ایوب پارک

ایوب پارک
تحریر محمد اظہرحفیظ
بہت سالوں بعد آج ایوب پارک جانے کا اتفاق ھوا 5 کلومیٹر واک کی بغیر کیمرہ اور اپنی آنکھ سے بہت سی چیزیں دیکھی۔ پتہ چلا تھا اسکا نام نیشنل پارک ھو گیا ھے پر وھاں واک کرتے ھوئے جگہ جگہ آرمی میوزیم کے بورڈ ملے پتہ نہیں یہ کیسے یہ نیشنل سے آرمی ھوگیا۔ اللہ رحم کریں پارکنگ کے بعد اندر بہت سی چیزوں پر ٹکٹ لگے نظر آئے اور نہ جانے کیوں اس کے لانز کو کئی جگہ سے پکا کر دیا گیا تھا اندر کار لیجانے کی اجازت نہیں پھر بھی کئی تیز رفتار گاڑیوں کو چلتے دیکھا جو حیران کن تھا بہت سے سبجیکٹ ھیں وھاں سوچتا رھا کوئی فوٹو واک کرواتے ھیں پھر یاد آیا کوئی کرنل صاحب ھیں جو پرندوں کی فوٹوگرافی کے بھی پیسے مانگتے ھیں اللہ ھدایت دیں انکو پھر اراداہ بدل دیا ۔ کنول کے پھول اور پرندے انتہائی شاندار تھے۔1978 میں پہلی دفعہ یہاں آیا تھا اور اس کی بارہ دری میں رنگ برنگی مچھلیوں کے ایکویریم دہکھے تھے مجھے بہت اچھے لگتے تھا کلاس 3 میں تھا شاید جب بھی خالہ زاد بھائی پوچھتے یار سیر کرنے جانا ھے تو میری آواز ھوتی ایوب پارک اور جا کر بارہ دری میں مچھلیاں دیکھتا رھتا تھا اب وھاں ناکام عاشقوں کے شعروں کے علاوہ کچھ نہ تھا صرف ایک دو پسند آئے باقی ٹرکوں والے ھی تھے۔ پھر وھاں ایک کینٹین ھوتی تھی جہاں سیپرٹ چائے ملتی تھی چائے کا دل کر رھا تھا وھاں گیا تو ایک میوزیم بنا ھوا تھا سامنے بڑے اعلی کریکٹر بنے ھوئے تھے جانوروں کے ان کو دیکھا اندر کچھ بیٹری اپریٹڈ گاڑیاں چل رھی تھیں پارک کافی صاف ستھرا تھا پر اب یہ پہلے جیسا قدرتی نہیں تھا بلکہ مصنوعی زیادہ ھوگیا تھا ھر طرف فائیبر گلاس اور پتھر کا کام ھوا ھوا تھا وھاں دو چڑیا گھر بھی تھے ایک پرندوں والا چھوٹا بارہ دری کے راستے میں اور دوسرا گلستان کولونی والے گیٹ کے ساتھ ریڑھی والوں اور کھوکھو کی بھرمار تھی۔پرندے بہت اچھے اچھے نظر آئے کل کوشش کروں گا کیمرہ ساتھ لیکر جاوں اور تصویر بناوں اور جو روکتے ھیں ان سے بھی ملوں۔ تیز رفتار موٹر بوٹ واٹر سکوٹر بھی تھی موٹر بوٹ میں میوزک سرکس ٹائپ کا لگا ھوا تھا انتہائی بلند آواز سب کو ڈسٹرب کر رھا تھا انکا سوچتا رھا جو بوٹ میں بیٹھے تھے کس حال میں ھوں گے
چلتا جارھا تھا کہ آگے کچھ بچیاں موبائل سے تصویریں بنانے میں مصروف تھیں میں فٹ پاتھ سے اتر گیا لیکن ایک بیوقوف جوان ان کے درمیان سے گزرا اور پھر اپنے ایک ساتھی سے اس فتح پر داد لینا چاہتا تھا کہ میری انٹری ھوگئی مجھے یاد آیا یہ تو پہلے چار تھے جب پیچھے نظر آئے تھے پوچھا آپ کو پتہ ھے آپ کے ساتھ کے دو کہاں گئے جی انہی کو ڈھونڈ رھے ھیں وہ مجھے ملے تھے اور کہہ رھے تھے انکل ان سے دور ھی چلیے گا اکثر لوگ ان کی حرکتوں پر جوتے مارتے ھیں اور میں نے ابھی آپ کی حرکت دیکھ بھی لی لو جوانو ھو جاو تیار پھر دوڑ انکی دیکھنے والی تھی
ایوب پارک کے ساتھ بائیک ٹریک بھی ھے اور بچوں کے جھولوں کا بہترین نظام بھی انتظامیہ کو چاھیئے کچھ آسانیاں کریں پارکنگ فیس اور ٹکٹ کم ھونے چاھیں آنے والوں کو خوش آمدید کہا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس قومی ورثہ سے مستفید ھو سکیں اور یہاں مزید فائبر گلاس اور پکے راستوں سے اجتناب کیا جائے اسکو کسی شخص یا ادارے سے منسوب کرنے سے بہتر ھے دوبارہ سے نیشنل پارک ھی بنادیں ۔ شکریہ
پاکستان زندہ باد

Prev بد تمیز
Next قدرتی آفات 

Comments are closed.