جز وقتی محبت

جز وقتی محبت
تحریر محمد اظہر حفیظ
میرے ایک پرانے محترم دوست ارباب صاحب فرماتے تھے محبت کرنے والے کی اتنی ھمت و جرات ھونی چاھیئے کہ وہ اپنے دل کی رگیں خود کاٹ سکے اور ھر وقت ایک قینچی ساتھ رکھے کہ کب یہ کام کرنا پڑھ جائے میرا خیال یا وھم تھا کہ پڑھانا شاید میرا مکمل عشق ھے کیونکہ میرے نانا جی اور میری والدہ دونوں استاد تھے اور اس طرح میں اس سلسلے کو چلائے ھوئے ھوں۔ اس عشق میں مبتلا تھا ۔ کبھی دیر نہیں کی ھمیشہ وقت کا خیال رکھا جو علم تھا شیئر کیا۔جب نیشنل کالج آف آرٹس لاھور سے فارغ ھوا تو اسلام آباد آکر گندھارا سٹوڈیو میں پڑھانا شروع کردیا یوں اس جز وقتی محبت کی ابتدا ھوئی سوچا ساری زندگی پڑھاتا رھوں گا اور پھر گندھارا سٹوڈیو مالکان کے آپس کے جھگڑوں میں بند ھوگیا اور میں اپنے کاموں میں مصروف لیکن یہ محبت میرے اندر تھی مجھے انسٹیٹوٹ آف ملٹی میڈیا اینڈ فیشن ڈیزائن نے جز وقتی استاد لے لیا اور میں فوٹوگرافی اور ڈیزائن پڑھانے لگا پڑھانا مجھے اچھا لگنے لگا جب انسٹیٹیوٹ بند ھوا تو میں او پی ایف گرلز کالج اسلام آباد کی ٹیم کا جز وقتی حصہ بن گیا بہت اچھی ٹیم تھی پرنسپل رابعہ نور صاحبہ ڈاکٹر خالد رشید ڈاکٹر افضل،نظام صاحب، اشرف چیمہ صاحب بہت اچھا اچھا سب چل رھا تھا اور او پی ایف مینجمنٹ اور پرنسپل صاحبہ کا جھگڑا ھو گیا میڈیم نے ھائر ایجوکیشن کمیشن سے ڈگری اوارڈنگ کا اجازت نامہ لے لیا اور یہ لڑائی ایک شاندار ادارے کو اختتام پزیر کرنے پر پہنچی میں پروگرام کوارڈینیٹر بھی تھا کچھ سال یہ جز وقتی محبت بھی چلی اور میں بارانی یونیورسٹی میں بطور جز وقتی استاد پڑھانے لگا دوسال وہ پڑھایا اور پھر فاطمہ جناح میں کچھ عرصہ پڑھایا اور مجھے اقراء یونیورسٹی نے جز وقتی استاد کے طور پر بلا لیا تین دن اقراء میں پڑھاتا تھا اور دو دن نیشنل ٹیکسٹائل انسٹیٹیوٹ میں پڑھاتا تھا زندگی مصروف تھی اور اچھی تھی میں شاید مہنگا استاد تھا اس لیے نیشنل ٹیکسٹائل انسٹیٹیوٹ نے تو اجازت لے لی اور یوں میں اقراءیونیورسٹی کا ھو کر رہ گیا دس سال سے زیادہ عرصہ وھاں پڑھایا ھر ھفتے تین کلاسز اور باقی نوکریاں میں اس جز وقتی محبت کو مکمل سمجھنے لگا اور یہی میری غلطی تھی میں نےکچھ عرصہ بحریہ یونیورسٹی میں بھی فوٹو جرنلزم پڑھایا پر اقراء یونیورسٹی کا ماحول بہت اچھا تھا ۔ اب میں نائیکون کمپنی کا انسٹرکٹر بن چکا تھا مختلف یونیورسٹیوں میں جانا معمول بن گیا تھا کبھی فاسٹ فیصل آباد کبھی فاسٹ اسلام آباد کبھی نیشنل ٹیکسٹائل یونیورسٹی فیصل آباد کبھی پشاور یونیورسٹی کبھی نسٹ یونیورسٹی کبھی فاطمہ جناح یونیورسٹی، کبھی یونیورسٹی آف لاھور، کبھی روٹس کالجز کبھی ائیر یونیورسٹی کبھی قائداعظم یونیورسٹی کبھی ھائی ٹیک یونیورسٹی کبھی ھمدرد یونیورسٹی کبھی کیپیٹل یونیورسٹی کبھی محمد علی جناح یونیورسٹی کبھی آرمی میڈیکل کالج کبھی راولپنڈی میڈیکل کالج بہت سی یونیورسٹیوں میں پڑھایا لیکن محبت اقراء یونیورسٹی سے ھوچکی تھی اور وھاں کا ماحول بچے، استاد، گارڈ، پارکنگ، گراونڈ، پرندے،درخت ،سٹاف، لیبز، کالس روم سب سے محبت ھوگئی تھی لیکن مجھے یاد نہیں تھا یہ جز وقتی محبت ھے جب مجھے ایک دن بتایا گیا کہ سب سے پہلے پڑھانے کا حق مستقبل اساتذہ کا ھوتا ھے اور آپ جز وقتی ھیں مجھے بلکل بھی افسوس نہیں ھوا کیونکہ یہ قینچی میں 1996 میں خرید چکا تھا جس سے آپ اپنے دل کی رگیں خود کاٹ سکتے ھیں اور کاٹ دیں اقراء کو اللہ حافظ کہا، یونیورسٹی کا ایک مکمل چکر لگایا بابر کے ھاتھ کی چائے پی اور سلام کیا اور باھر نکل آیا شکریہ اقراءیونیورسٹی اسکی سب ٹیم اور طالبعلموں کی اتنی محبتوں کا۔ اب اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی سے جز وقتی محبت شروع کی ھے اور جو بات سمجھ آئی ھے وہ جز وقتی نہیں ھے ۔ سب عارضی ھے جو مستقل کے دھوکے میں ھیں وہ بھی عارضی ھی ھیں۔ سب اپنی اپنی قینچی خرید لیں دل کی رگیں کسی بھی وقت کاٹنی پڑ سکتی ھیں بس دل کا لگانا بری بات ھے وہ عارضی ھو یا مستقل۔ جس دن اپنے والدین کو دفنایا تھا جز وقتی دنیا کی سمجھ آگئی تھی اور جس دن محترم فخر حمید صاحب اور باجی حمیرا فخر صاحبہ کو دفنایا تھا اس دن میں نے ترقی کرنے کی خواھش بھی دھندلی آنکھوں سے دفنا دی تھی ۔ یاد رکھنا سب جز وقتی ھے کچھ مستقل نہیں۔ اللہ سب آسان کر دیں سب کیلئے امین

Prev امی جی
Next ماں 

Comments are closed.