جگر کا ٹکڑا

جگر کا ٹکڑا
تحریر محمد اظہر حفیظ

جگر انسانی جسم کا ایک اھم جزو ھے۔ جگر کی خرابی کی کئی وجوہات ھیں۔ جیسا کہ ھیپاٹائٹس بی اور سی کے مرض کا شکار ھوجانا، جگر کا کینسر، شراب نوشی، ضرورت سے زیادہ تلی ھوئی اشیاء کا کھانے میں استعمال۔ جگر پر چربی کا آجانا جس کو فیٹی لیور کہا جاتا ھے جس سے جگر کی جلد تبدیل ھوکر سخت ھوجاتی ھے اور جگر کمزور ھونے لگ جاتا ھے۔ ان ساری بیماریوں کا آخری حل جگر کا ٹرانسپلانٹ ھے۔ ان بیماریوں تک پہنچنے کیلئے مختلف میڈیکل ٹیسٹ کئے جاتے ھیں ۔ اور اس میں الٹرا ساونڈ، سی ٹی سکین، البومن کے ٹیسٹ، ایل ایف ٹی، آر ایف ٹی، فیبروسکین، اینڈوسکوپی، بلڈ کے مختلف ٹیسٹوں کی مدد سے جگر کی بیماریوں کا اندازہ لگایا جاتا ھے۔ میں پچھلے دوسال سے ان ٹیسٹوں سے گزر رھا تھا۔ پر بیماری سامنے نہیں آرھی تھی۔ جگر کی بیماری کی مختلف نشانیاں ھیں جیساکہ آنکھوں کا اور جسم کا پہلا ھونا، الٹی محسوس ھونا، خون کی الٹی آنا، پاوں اور ٹانگوں کا سوجنا، پیشاب کا زیادہ پیلا آنا، کالے رنگ کا پاخانہ آنا، اور پیٹ میں پانی کا آجانا ان میں سے کوئی بھی علامات آپ کو جگر کی بیماری کی نشاندہی کرتی ھیں۔
الحمدللہ کبھی بھی کوئی ایسا کام نہیں کیا جو جگر کو متاثر کرے۔ پر میرے دوست فائق مغل نے پوچھا پیا جی آخر وجہ کیا بنی جگر کی خرابی کی تو یکدم منہ سے نکل گیا شاید لفظ جگر کا استعمال زیادہ کرنے سے جگر متاثر ھوگیا ھے۔ نیشنل کالج آف آرٹس لاھور میں جگر کیمونسٹ ذھن کے لوگوں کو کہا جاتا تھا اور کچھ عرصہ میرا بھی شمار جگرز میں رھا اور سب ھم کو جگر کہہ کر بلاتے تھے اور ھم بھی سب کو جگرز ھی کہتے تھے۔ شاید یہی لفظ کا استعمال تھا جو جگر مائنڈ کرگیا۔ مختلف مراحل سے گزرنا پڑتا ھے۔ فوجی ھسپتال سے ھوتے ھوئے میں پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ لاھور پہنچ گیا۔ بے شمار ٹیسٹوں کے بعد پتہ چلا جگر ٹرانسپلانٹ ضروری ھے۔ برگیڈیر ڈاکٹر فیاض حسن، میجر ڈاکٹرحماد جاوید، ڈاکٹر جاوید اسلم بٹ، ڈاکٹر قرات العین حیدر، ڈاکٹر عامر شہزاد، ڈاکٹر سید نجم شاہ صاحب، ڈاکٹر اسامہ صاحب، ڈاکٹر یاسر صاحب , ڈاکٹر احسان صاحب، ڈاکٹر عادل صاحب، ڈاکَر جویریہ صاحبہ، ڈاکٹر لبنی، ڈاکٹر فیصل ڈار صاحب، ڈاکٹر احمد کریم اور ان سب کی ٹیمز سے لمبی نشستوں کے بعد فائنل ھوگیا کہ جگر کو ٹھیک کرنا ضروری ھے۔ اس کیلئے کسی خونی رشتے کا جگر چاھیئے، گوگل کہتا ھے کہ عمر 16-50 سال تک ھو اس حساب سے بڑی تینوں بیٹیاں تیار تھیں۔ پر ھسپتال والوں نے کم از کم عمر اٹھارہ سال سے چالیس سال بتائی۔ اب اس میں دو بیٹیاں آتی تھیں۔ اس میں جس کا وزن زیادہ ھو اس کے نام قرعہ نکلے گا۔ یوں بڑی بیٹی کے ٹیسٹ شروع ھوگئے اور اس سے چھوٹی ناراض ھے کہ یہ کیا بات ھوئی۔ اور وہ پوری کوشش کر رھی ھے کہ اس کا وزن زیادہ ھوجائے۔ باباجی آپ میرے ٹیسٹ تو کروا لیں وزن میں پورا کر لوں گی۔ بیٹیاں بھی عجیب محبت بھری مخلوق ھوتی ھیں۔ یوں باجی فاطمہ اب سارے گھر سے ناراض ھیں ۔ باجی فاطمہ، باجی عائشہ، باجی عبیرہ ، تائی جان ، باجی حرم ، باجی امن گھر میں رہ کر دعاگو ہیں۔ عدیل صاحب ، ماموں، ممانیاں اور نانو ان کے پاس ہیں اور دعاگو ہیں۔ اس ٹرانسپلانٹ کےکام میں فنڈز بھی بہت زیادہ درکار ھیں۔ جس میں میرا ادارہ پاکستان ٹیلیویژن کارپوریشن اور میرے ساتھی میرے شانہ بشانہ کھڑےھیں۔ شکریہ مینجنگ ڈائریکٹر پاکستان ٹیلی ویژن ، اور میرے تمام ادارے کے ساتھیوں کا ۔ جزاک اللہ خیر۔ میرے بچپن کےدوست سیف الرحمن اور انکا بھائی نوید الرحمن بضد ھیں۔ کہ یہ انکی ذمہ داری ھے۔ کہ وہ میرا علاج کروایں اور یہ انکا حق ھے۔ بندہ کیا کرے ایسے یاروں کا ۔ وہ دونوں ہمیشہ کی طرح ساتھ ساتھ ھیں۔ اور میرے دوست احباب اور عزیز جس محبت اور خلوص کا اظہار کررھے ھیں۔ میں بے ساختہ رو پڑتا ھوں۔ اللہ تعالٰی سب کا بھلا کریں آمین۔ فردا فردا نام لکھنا ممکن نہیں کیونکہ اس کیلئے ایک مکمل کتاب لکھنا پڑے گی۔ میرے بڑے بھائی محمد طارق حفیظ اور میری بیگم ھر وقت سایہ بن کر میرے ساتھ ھیں ۔ وہ اپنا حق ادا کر رھے ھیں میں کوشش کروں گا۔ صحتمند ھوکر اپنا حق ادا کروں۔ انشاءاللہ کیونکہ شکریہ جیسا لفظ شاید انکی محبتوں کی توھین ھوگی۔ وسیم بھائی اور انکی فیملی جو کہ ایک مکمل محبت کی داستان ھے۔ لاھور ان کے بغیر ادھورا ھے ۔ لاھور کی سب ذمہ داریاں وہ خود ھی اٹھائے ھوئے ھیں۔ جزاک اللہ خیر بھائی۔ بڑی بیٹی باجی علیزے اظہر بہت حوصلے اور محبت سے بھر پور احساس کے ساتھ ٹیسٹ کروا رھی ھے۔ ڈاکٹر نجم الحسن سید آج کہنے لگے بیٹی علیزے ڈونر جنتی لوگ ھوتے ھیں ۔ اور یہ آپ اپنی مرضی سے کر رھی ھیں۔ جی انکل۔
میں کل ھی پڑھ رھا تھا کہ بیٹیوں سے محبت کرنا۔ انہیں عزت دینا اور انہیں جگر کا ٹکڑا کہنا یہ بھی میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سنت ھے۔
جب میری بیٹی ٹیسٹ کروا کر آئی تو اس نے مجھ سے ایک سوال کیا بابا جی جب آپ کو میرا جگر لگ جائے گا تو کیا میں آپ کو اپنا جگر کا ٹکڑا کہہ سکتی ھوں۔ میرے پاس جواب نہیں ھے. ھوسکے تو آپ راھنمائی کیجئے۔ آپ سب کی دعائیں اور ساتھ الحمد للہ میرا حوصلہ ھیں اور میں اللہ کے فضل سے بھرپور ھمت میں ھوں ۔ 2 جنوری 2022 کو میں ھسپتال میں داخل ہوں گا اور 4 جنوری کو جگر ٹرانسپلانٹ ہوگا انشاء الله ۔ پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹوٹ کی کوارڈینشن ٹیم توصیف صاحب ، داود صاحب، ہارون صاحب، ذھین صاحب، مبشر صاحب، ندیم صاحب، اور باجی جو کہ سب بہت تعاون کرتے ہیں انکا بھی شکریہ ادا کرنا ضروری ہے۔ جلد ملتے ھیں ایک اچھی صحت مند زندگی کے ساتھ انشاءاللہ
خصوصی دعاوں کی درخواست ھے۔ میرے بڑے بھائی محمد طارق حفیظ میرے نمبر پر موجود ھوں گے ۔ میرا آپ سے رابطہ امید ہے کچھ دن تک بحال ھوجائے گا انشاءاللہ
پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹوٹ و ریسرچ سنٹر لاھور میں صرف واٹس ایپ کال ہوتی ھے باقی سگنل نہیں آتے۔
اپنا خیال رکھیں۔ مجھے ،علیزے بیٹی اور میری فیملی کو دعاوں میں یاد رکھیں۔ الله حافظ

Prev حلف
Next شکریہ

Comments are closed.