ھاں میں غدار ھوں

ھاں میں غدار ھوں
تحریر محمد اظہر حفیظ

پاکستان سے محبت کرنا اگر غداری کے زمرے میں آتا ھے تو سب سے پہلے نمبر پر میں غدار ھوں، پاکستان کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف آواز اٹھانا اگر غداری ھے تو میں غدار ھوں، پاکستان پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کیلئے ھر وقت تیار رھنا غداری ھے تو میں غدار ھوں، پاکستان کے آئین اور قانون کی پاسداری کرنا اگر غداری کے زمرے میں آتا ھے تو میں غدار ھوں، ساری دنیا کو پاکستان کا مثبت امیج دکھانا اگر غداری ھے تو ھاں میں نے یہ جرم کیا ھے میں غدار ھوں، پاکستان کو جہاں ضرورت پڑی ایک آواز پر ھم وھاں بلامعاوضہ پہنچے، وہ سوات ھو، وزیرستان ھو یا سیاچن، سب بندوقوں سے مسلح اور ھم صرف کیمرے اٹھائے غداری کرتے رھے، مجھے یاد ھے سوات گئے پاک فوج کے ساتھ سوات دوبارہ مسکرائے گا نامی ایک نمائش کیلئے، نمائش کا مقصد تھا سوات کی رونقوں کو دوبارہ بحال کرنا، کسی نےھمارے ادارے کے مینیجنگ ڈائریکٹر صاحب کو شکایت لگائی کہ اس نے بہت پیسے لئے ھیں فوج سے اس کام کے، مجھے بلایا گیا ایم ڈی صاحب بہت غصے میں تھے، پوچھنے لگےکیا آپ نے فوج کے ساتھ سوات میں کام کیا جی سر، کتنے پیسے لئے، سر کس چیز کے پیسے، جو فوٹوگرافی آپ نے کی ھے، سر جب آپ کے ملک کو آپ کی ضرورت پڑے تو پیسے کون مانگتا ھے، جرنل اظہر عباس صاحب نے ضرور پوچھا تھا کتنے پیسے لیں گے آپ لوگ، ھم سب فوٹوگرافرز نے یک زبان ھوکر کہا سر وطن کو ھماری ضرورت ھے ھم حاضر ھیں، اور الحمدللہ جب بھی سوات کی بحالی پر تاریخ میں لکھا جائے گا تو ان بارہ فوٹوگرافرز کا نام بھی ضرور لکھا جائے گا، جو ان خطرناک حالات میں بھہ جب ھر طرف خود کش حملے ھو رھے تھے، وھاں دن رات کام کررھے تھے، تیس سال ھوگئے فوٹوگرافی کرتے ھوئے آج تک جو بھی تصویر بنائی پاکستان کی مثبت تصویر بنائی اور ساری دنیا کو دکھائی، الحمدللہ پھر بھی سوشل میڈیا کے محب وطن مفکر بہت آسانی سے ملک دشمن، غدار وطن لکھ کر فرار ھوجاتے ھیں، مجھے نہیں سمجھ آتی انکو یہ اختیار دیتا کون ھے، کہ کسی بھی محب وطن کو ایک سیکنڈ میں غدار وطن کا لقب دینے والے یہ کون لوگ ھیں ان کی کیا خدمات ھیں، اور ان کو یہ حوصلہ کون دیتا ھے، جو برائی ھے وہ برائی ھی ھے اس کو برائی ھی کہیں گے بے شک وہ جس بھی معاشرے میں ھو، قوم میں ھو یا پھر محکمے میں ھو، جو اچھائی ھے اس کو اچھا ھی کہیں گے وہ جہاں بھی ھو جو بھی کرے،
