اسلام آباد سے خنجراب

٘اسلام آباد سے خنجراب
تحریر محمد اظہر حفیظ
بہت عرصے سے دل کر رھا تھا پاکستان خود گاڑی چلا کر دیکھوں جہاں دل کرے ٹھہر جاوں جہاں چاھوں تصویر بناوں بیوی سے بات کی تو کہنے لگی دونوں چلتے ھیں اور ھم نے تیاری کرنا شروع کردی ۔ سجاد نبی بابر بھائی سے ذکرکیا تو مسکرا کر کہنے لگے کل کیوں آج ھی جائیں۔ پانچ گھنٹے لگا کر ایک تفصیلی شیڈول طے پاگیا۔ شکریہ سجاد بھائی۔ دفتر سے چھٹی لی اور 2 اکتوبر رات ساڑھےتین بجے ھم دونوں سفر کیلئے چل بڑے طارق بھائی انکی فیملی اور میری چاروں بیٹیوں نے تعاون کیا اور سفر طے شدہ شیڈول پر شروع ھوا . ھر چیز طے شدہ وقت پر چل رھی تھی براستہ موٹروے حویلیاں اور پھر وھاں سے ایبٹ آباد مانسہرہ کاغان ناران ساڑھے آٹھ بجے کا وقت طے کیا تھا الحمدللہ پانچ گھنٹے میں ناران تھے وھاں دریائے کنہار کنارے پراٹھے اور املیٹ سے ناشتہ کیا چائے ساتھ ضروری تھی ریسٹورنٹ کا مالک ایک ٹانگ سے معذور باھمت شخص تھا ناشتے سے فارغ ھوکر ھم نے کچھ پرندوں کی تصاویر بنائیں اور پھر سفر شروع ناران بائی پاس پہنچے وھاں نعیم بھائی جیپ سمیت ھمارا انتظار کر رھے تھے کار انکی جگہ پر پارک کی اور سیف الملوک جھیل کی طرف چل پڑے سارا پاکستان گھومنے کے باوجود میں آج تک وھاں نہیں گیا تھا گیارہ بجے ھم جھیل پر تھے میں نے بیگم سے کہا بہت خواھش کے باوجود آج پہلی دفعہ سیف الملوک آیا ھوں تو پتہ چلا انکی بھی دل میں چھپی ایک خواھش تھی سیف الملوک جھیل کو دیکھنا جی بھر کر ھم نےتصویریں بنائیں اب جھیل چھوٹی اور اس کے ارد گرد کھانے پینے کے کھوکھے بڑے ھوچکے تھے۔ ناران آنے تک کئی گلیشیئرز سے گزرنا پڑھتا تھا لیکن کوئی ایک بھی نظر نہیں آیا بڑی خطرناک صورتحال تھی اسی سوچ کے ساتھ واپسی کا راستہ لیا ساڑھے بارہ بجے ھم بابو سر ٹاپ کی طرف رواں دواں تھے۔ جگہ جگہ رک کر تصویریں بنانا پرانا مشغلہ ھے بیوی بولی اظہر کبھی نہ ھم سردیوں میں آئیں گے اور برف باری دیکھیں گے جی ضرور ھوسکتا ھے بابو سر ٹاپ پر ھورھی ھو اور جب ھم وھاں پہنچے تقریبا دو گھنٹے شاندار برف باری ھوئی مزا آگیا چائے پی اور گندی لکڑی نما چپس کھائی اور چلاس کی طرف اترنا شروع ھوئے ھلکی ھلکی موسیقی وہ پرانا اشتہار یاد کروا رھی تھی بغیر موسیقی کے آپ کہاں تک سفر کریں گے ھلکی پھلکی موسیقی ھی یہاں پر موزوں تھی تیز میوزک شاید موسم کو آلودہ کر دیتی گانا چل رھا مانا سفر ھے مشکل منزل بھی دور ھے جانا ضرور ھے جی جانا ضرور ھے اور ھماری منزل گونر فارم سے آگے خورشید عالم بھائی کا گیسٹ ہاؤس تھا کمال جگہ تھی سیف ھیون گیسٹ ھاوس بہت آرام دے اور صاف ستھرا۔ اس کے ساتھ انکی محبت بھری مہمان نوازی یہ سب انتظامات سجاد نبی بابر بھائی اور تنویر ملک بھائی کی باھمی مشاورت سے طے پائے تھے۔ اگلی صبح ھم ناشتہ کرکے ھنزہ کیلئے روانہ ھوئے رائے کوٹ بریج گزر کر ھم قراقرم ھائی وے پر سفر شروع کر چکے تھے سب طے تھا کہاں سے نانگا پربت نظر آئے گا اور کہاں سے راکا پوشی پرانا سلک روٹ کدھر ھے اور ان سب کے درمیان کتنے گھنٹے اور کلومیٹر کا فاصلہ ھے سب جگہ یہ مناظر انتظار کرتے پائے گئے۔ انکی عکس بندی کی اور اگے چلتے گئے علیا آباد سے پہلے ایک بہترین آبشار تھی اس کے پاس بیٹھ کر چائے بنا کر پی اور تصویر کشی کی۔ سب کچھ اپنے وقت پر ھو رھا تھا سلیمان بیگ میرے دوست پہلے سے ھی میرے لیئے این او سی کا بندوبست کر چکے تھے ھوائی عکس بندی کیلئے انکا بھی خاص شکریہ۔
علیا آباد سے این او سی لیا اور بادلوں کی وجہ سے وھاں سے تصویریں نہ بن سکیں پھر اوپر ایگل نیسٹ جانا تھا وہ بھی بادلوں کی نظر ھوگیا لیکن اسلم صاحب کریم آباد میں ھمارے منتظر تھے بہت خوبصورت گیسٹ ھاوس سیب اخروٹ آڑو اور بادام کے پھلوں سے بھرے درخت ھمارے منتظر تھے۔سامان رکھا اور آوارہ گردی شروع ھم نے کیفے ڈی ھنزہ سے اخروٹ کا کیک اور کافی کا شاندار تجربہ کیا اور ھم نے کھانے کیلئے حلیم گھر اسلام آباد سے پکے پکائے ٹن فوڈ کے ڈبے لئے تھے بہت خوشگوار تجربہ تھا سفری چولہا سجاد صاحب نے گاڑی میں رکھ دیا تھا سب چیزوں نے مزا دوبالا کر دیا تھا شکریہ حلیم گھر اتنے مزے کے ٹن فوڈ بنانے کا چکن حلیم،چکن کوفتے،اور چکن بریانی اب تک چیک ھو چکی ھے ۔ اور کافی سارے ڈبے اپنی باری کے انتظار میں ھیں۔ ھم اگلی صبح عطا آباد جھیل کی سیر کو نکلے گنیش میں روایت ریسٹورانٹ میں ناشتہ کیا شاندار تہدارپراٹھے مزہ آگیا وھاں سے عطا آباد جھیل کی نا ختم ھونے والی سرنگوں کا آغاز ھوا اور ھم اللہ اللہ کرتے عطا آباد پہنچے اور کام شروع بہت مزے کے ایریل اور زمینی تصاویر بنی اور فوٹوگرافر عارف امین بھائی سے بھی ملاقات ھوگئی عطا آباد سے آگے نیشنل بنک کے پاس پسو کونز کانظارہ بہت خوبصورت تھا تصاویر بنائیں اور اگلے ویو پوائنٹ پر پہنچے ۔
عطا آباد جھیل سے کچھ فاصلے پر حسینی برج اور پسو کونز ھمارے انتظار میں تھیں ھم پسو کونز کی ایریل تصاویر بنارھے تھے کہ پولیس آگئی جی ھمارے ایس ایچ او غلام نبی صاحب بات کریں گے جی بھائی اسلام علیکم بھائی آپکا نام جی محمد اظہر حفیظ آپ نے این او سی لیا ھے جی بھائی 28 ستمبر 2018 کو یہ نمبر ھے بہت شکریہ آپ ایک ذمہ دار شہری ھیں۔ آپ کا بھی شکریہ آگے حسینی بریج پھر کچھ تصاویر بنائی اور دس کلومیٹر پر دوبارہ پسو کونز منتظر تھیں کچھ فاصلے پر گلیشر بریز ریسٹورانٹ سے آڑو کا کیک اور کافی پی اور زرد پتوں میں ملبوس درخت ھمارے منتظر تھے اور پسو کونز انکے پیچھے کیا منظر تھا اور ھم سوست کی طرف سفر کر رھے تھے پی ٹی ڈی سی سوست ایک شاندار جگہ رھائش کیلئے اور چاروں طرف بلندوبالا برف پوش پہاڑ اور صبح کا انتظار خنجراب پاس جانا ھے وھاں کے منظر بھی منتظر ھونگے کہ اظہر حفیظ آئے گا ھماری تصاویر بنائے گا راستے میں پرندے اور جانور بھی منتظر ھونگے کوئی آرھا ھے ھمیں عکس بند کرنے انشاءاللہ صبح سات بجے روانگی خنجراب پاس صبح صبح رخت سفر باندھا اور چل پڑھے۔ پہاڑ برف جانور پرندے ھمارے منتظر تھے یاک نظر آگئے ھم رکے تصاویر بنائیں اور چل پڑے۔