جگ ہنسائی

جگ ہنسائی
تحریر محمد اظہر حفیظ

پاکستان کو بنے 72 سال سے زائد ھوگئے ھیں۔ بہت سے طاقتور اداروں نے بہت سی حرکتیں کیں لیکن ھم پھر بھی ان کا احترام کرتے رھے۔ لیکن جو اب کے سال نومبر میں ھوا ایسا حال تو عاشقوں کا دسمبر میں بھی نہیں ھوتا۔ کچھ چیف تھے اور بائیس کروڑ عوام ۔ لڑائی ہاتھیوں کی تھی عوام اور میڈیا ایسے مصروف تھے کہ رھے رب کا نام۔ باراں ٹہنی، شطرنج میں ھمیشہ دو کھلاڑی ھوتے ھیں اور اپنا اپنا دماغ لڑاتے ھیں پر یہ کھیل تو زیادہ دلچسپ ھوتا جارھا تھا مجھے سمجھ نہیں آرھی تھی کبھی یہ بندر کلا محسوس ھوتا تھا اور کبھی شطرنج۔ مجھے افسوس ھو رھا تھا کہ کسی کی بھی توقیر محفوظ نہیں تھی۔ الطاف حسین بھائی صاحب کے وکیل اب چیف صاحب کی طرف سے پیش ھورھے تھے یہ وکالت بھی عجیب پیشہ ھے وکیل تو شاید کسی کا بھی نہیں ھوتا ماسوائے پیسے کے۔ جو اتنے بڑے وکیل دلائل دیں اور لطیفے محسوس ھوں تو اچھا محسوس نہیں ھوتا، افواج پاکستان کے سب ادارے ماشاءاللہ اپنے ھیں پر اس دفعہ پتہ چلا کہ ان کے پاس فوجی جج تو ھوتے ھیں فوجی عدالتوں کیلئے پر شاید فوجی وکیل نہیں ھوتے اس لئے ان کو الطاف بھائی کے وکیل کی خدمات لینا پڑیں۔ اللہ کامیابیاں دیں امین۔
میری رائے میں اس طرح کا مقدمہ نہ تو درج ھونا چاھئے تھا اور نہ ھی اس پر بحث ھونی چاھیئے تھی ۔ مجھے کبھی کبھی محسوس ھورھا تھا کہ شاید یہ جانی کا مزاحیہ پروگرام ھے جو ایک چیف دوسرے چیف کو جگتیں کروا رھے ھیں ۔ کبھی محسوس ھوتا تھا یہ باولنگ وکٹ ھے اور کبھی یہ بیٹنگ وکٹ ھے پر حیرانی اس وقت ھو رھی تھی جب احساس ھوتا تھا شاید ایمپائر دونوں کو کھیلا رھا ھے۔ پر جو ایمپائر تھا وہ کبھی بیٹنگ اینڈ پر ھوتا تھا اور کبھی باولنگ اینڈ پر۔ نصرت فتح علی خان صاحب بہت شدت سے یاد آئے اور انکی سریلی آواز کانوں میں گونج رہی تھی تم ایک گورکھ دھندہ ھو،چھپتے بھی نہیں ھو سامنے بھی آتے نہیں ھو۔شکر ھے میاں نوازشریف صاحب ملک سے باھر تھے ورنہ نام انکا لگ جانا تھا۔ یہ سب انھوں نے کروایا۔کھیل ابھی ختم نہیں ھوا مجھے کئی افتخار محمد چوہدری بنتے اور مٹتے نظر آرھے ھیں ان کے بچوں کی بھی فائلیں کھل جائیں گی اور ھوائی سفر بھی۔
اگر یہ مسئلہ حل ھوگیا ھے تو میری افواج پاکستان سے درخواست ھے فوجی ناکوں سے رش کو کم کرنے کا کوئی حل نکالیں یا پھر سویلین کے داخلے پر مکمل پابندی لگادیں ۔ بغیر کسی جرم کے لائنوں میں لگے رھنا مناسب نہیں لگتا۔ ریلوے کالونی راولپنڈی والی سائیڈ سے ویسٹریج میں داخل ھوں تو ایک تنگ سڑک اور دو فوجی بہت سا وقت ضائع کرتے ھیں ۔ مہربانی فرما کر یا تو سڑک کھلی کروا دیں یا پھر وھاں فوجیوں کی تعداد بڑھائیں۔
افواج پاکستان ھمارے سر کا تاج ھیں ایسے اقدامات جن سے ان کی شان میں فرق آئے ان سب حرکات سے گریز کرنا چاھیئے۔
پاکستان کے سیکورٹی کے حالات ماشاءاللہ پہلے سے بہت بہتر ھوگئے ھیں۔ افواج پاکستان کا دلی شکریہ۔ اب کچھ ناکے کم کئے جائے۔ اور لوگوں کیلئے آسانی کی جائے۔ اس سے وقار میں اضافہ ھوگا انشاءاللہ۔
سارے پل، عمارات، سڑکیں، ادارے باآسانی گوگل ارتھ پر دیکھے جاسکتے ھیں انکی تصویر بنانے پر پابندی لگانے والے عقلمند کی سوچ کو روزانہ اکیس توپوں کی سلامی ھونی چاھیئے۔
جناب والا اس معاملے کی فوجی سطح پر اور سویلین سطح پر تحقیقات ھونی چاھیئں ۔ وہ کون لوگ ھیں جو آستین کا سانپ ھیں جنہوں نے یہ کھیل کھیلا اور جگ ھنسائی کے مواقع دیئے۔ ویسے ایسے واقعات سے بچنے کیلئے کچھ عہدوں کی معیاد تاحیات کر دی جائے۔ اور یہ وہ سب عہدے ھیں جن کے ساتھ لفظ چیف کا استعمال ھوتا ھے اور عوام کی سزا کے طور پر ریٹائرمنٹ کی عمر 58 سال کر دی جائے۔ شکریہ
اس واقع کے بعد جو آج ریٹائرڈ ھو رھے ھیں ان کو ایکٹینشن نہیں لینی چاھیئے میری ناقص رائےمیں ادارے کی عزت اسی میں ھے۔
افواج پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد

Prev زرد پتے
Next خواب ھیں رھنے والے

Comments are closed.