توجہ بانٹنے کے طریقے

توجہ بانٹنے کے طریقے
تحریرمحمد اظہر حفیظ

حکومت فوجی ھو یا نیم فوجی سب کے کنسلٹنٹ وھی ھیں۔ وھی گھٹیا مشورے۔
آپ ایک کاروبار کر رھے ھیں جہاں یہی کنسلٹنٹ تربیت حاصل کرتے ھیں تو توجہ حاصل کرنے اور مارکیٹ کا شیئر حاصل کرنے کیلئے یہ اپنی ھی پروڈکٹ کے مقابلے میں چند ماہ کیلئے نئی پروڈکٹ لانچ کرتے ھیں پھر ختم کر دیتے ھیں۔ بے شک آپ سیگریٹ بنارھے ھوں یا چپس ،آپ کاریں بنارھے ھوں یا موٹر سائیکل بس کوئی نیا مقابلے میں نہ آجائے اس ڈر سے اس طرح کی حرکتیں کرتے رھتے ھیں ۔ جرنل مشرف کے کنسلٹنٹ کبھی اسلام آباد سے چھ میزائل فائر کرادیتے تھے اور لوگ اس کو ڈسکس کرنا شروع کردیتے تھے کبھی اقبال دوسو بچوں کو تیزاب میں ڈال دیتا ھے پھر خود کشی کر لیتا ھے، حکومت بدل جاتی ھے یہ مشورہ دینے والے کنسلٹنٹ وھی ھیں کبھی سمندر سے تیل نکل آتا ھے کبھی گدھے کا گوشت لاھور میں اور کبھی کتے کے گوشت کی نہاری اور حلیم کبھی مینڈک کا گوشت لاھور میں ۔ یہ سب حکومت سے عوام کی توجہ ھٹانے کے اچھے طریقے ھیں تبدیلی سرکار کو چاھیئے کہ ملک میں تبدیلی نہیں لاسکے تو کوئی بات نہیں کم از کم کنسلٹنٹ تو تبدیل کرلیں۔
جو اشتہاری مہم بدل کر کوئی اور نیا کام کر سکیں۔
وھی شیخ رشید صاحب، وھی فردوس عاشق اعوان صاحبہ،وھی حفیظ صاحب، وھی ترین صاحب،وھی چن صاحب، وھی شاہ محمود قریشی صاحب، وھی ایم کیو ایم، وھی مولانا فضل الرحمن صاحب اور وھی گندے طریقے عوام کی توجہ ھٹانے کے کہ کوئی گورنمنٹ کو ڈسکس نہ کرے بس ڈڈو ، ڈڈو کرے۔ ٹر ٹر ٹر ٹر ٹر تبدیلی کی یہ آواز سمجھ سے باھر ھے۔ ڈینگی کا کچھ کریں جناب، کشمیر پر اکٹھے ھوں جناب اگر کچھ نہیں کر سکتے کم از کم ایک ٹویٹ ھی کر دیں میں امریکہ سے اکر مچھر خود ماروں گا سپرے خرید لیا ھے۔ یا ھماری باجی پنکی سے کوئی دم تعویز ھی کروا دیں۔ بزدار میرا وسیم اکرم ھے وہ ٹریننگ کیمپ میں ھے پیچھے سے ڈینگی آگیا اسکا کیا قصور۔ یہ سب پچھلی حکومتوں کا کیا دھرا ھے ستر سال کے ڈینگی کو ھم کیسے ختم کر دیں میں ان کو نہیں چھوڑوں گا۔ این آر او نہیں دوں گا۔ دفعہ کریں جناب ایسی باتیں بس ڈینگی قابو کریں۔ جناب اس دفعہ پراپرٹی ٹیکس تین گنا سے بھی زیادہ آیا ھے 6 ھزار کی جگہ 20ھزار آیا ھے ۔ سب اچھا ھے آپ سب ٹھیک کر رھے ھیں بس ٹیکسز کے مطابق تنخواہ میں بھی اضافہ فرمادیں۔ میں 19 گریڈ کا افسر ھوں ستمبر کے اخراجات ادا کردوں تو ایک وقت کا کھانا بھی نہیں کھا سکتا۔ بچوں کی فیس،کار ٹوکن،موٹر سائیکل ٹوکن،پراپرٹی ٹیکس،بجلی،گیس، ٹیلی فون کے بل آپ کی کیمپین اچھی ھے پر ڈڈو کھانے کو دل نہیں کرتا۔ چلیں کوشش کرتے ھیں مفتی قوی صاحب سے فتوی دلوادیں کہ یہ حلال ھیں جب حکومت پر کڑا وقت آتا ھے تو عوام تبدیلی کیلئے ڈڈو کھا سکتے ھیں۔ ھم کھانے شروع کر دیں گے۔
کسی کے گھر سے اربوں برامد ھوتے ھیں کسی سے شراب پکڑی جاتی ھے کسی سے ڈالرز پکڑے جاتے ھیں۔ پھر سب آزاد کیوں ھیں جب بمعہ ثبوت پکڑے گئے ھیں تو سزا تو دو انتظار کس کا ھے۔ نیب کے چیف صاحب کا کیا کیا، کیوں نہیں ھٹایا ارشدجج صاحب کا کیاکیا کیوں نہیں پکڑا، یہ کئی کئی قانون کیوں ھیں سب کیلئے مختلف۔
سوشل میڈیا کی افواھیں بند کریں میدان میں آئیں تبدیلی لائیں ۔ اپنے نوجوانوں کو موقع دیں وہ اپکی مدد کریں گے نیا پاکستان بنانے میں۔ نہ کہ یہ بڈھے نکمے پرانی چیز نئی سیاسی پارٹی سوری پیکنگ لکھنا تھا۔ تبدیلی لاو جناب تبدیلی

Prev عکس
Next اگلا جنم

Comments are closed.