باادب

باادب
تحریر محمد اظہر حفیظ

گھر میں داخل ہوں تو بیٹا اسلام علیکم کہتے ہیں، بیٹا کوئی آپ سے بڑا ملے یا چھوٹا، اسلام علیکم کہتے ہیں، بڑوں سے نگاہ اٹھا کر بات نہیں کرتے، چھوٹوں سے شفقت سے پیش آتے ہیں، جی امی جی میرا یہی جواب ہوتا۔ بیٹا جھوٹ نہیں بولتے اور ساتھ ساتھ وہ سلاتے وقت مختلف انبیاء کرام اور صحابہ کرام کی باتیں سناتیں، کیسے حضرت عبدالقادرجیلانی رح نے سچ بول کر ڈاکووں کو راہ راست پر لائے تھے۔ مجھے کبھی یہ باتیں سمجھ آجاتیں اور کبھی میں سوال کرنے لگ جاتا۔ مجھے ادب سے سوال کرنا اور جواب دینا بھی امی جی نے سکھایا۔ مجھے تہمت لگانے سے احتیاط برتنے کے بارے میں بھی امی جی نے سکھایا۔ اور تہمت لگانے والے کی سزا بھی انھوں نے ہی بتائی۔ میں سارا دن جو گُل کھلاتا رات کو سونے سے پہلے بغیر پوچھے ہی امی جی کو بتا دیتا۔ کبھی وہ ہنس دیتیں اور کبھی رو دیتیں ۔ کہ میرے لعل تو اتنا سادہ اور سچا ہے زندگی کیسے گزارے گا۔ میں نے کبھی خود سے زندگی گزارنے بارے سوچا ہی نہیں ہمیشہ یہی پختہ یقین رہا اور ہے کہ میرا اللہ ہی میرے لیے کافی ہے۔ اور اسی یقین کے باعث ہر مشکل سے با آسانی گزر گیا۔ بلکہ کبھی زندگی میں مشکل آئی ہی نہیں ۔ اور انشاء الله آئے گی بھی نہیں ۔ لوگ مرشد اور ولی الله تلاش کرتے پھرتے ہیں میری خوش قسمتی کہ مجھے دونوں گھر میں ہی ماں باپ کی شکل میں مل گئے۔ مجھے کسی مرشد کے پیچھے خوار نہیں ہونا پڑا۔ انھوں نے ہی مجھے دین اور دنیا کے سبق قرآن اور حدیث کی روشنی میں دیئے۔ میری امی جی ہر وقت اسوہ حسنہ صلی الله علیہ وسلم سناتیں اور اس کے مطابق زندگی گزارنے کا طریقہ سکھاتیں، تعوذ، بسم اللہ ، کھانا کھانے کی دعا، وضو کی دعا، بارش کی دعا، سونے کی دعا، سفر کی دعا، خوشی کی دعا، دکھ کی دعا، چھینک آنے کی دعا، استغفار کرنا، نماز ، نماز جنازہ ناجانے کیا کیا یاد کراتیں اور عمل کرنے کی تلقین کرتیں۔ میری ماں نے تاحیات مجھ سے نماز قائم کرنے کے علاوہ کبھی کوئی خواہش نہیں کی۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ اللہ کی رضا کیلئے نماز قائم کروں ۔ میری ماں تو ھر حال میں میرے ساتھ خوش تھیں۔ جب جب نماز پڑھتا ہوں امی جی اور ابا جی مسکراتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ میری بیوی اور بیٹیاں بھی الحمدللہ نماز قائم کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس پر انکو قائم کردے آمین۔ میں پہلے سیاسی شوز اور پریس کانفرنسز سنتا تھا پھر میں نے سننے بند کر دیئے کیونکہ ان میں جو زبان استعمال ہوتی ہے میرے کان انکو سننے کے اور زبان بولنے کی متحمل نہیں ہوتی۔ اچھے سنگ ترے اور برے سنگ برائی لیکر ڈوب گئے، میں نے بہت سے سوشل میڈیا دوستوں کو انکی زبان اور الفاظ کے چناو کی وجہ سے چھوڑ دیا۔ کیونکہ ایسی دوستی کا میں ہرگز بھی متحمل نہیں ہوسکتا۔ میں نے باآواز بلند تعریف کرنا سیرت حاضر بھائی اور استاد محترم اظہر شیخ صاحب سے سیکھا۔ وہ کسی کی بھی تعریف ایسے کرتے ہیں جیسے کہ جشن منا رہے ہوں واہ واہ کیا بات ہے، جناب شاندار، ایسا کھانا تو کبھی کھایا ہی نہیں ، اور سننے والے کے چہرے کے تاثرات بتا دیتے ہیں کہ اس نے کتنا بڑا کام کیاہے اور اس میں مزید اچھا کرنے اور سوچنے کی صلاحیت بڑھ جاتی ہے۔ ہمارا سوشل میڈیا اور ہمارے سیاستدان ہمارے بچوں اور بڑوں کو کس طرف لیکر جارہے ہیں اس کا اندازہ کرنا مشکل نہیں ہے تقریبا پاکستان کی ساری عوام ہی اس نئے ادب کو برداشت کر رہی ہے۔
صرف ایک ماں جیسی خاتون ڈاکٹر عارفہ سیدہ زہرہ صاحبہ ہمارے ملک میں باادب انسان نظر آتیں ہیں باقی تو سب بے ادب ہی محسوس ہوتے ہیں۔ مجھے تو ان مفکرین سے بھی اختلاف ہے جو بلند آواز میں بات کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اس طرح ہماری بات سچی سمجھی جائے گی۔ یہ صرف غلط فہمی ہی ہے۔ اونچی آواز میں بات کرنا بے ادبی ہے۔ کوئی بھی صحابیؓ رسولؐ ایسے نہیں تھے جن کی آواز رسول اللہ صلی الله عليه وسلم سے بلند ہوئی ہو اور نہ ہی کسی کی بلند آواز پسند فرماتے تھے۔ کچھ مفکرین اور علماء شدید بلند آواز میں بات کرتے ہیں جیسے جھگڑ رہےہوں۔ کیا انکے علم میں نہیں کہ ہمارے نبی کریم صلی الله عليه وسلم کو کیسی آواز پسند تھی۔ اختلاف رائے کو برداشت کرنا سیکھئے۔ کسی کو خوش کرنے اور عہدوں کی امید لیکر ماں، باپ، بہن، بھائی، بیٹے، بیٹیوں پر تہمت مت لگایئے۔ معاشرہ آپ کی بے ادبی سے عدم برداشت کا شکار ہورہا ہے۔ کیا آپ کی والدہ اور والد نے وہ سب کچھ نہیں سکھایا جو ہماری والدہ سکھا کر گئیں ہیں۔ اگر سکھایا ہے تو عمل کیجئے اور انکی بخشش کا ذریعہ بنیئے۔ اللہ تعالی ہم سب کی زبان کی حفاظت فرمائیں آمین۔ کوشش کیجئے سب کو انکے ناموں سے پکارئیے ۔ نام بگاڑنے سے احتیاط کیجئے یہ میرے نبی کریم صلی الله عليه وسلم کو پسند نہیں ہے۔ جزاک الله خیر
اللہ تعالی ہم سب کو ھدایت دیں آمین بے شک وہ بہتر ھدایت دینے والے ہیں۔ سب والدین کیلئے دعاوں کی درخواست ہے جو اللہ پاس جاچکے ہیں الله انکی بخشش فرمائیں آمین جو حیات ہیں انکو صحت کے ساتھ ایمان والی زندگی عطا فرمائیں آمین اور اولاد کے دکھ سے محفوظ فرمائیں آمین ۔ آپ سب سلامت رہیں خوش رہیں آمین ۔ اللہ تعالی تنگدستی سے محفوظ رکھیں آمین۔

Prev عید مبارک
Next سب کو جاننا ضروری تو نہیں

Comments are closed.