میری ذات کو لوگ پسند کریں یا ناپسندکریں ، گالی دیں یا دعا دیں، کوئی میری مدد کرے یا نا کرے، میں اس بارے میں نہ سوچتا ھوں نہ فکر کرتا ھوں بس اپنی دھن میں لگا رھتا ھوں، ساری زندگی ایک ھی کوشش رھی اچھا اور سچا پاکستانی بنوں اور دنیا میں جب بھی میرا نام آئے تو پاکستان کے ساتھ آئے، اللہ کے فضل سے جتنی میری ھمت طاقت ھے میں کوشش کرتا ھوں کہ پاکستان کی خدمت کروں، سارے پاکستان کی یونیورسٹیوں میں جاتا ھوں جو میرے پاس تھوڑا بہت علم ھے تقسیم کرتا ھوں، ھزاروں فوٹوگرافرز کو ڈیزائنرز کو تربیت دی یہ میرے ملک کا میرے لوگوں کا مجھ پر حق ھے، الحمدللہ وطن ھی ھماری تاحیات رھنے والی ماں ھے، پیدا کرنے والی ماں کے پاوں تلے جنت ھوتی ھے اور وطن ایک ایسی ماں ھے، جس کی سرزمین جنت ھے، بطور پاکستانی فوٹوگرافر میں گواھی دیتا ھوں کہ میں نے اس جنت کو چولستان سے وزیرستان، گوادر سے سیاچن تک چپہ چپہ دیکھا اور کہیں بھی اس کو جنت سے کم نہیں پایا، اس کے سارے موسم دیکھے، دریا، سمندر، صحرا، پہاڑ سب دیکھے، الحمدللہ پاکستان کی ساری دنیا میں جو ایمبیسیز ھیں وھاں میرا کام گورنمنٹ کی طرف سے ڈسپلے ھے، پاکستان کی طرف سے ساری دنیا کو میرے کام کے پوسٹ کارڈ جاتے ھیں، میرا فخر ھے پاکستان، پاکستان کی گورنمنٹ، پاکستان کی افواج اور ان سے وابستہ ادارے جس طرح کم وسائل میں اپنے فرائض انجام دیتے ھیں دنیا میں اس کی مثالیں کم ھیں، ھر ملک کی طرح ھمارے اداروں میں بھی ایسے لوگ ھیں جو ان معزز اداروں کا نام خراب کرتے ھیں، تو ھم کوشش کرتے ھیں کہ انکی نشاندھی کریں تاکہ ان معزز اداروں کو سبکی نہ اٹھانی پڑے، اگر یہ غداری کے زمرے میں آتا ھے تو پھر کسی بھی غلط کام کی نشاندھی کرنے والا غدار قرار پائے گا، اور یہ مناسب نہیں ھوگا، حکومت پاکستان اور افواج پاکستان اپنے نمائندے مقرر کریں جو ان چیزوں کی نشاندھی کریں اور ملک مخالف مواد پر سزائیں دی جائیں، ایک اچھا اقدام ھوگا، پر یہ نامناسب ھے کہ کچھ لوگ ھمارے معزز اداروں کے مونوگرام سوشل میڈیا پر لگا کر خودساختہ حفاظت کی ذمہ داری لے لیں جو کہ فائدہ کی بجائے ملک کا الٹا نقصان شروع کردیں، سنا تھا کہ بیوقوف دوست سے عقلمند دشمن اچھا، حکومت وقت کو فوری طور پر ایسے بیوقوف دوستوں کو روکنا ھوگا جو اپنے بیوقوفانہ الفاظ اور جملوں سے نفرت کے بیج بو رھے ھیں۔ اور ملک اور اداروں کا نقصان ھورھا ھے،
میرے دادا، دادی، نانا، نانی، ماں، باپ، تایا، تائی، ماموں، ممانی سب رشتے اسی پاک سرزمین میں دفن ھیں اور الحمدللہ ھم بھی یہیں دفن ھونگے، نہ کبھی پاک سرزمین کو چھوڑنے کا سوچا اور نہ ھی سوچ سکتے ھیں، نہ آج تک امیگریشن کی کوشش کی نہ ھی کریں گے، اس کے باوجود اگر ھم غدار ھیں تو پھر آپ ٹھیک کہتے ھونگے، مجھے میری زندگی میں اسکا جواب دے دیجئے، جو بھی جواب دینے کے اھل ھے، ورنہ مجھے اجازت دیجیئے میں ان سے خود پوچھ سکوں۔ یہ کون لوگ ھیں۔ جنہوں نے غیبی علوم کی کتب ھی اپنی لکھ لی ھیں، اور محب وطن اور غدار وطن کے تمغے تقسیم کرنا شروع کر دیئے ھیں ۔ انکو صرف پابند کیجئے، یا پھر پابند سلاسل کیجئے، کچھ تو کیجئے،
پاکستان زندہ باد

Prev خواب دیکھنے پر پابندی لگائی جائے
Next کوئی تو ھو

Comments are closed.