد ھوکر اس مقصد کیلئے کام کر رھے ھیں امید واثق ھے اللہ انکو ضرور کامیاب کریں گے۔ انشاءاللہ۔

Prev بارہ دری
Next خاموشی کا سفر

Comments are closed.