آبادی کا عالمی دن

آبادی کا عالمی دن
تحریر محمد اظہر حفیظ

جس تیزی سے آبادی میں اضافہ ھورھا ھے اور خوراک میں کمی میں نے دیکھا نہیں پر سنا ضرور ھے کہ سپنی بچے پیدا کرنے کے بعد ان میں سے زیادہ تر کو کھاجاتی ھے اور اس طرح سانپوں کی آبادی کنٹرول ھے ورنہ تو بادشاہوں کے تخت پر بھی سانپ ھی چل رھے ھوتے۔ مجھے ڈر ھے اس شدت سے بڑھتی آبادی میں کہیں انسان ھی انسانوں کو کھانا نہ شروع کردیں۔ اس کی ترغیب آھستہ آھستہ سوشل میڈیا دے رھا ھے کبھی سنگاپور اور کبھی کوئی دوسرے ملک کی تصاویر شیئر کی جارھی ھیں جہاں ریسٹورانٹس میں نومولود بچوں کا گوشت کھانے کیلئے مہنگے داموں پیش کیا جاتا ھے۔ ھم تو ایک نقل خور معاشرہ ھیں اور ھمیں آدم خور بننے میں بھی زیادہ وقت نہیں لگے گا۔ ھمیں ھنگامی بنیادوں پر اس سلسلے میں پیش رفت کرنا ھوگی۔ اپنی نوجوان نسل کو اس کے نقصان سے اگاہ کرنا ھوگا ۔ ابھی دنیا کی آبادی ھمارے دیکھتے ھی دیکھتے 6 ارب سے 8 ارب ھو رھی ھے پاکستان کی آبادی 12 کروڑ سے 24 کروڑ ھونے کو جاری ھے۔ جس طرح ھمارے ھمسائے ملک چائنہ نے ابھی ملک کی آبادی کو بہت ذمہ داری سے کنٹرول کیا ھے اور اس میں انکی عوام نے بھی انکا ساتھ دیا۔ آج چائنہ جس کی آبادی ایک ارب سے زائد ھے پر انکی بہتر منصوبہ بندی کی وجہ سے انکی آبادی انکی ترقی کی راہ میں حائل نہیں ھے۔ ھمارے پاکستان میں بھی پاپولیشن پلاننگ کا ایک باقاعدہ محکمہ ھے جو صرف ان دنوں میں نظر آتا ھے جب کوئی انٹرنیشنل آبادی کا دن آتا ھے۔ اس کے علاوہ ان کے کچھ بورڈ کہیں کہیں نظر آتے ھیں ۔
اس محکمے کو مکمل فعال کرنا ھوگا تاکہ وہ قوم کی اس سلسلے میں تربیت کرسکے اور ان کو اس کے نقصان اور فوائد سے آگاہ کرسکے۔ ھمارے ھسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ھیں زچگی کے دوران بچوں اور ماں کی اموات کی شرح بہت زیادہ ھے۔ مناسب وقفہ نہ ھونے کی وجہ سے کم عمر ماوں کی اموات کی شرح قابل غور ھیں۔ شاید درخت لگانا بھی ضروری ھیں اس کے ساتھ ساتھ ھمیں باقی معاملات پر بھی اگاھی مہم چلانی بہت ضروری ھے۔ ھسپتال،قبرستان بھرے پڑے ھیں شہر پھیلتے جا رھے ھیں اور ھم روز ایک نیا کام لیکر بیٹھ جاتے ھیں ۔ جناب وزیراعظم آپ مناسب وقت لیں ان سب مسائل کو باقاعدہ پلاننگ سے حل کرنے کی منصوبہ بندی کریں اور پھر ان کا حل کرنا شروع کردیں ۔ ھمارے آگے مسائل کے پہاڑ ھیں ھمیں ان پر ریسرچ کرکے انکے حل تلاش کرنے چاھیں۔ چور پکڑے جاچکے اس کیلئے آپکا شکریہ آب ان سے اگلے مسائل کی طرف قدم بڑھائیں۔ ھماری زندگی کو آسان بنانے کا سوچیں یا تو ھماری تنخواہیں مہنگائی کے حساب سے بڑھا دیں یا پھر ھماری تنخواہ کے حساب سے ضروریات زندگی سستی کردیں۔ ھمیں احساس ھے کہ مسائل بہت زیادہ ھیں اور وسائل محدود لیکن دونوں کو ساتھ لیکر چلنا ھے۔ اب یہ آپ بتائیں گے وہ کیسے ۔ ھم اس پر عمل کریں گے اور ایک نیا پاکستان بنائیں گے انشاءاللہ

Prev جج 
Next اشتہار برائے گمشدگی

Comments are closed.