تبدیلی 

تبدیلی
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ

شکر الحمدللہ میں فوٹوگرافر ھوں کوئی سیاسی کارکن نہیں میں اللہ کے حکم سے زندگی گزار رھا ھوں، لیکن آج میرا، دل ن لیگ کو سپورٹ کرنے کو، اس، لیے کیا جو پچھلے سارے دن ایک پارٹی کے لوگ کیچڑ اچھالنے اور گالی گلوچ کر کے اپنے آپ کو پڑھے لکھے سمجھتے ھیں ان کا مذاق اڑایا جائے، میری عمران خان صاحب سے گزارش ھے اپنے کارکنوں اور ورکرز کی تربیت کریں جو زبان آج گالی دے گی اسکو کل بھی ووٹ نہیں پڑے گا، جس، حلقہ سے عمران خان صاحب جیتے اور ممبر بنے وہ اس میں کہاں بیٹھتے ھیں اپنے ووٹر سے کب ملتے ھیں اور کس، منہ سے اس حلقے میں دوبارہ جائیں گے، اسد عمر صاحب میرے حلقہ سے ممبر، ھیں الحمد للہ کسی غمی خوشی میں نظر نہیں آئے اور اللہ بھلا کرے میاں اسلم صاحب کا جو ھر ایک کی خوشی غمی میں شریک ھوتے ھیں میں اگلی دفعہ بھی ووٹ میاں اسلم صاحب کو دوں گا وہ جیتیں یا ھاریں لیکن ووٹ سہی انسان کو ڈالوں گا، باقی اسد عمر صاحب اگلے الیکشن میں ضرور ھمارے حلقے میں آنا انتظار رھے گا، اتنی تبدیلی کے ھم اھل نہیں جو آپ لا رھے ھیں، بہتر ھے ھمیں ھمارے حال پر چھوڑ دو، جو خود مانگ مانگ کر گزارا کرے وہ کیسا غیرت مند، گاڑی کسی کی گھر کسی کا، جہاز کسی کا ھیلی کاپٹر کسی کا، ھم کیسے مان لیں غیرت مند، ھے، تھوڑا کنٹرول کریں پلیز، تربیت ماں باپ کی ذمہ داری تھی ایک دھرنے نے سب ختم کردیا ھم آپ سے اوئے پر اتر آئے یہ ھے تبدیلی مجھے نہیں چاھیے اپنے پاس، رکھیں ایسی بے شرم تبدیلی، مجھے پرانا پاکستان ھی ٹھیک ھے میں خوش ھوں، چیف کالج کے پڑھے کو، کیا، پتہ میرے کیا مسائل ھیں میرے سکول کی بلڈنگ گرنے والی تھی ٹاٹ بھی نہیں تھے کیکر کے درخت نیچے بیٹھ پڑھتے تھے اور آج پاکستان کی سب یونیورسٹیوں میں پڑھاتے ھیں میرے مسئلے نہ عمران خان صاحب کو پتہ ھیں اور نہ ھی نواز شریف صاحب کو جس، کے مسائل ھیں وہ ھی جانتا ھے، اس لیے مہربانی فرما کر عوام کو ان کے حال پر چھوڑدیں اور سب باھر سیٹل ھو جائیں، مریم نواز کے بچے یوکے پڑھتے ھیں چوھدری نثار کے امریکہ، زرداری صاحب کے یوکے، بس عمران خان صاحب کے بچے میانوالی سرکاری سکول میں پڑھتے ھیں بڑی تبدیلی ھے جناب، میں اور، میرے بچوں نے چیف کالج کو مال روڈ سے دیکھا ھے ھمارے لیے اتنا ھی کافی ھے اندر سے دیکھ لیا، تو زبان بدتمیز نہ ھو، جائے، اگر آکسفورڈ اور ھاورڈ یہ پڑھاتی ھے تو، شکر ھے میں وھاں سے نہیں پڑھا،
میرے بچوں کی فیس میری ذمہ داری ھے الحمدلله اپکے بچوں کی کون دیتا ھے، میرے گھر کام کرنے والی باجی کہتی ھیں میرے بہنوئی نے میری بہن کو طلاق دے دی ھے بھائی اس کو چاھیے اپنے بچوں کا خرچ اٹھائے یہ ایک غریب کام کرنے والی کی سوچ ھے آپ کیا سوچتے ھیں یہ بیوی کی ذمہ داری ھے،
مجھے سب جماعتوں کے شدت پسندوں سے اختلاف ھے وہ زبان کے شدت پسند ھیں یا ھاتھ کے میری سمجھ سے دونوں باھر ھیں، میرے شدت پسند دوست، نہیں ھیں سب سے، معافی مانگ کر، الگ ھوجاتا، ھوں، ھم آرٹسٹ لوگ ھیں نرم گفتار نرم مزاج ھمارا کیا کام گالی گلوچ، سے معاف کرو بابا، کے پی کے میں بہت تبدیلی آئی ایسا کریں ایک دن میں پچاس سکول ایک ساتھ دکھا دیں جہاں تبدیلی آئی، پولیس کی تبدیلی درانی صاحب کا کرشمہ تھی اب اس کو بھی دوبارہ دیکھ لیں، مجھے کچی سڑک،ٹاٹ سکول، کچے گھر، گندا پانی، گندے کپڑے اور صاف دل صاف دماغ واپس کردو میں خوش ھوں، مجھے چالاکی، عیاری، کمیشن، گالی نہیں سیکھنی مجھے واپس، میرے گاؤں چھوڑ، آو، کھوہ کا پانی میں پی لوں گا مجھے فلٹر، واٹر، نہیں چاھیے نہ کینسر، تھا نہ کینسر، ھسپتال، صاف دل تھے ھارٹ اٹیک بھی نہیں تھا نہ دل کے ھسپتال اور اتنی پریشانی بھی نہ تھی نہ برین ہیمرج تھا بس کھانسی تھی اور بخار تھا جعلی ڈاکٹر تھا اور اسکے ھاتھ میں بھی شفاء تھی، ھم خوش تھے ساتھ ساتھ تھے، نہ جمہوریت تھی نہ مارشل لاء تھا نہ دھشت گردی تھی، بس گاؤں کا نمبردارا، تھا اور سب خوش پورے گاوں میں کوئی اسلحہ نہ تھا اور نہ ھی چور تھے نہ ڈاکو اب وزیراعظم بھی چور اور اپوزیشن بھی چور وزیر بھی چور اور مشیر بھی چور چور چوری کر سکتے ھیں تبدیلی نہیں لا سکتے، مہربانی کرکے مجھے وہ سب واپس، کردو جو جو چھینا ھے ابھی ھم نے جینا ھے

Prev امی جی 
Next ھندوستان

Comments are closed.