اداس

اداس
تحریر محمد اظہر حفیظ
کس سے کہوں کہ تو میرے خیالوں میں مت آیا کر میں اداس ھو جاتا ھوں ۔ بیٹھا بیٹھا کہیں سے کہیں چلا جاتا ھوں۔ کبھی باب سلام سے داخل ھوتا ھوں اور کبھی باب عزیز سےحرم میں داخل ھوتا ھوں کبھی طواف کرتا ھوں کبھی سعی، کبھی مقام ابراھیم علیہ السلام پر نوافل ادا کرتا ھوں اور کبھی میں مدینے چلا جاتا ھوں اور گنبد خضری کا نظارہ کرتا ھوں کبھی جنت البقیع جاتا ھوں اور کبھی صحن میں بیٹھ کر سوچتا ھوں وہ کون سی گلیاں ھیں جہاں میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم چہل قدمی فرماتے تھے وہ کیسا دور ھوگا جب صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہ میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے پیچھے پیچھے چلتے ھوں گے کیا عقیدت ھوگی کیا منظر ھوگا۔ سوچتا ھوں کیا طلب تھی جب میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ھاتھ اٹھا کر اللہ سے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو مانگتے ھیں اور وہ اسلام قبول کرتے ھیں۔ 
کبھی سوچتا ھوں وہ کیسا دور ھوگا جب حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ وقت تھے وہ کیسا دور ھوگا جب حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ وقت تھے انکی فتوحات اور انکا نظام عدل وہ کیسا دور ھوگا جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ خلیفہ وقت تھے وہ کیسا دور ھوگا جب حضرت علی کرم اللہ وجہہ خلیفہ وقت تھے، کبھی سوچتا ھوں میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو بستر استعمال کرتے تھے جو عمامہ استعمال کرتے تھے ، جو کھانا کھاتے تھے ۔ اور شکر کے نوافل ادا کرتے تھے۔ میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ساری زندگی میں کبھی تین وقت کا کھانا نہیں کھایا دووقت جو کھایا اس میں بھی ایک وقت بکری کا دودھ یا کھجوریں ھوتی تھیں کبھی سوچتا ھوں پیٹ پر تین پتھر باندھ کر بھوکا رھوں اور محسوس کروں اس وقت کو جب میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اپنے پیٹ پر پتھر باندھے تھے۔ کبھی سوچتا ھوں اس درد کو محسوس کرنے کیلئے جو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے دانت شہید ھوئے تھے اپنے دانت توڑ ڈالوں۔ میں نے بہت دعائیں کی اور اللہ نے مجھ پر کرم کیا اور چار بیٹیاں عطا کیں الحمدللہ میں بیٹیوں کی محبت کو محسوس کرتا ھوں تو اس وقت میں پہنچ کر سوچتا ھوں میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ اپنی بیٹیوں سے کیسے پیش آتے تھے انکا کیسے احترام کرتے تھے کیسے ان کیلئے اپنی چادر بچھاتے تھے سبحان اللہ زارو قطار رونے لگتا ھوں۔ بے شک بیٹیاں ھی بہترین اولاد ھیں شکر الحمدللہ شکر الحمداللہ۔
میں اس قابل تو نہیں کہ انکی تمام سنتیں پوری کر سکوں لیکن کوشش ضرور کرتا ھوں انشاءاللہ کرتا رھوں گا۔ 
کبھی سوچتا ھوں میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم شفقت فرماتے تھے میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم حلیم طبعیت کے تھے میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نرم گفتار تھے خوش اخلاق تھے صادق تھے امین تھے کیا صفات تھیں سبحان اللہ سبحان اللہ۔
میری روح کانپ جاتی ھے جب عدالت کسی کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیتی ھے کون ھوسکتا ھے کیسے ممکن ھے کہاں میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی صفات اور کہاں آج کے انسان ۔ کبھی سوچ سوچ کانپ جاتا ھوں جب کوئی دعوی کرتا ھے مدینہ کی ریاست بنانے کا ۔ ڈرو اللہ سے اس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو کر گئے اس کی پیروی تو ھم کر سکتے ھیں ویسا نہیں بنا سکتے۔ نا ممکن ھے۔ میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جو ان پر کوڑا پھینکنے میں ناغہ کرے اس کا حال پوچھنے پہنچ جاتے ھیں جو ان کے چچا کا کلیجہ چبائے اس کی معافی کا اعلان کرتے ھیں۔ کبھی سوچتا ھوں اسی دور میں جاوں اور آباد ھو جاوں زیارت نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم ھوجایا کرے گی شاید میری آخرت بھی سنور جائے، مجھے سب پوچھتے ھیں کیا سوچتے رھتے ھو۔ کیا بتاوں میں کسی اور دور کا انسان تھا کسی اور دور میں پیدا ھوگیا کبھی سوچتا ھوں ساری ساری رات قیام کروں پاوں سوج جائیں سجدے میں پڑ کر گڑگڑاوں معافی مانگوں شاید معافی مل جائے زندگی اور آخرت سنور جائے۔ میری طاقت میرا امتی ھونا ھی ھے اور میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اللہ سے لیا وعدہ کہ وہ انکی امت کی بخشش فرمائے گا۔ ورنہ اور تو میرے پلڑے میں کچھ بھی نہیں ھے گناھوں کے سوا۔ سب دوستوں سے دعا کی درخواست ھے کہ اللہ تعالی مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے بتائے ھوئے راستے پر چلنے کی توفیق دے دیں جو اللہ کے پسندیدہ بندوں کا راستہ ھے۔ امین

Prev سمجھ نہیں آرھی
Next مجھے تو رونا بھی نہیں آتا

Comments are closed.