تعلق

تعلق
تحریر محمد اظہر حفیظ

میں روزانہ کچھ نہ کچھ سیکھتا ھوں ۔ آج جب پڑھنے گیا تھا کلاس کا عنوان تھا “تعلق میں کمی”۔
کلاس جب شروع ھوئی تو ایسے محسوس ھوا جیسے مجھے ھی سمجھایا جارھا ھو۔ استاد محترم ڈاکٹر مسرور صاحب فرما رھے تھے کیسے پتہ چلتا ھے کہ آپ نے اس تعلق کا کیا کرنا ھے۔ اگر آپ چپ رھیں گے تو تعلق ختم ھوجائے گا اگر رابطہ بحال رکھیں گے تو تعلق بھی بڑھتا چلا جائے گا اور ھم اجنبی لوگوں سے جب ملتے ھیں تو کچھ سوال جواب کے بعد طے کر لیتے ھیں کہ دوبارہ ملنا ھے یا پھر نہیں ملنا۔ تعلق کہاں تک رکھنا ھے میرا سوال تھا کہ سر اگر تعلق ساری عمر کا ھو۔اور چپ لگ جائے تو کیا کیا جائے انھوں نے کہا اسلام علیکم جوش خروش سے کہا جائے تو انشاءاللہ سرد مہری فورا ختم ھوجائے گی۔ یہ سب سے اچھا علاج ھے۔
اور روابط بحال ھونا شروع ھوجائیں گے۔ جب پیچھے مڑ کر دیکھتا ھوں تو سوچتا ھوں یہ مضمون تو پہلی کلاسوں میں پڑھایا جانا چاھیئے، تاکہ تعلق، دوستی، محبت، پیار، امن میں کمی ھی نہ آئے،
میں نے زندگی میں ھمیشہ خاموشی کو ھتھیار سمجھا کہ جہاں تعلق عزیز ھو جواب دینے کی بجائے خاموش ھو جاو تاکہ آپ کے جواب سے کسی کی دل آزاری نہ ھو ۔ پر یہ اسکا حل نہیں تھا بہت سے چاھنے والے، دوست، عزیز، بہن بھائی دور ھوتے چلے گئے اور مجھے پتہ ھی نہیں چلا، مجھے بھی احساس ھورھا ھے کہ مجھے وقت پر ھی پتہ چل گیا ھے اور سب سے رابطے دوبارہ کرنا شروع کر دیئے ھیں۔ امید واثق ھے کہ ھر جگہ ھر تعلق میں سردمہری ختم ھوجائے گی انشاءاللہ۔
اور شاید مفت کی ٹینشن بھی۔ میاں محمد بخش صاحب کا کلام کچھ دن سے سن رھا ھوں ، کہ کیسے بیٹیاں ماں باپ ساتھ ھوتی ھیں اور کیسے ماں کے مرتے ھی میکہ ختم ھوجاتا ھے بھائی بھائیوں کے دردی ھوندے نے، تے یار یاراں دا گلا نئیں کردے اصل پریت ھووے جنناں دی یہ سب سنتے روتے جیتے مرتے ڈاکٹر مسرور صاحب نے دوبارہ زندگی میں لا کھڑا کیا۔
آئیں ساتھ ساتھ چلتے ھیں ساتھ ساتھ جیتے ھیں جب تک زندگی ھے مرنے سے پہلے مرنے کی کیا ضرورت ھے۔ خود کو بھی زندہ رکھیں اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے چاھنے والوں کو بھی۔ اسلام علیکم

Prev معافی چاھتا ھوں
Next بلا عنوان

Comments are closed.