اظہر آئی بیکس کیسے ھوتے ھیں ھرن نما تقریبا ایک دو ھوتے ھیں یا بہت سارے کچھ بھی ھوسکتے ھیں کیوں کیا ھوا وہ سامنے دیکھیں شاید وھی ھیں سبحان اللہ درجنوں آئی بیکس منتظرکھڑے تھے دو گھنٹے ھم ان سے کھیلتے رھے تصاویر بناتے رھے اور پھر ھمارا رخ خنجراب پاس کی طرف تھا تھوڑی دیر میں گاڑی پارک کی کیمرے اٹھائے اور چل پڑھے کچھ چینی دوستوں کی تصاویر بنائیں اس دفعہ سیکورٹی حکام کا رویہ بھی بہتر تھا اور واپس پارکنگ میں آئے چائے پی اور رخت سفر باندھا کافی تیزبرف باری شروع ھوچکی تھی واپسی پر پھر یاک گروپ سے ملاقات ھوگئی برف باری میں بہت خوبصورت نظر آرھے تھے تصاویر بنائیں اور بناتے چلے گئے جب فاریسٹ چیک پوسٹ پہنچے تو ھوا کافی تیز تھی اپنا پسٹل واپس لیا کیونکہ اس علاقے میں ھر طرح کے اسلحے پر پابندی ھے اور یہاں جمع کرواکر رسید لے لیں اور ساتھ سو روپے فی کس فیس ادا کریں اور وھاں چائے اور پکوڑے کیا بات تھی گرما گرم پکوڑے مزا آگیا سلام علیکم بھائی میرا نام شبیر ھے ڈسٹرک فارسٹ آفیسر ھوں صبح بات ھوئی تھی جناب بہت خوشی ھوئی مل کر اور انھوں نے سردیوں میں آنے کی دعوت دی کہ مارخور اور برف کےچیتے کی فوٹوگرافی کروانے کا وعدہ بھی کیا اور ھم پھر دوبارے عطا آبادجھیل سے گزر کر ان خطرناک سرنگوں سے گزر رھے تھے جو تقریبا چھ کلومیٹر لمبی ھیں اور یقین آگیا کہ چائنہ پائیدار کام بھی کرتا ھے اور پائیدار دوست بھی ھے شکریہ گورنمنٹ آف چائنہ ایسی بے مثال اور عمدہ محبت کا۔ ھم آپکے شکر گزار ھیں اور ھم گنیش پہنچ چکے تھے ایک غلط فیصلہ کیا اور رات کا بہت ھی ھیوی کھانا کھایا اور ھم اس کے بعد کریم آباد گیسٹ ھاوس پہنچے۔ صبح اٹھے اور حیدرآباد ، نگر اور ھوپر ویلی پہنچے میرے دوست ساگی علی منتظر تھے وھاں کی مقامی ڈش کھائی کچھ جیولری لی اور ایک گرم شال اور واپسی کا راستہ لیا رات کو ھم گیسٹ ھاوس آئے نہاری گرم کی اور حلیم گھر والوں کو دعائیں دیں۔ گیسٹ ھاوس والوں سے رات کو ھی حساب کتاب کیا اور صبح ساڑھے چار بجے ھم واپس چل پڑھے لیڈی فنگر اتنے دن بادلوں میں ھی چھپی رھی درشن ھی نہیں کروایا بس یہی شکوہ رھا ۔ اندازہ نہیں تھا اتنی باحیا ھے کہ شکل بھی نہیں دکھائے گی۔ اب ڈر تھا مانسرہ ایبٹ آباد رش کا نادر بھائی مسلم ایڈ سے دوست بنے تھے فون آگیا بھائی کدھر ھیں ناران اچھا یہاں بالاکوٹ سے گڑھی حبیب اللہ اور پھر مظفرآباد ھوجائیں عمل کیا اور جب ھم بھوربن کو مڑے تو اپر دیول پر ٹریفک بند تھی دو گھنٹے ضائع ھوئے اور مری ایکسپریس وے سے ھوتے ھوئے ھم سترہ گھنٹوں میں کریم آباد سے اسلام آباد گھر پہنچ گئے الحمداللہ ھزاروں تصویریں ھیں ایڈیٹنگ ھے اور سفر کی خوشگوار یادیں سب ساتھ ساتھ ھے میں ذرا تیار ھو لوں دفتر جانا ھے صبح کے سات بج چکے ھیں اور زندگی کا گول چکر پھر سے رواں دواں ھے اگلے سال ھم دونوں انشاءاللہ دیو سائی جاتے ھیں یا پھر کیلاش تصویریں گواھی دے دیں گی ۔ انشاءاللہ

Prev یتیم مسکین
Next اپنا خیال رکھنا

Comments are closed.