حیران

حیران
تحریر محمد اظہر حفیظ
میں حیران ھو جاتا ھوں ڈھلتی عمر میں جب کسی کو مسکراتے دیکھتا ھوں روتے دیکھتا ھوں یا پھر چپ سادھے دیکھتا ھوں ۔
بچپن تو سمجھ آتا ھے بندہ نا سمجھ ھوتا ھے دل کھول کر ھنستا ھے اور دل کھول کر روتا ھے اور پھر خود ھی چپ ھوجاتا ھے۔ پھر اس سے اگلی عمر شروع ھوتی ھے ماچس کے لطیفے پڑھ کر ھنستا چلا جاتا ھے ٹی وی ڈرامے اور فلم دیکھ کر روتا رھتا ھے اور انتظار کرتا ھے کوئی چپ کرائے۔ اس کی اگلی عمر اور اگلا مقام بہت مختلف ھے جس میں رونا ھنسنا اور چپ ھونا یہ تینوں فعل چھپ کر کیئے جاتے ھیں اور جب بھی کوئی یہ کام کھل کر سرے عام کرے تو میں حیران ھو جاتا ھوں۔
محبت ھمیشہ ھی چھپ کر کی جاتی ھے پر ھوتی سرعام ھی ھے ۔ سنا ھے یہ چھپائے نہ چھپے۔ محبت کی بھی کئی عمریں ھیں ھر عمر میں محبت کا مرکز مختلف ھوتا ھے کبھی ماں سے محبت کبھی بہن سے محبت پھر کسی کی بہن سے محبت پھر کسی کی ماں سے محبت پھر اپنی بیٹی سے محبت یہ وقت اور ادوار بدلتے رھتے ھیں شاید مشتاق یوسفی صاحب سے کسی نے پوچھا کیا بیوی سے محبت کی جاسکتی ھے تو انھوں نے ھی کہا تھا کہ جس سے محبت ھو اس کے میاں اور اپنی بیوی کو پتہ نہیں چلنا چاھئے ۔ حیران کن بات تھی۔ میرے جیسے سادہ بندے کو حیران ھونے کیلئے کوئی خاص وجہ درکار نہیں ھوتی خود ھی تصویر بنا کر کئی دفعہ حیران ھوا کہ کیا یہ تصویر میں نے بنائی ھے ۔ھر منزل پر پہنچ کر وھاں کسی سے پہنچنے کی تصدیق کرکے بھی حیران ھوجاتا ھوں کہ کیا واقعی یہ ھنزہ ھے۔ میں تو اکثر خواب میں بھی حیران ھوجاتا ھوں مجھے پتہ نہیں چلتا کہ میں زندہ ھوں یا فوت ھوچکا ھوں۔ میں اکثر خواب کو حقیقت اور زندگی کو خواب سمجھتا ھوں شاید ایسا ھی ھو۔ پر مجھے یہ خود نہیں پتہ ۔ اصل حقیقت کیا ھے ۔ میں سوتا اسلام آباد میں ھوں خواب میں مدینے چلا جاتا ھوں پھر جب اٹھتا ھوں تو سوچتا ھوں خواب کونسا ھے مدینہ یا اسلام آباد۔ کبھی ماں باپ کی قبروں پر کھڑے ھو کر سوچتا ھوں یہاں کیوں کھڑا ھوں اور کبھی خواب میں ان کے ساتھ زندگی گزار رھا ھوتا ھوں۔پھر سوچتا ھوں اپنے ھاتھوں دفنائے ھیں پتہ نہیں سچ کیا بس حیران ھوں۔ مجھے کئی دفعہ احساس ھوتا ھے مجھے گاڑی چلانی نہیں آتی پھر خواب میں گاڑی چلاتا رھتا ھوں جیسے ویڈیو گیم میں گاڑی۔ جاگتے میں کئی دفعہ مر جاتا ھوں محسوس کرتا ھوں سب میرے پاس بیٹھے رو رھے ھیں اور مردہ سب کی سن سکتا ھے پر بول نہیں سکتا حرکت نہیں کر سکتا۔اس حالت میں ھوں ۔ خاص کر جب کسی کو بیمار دیکھتا ھوں لاچار دیکھتا ھوں اور اس کی مدد نہیں کرسکتا تو بس اپنے آپکو مردہ ھی خیال کرتا ھوں۔ شاید مردہ ھی ھوں۔ مجھے نہیں پتہ چل رھا کہ میں کب زندہ ھوں گا یا میری ساری زندگی اسی طرح گزر جائے گی۔ یا پھر ایک دن میں زندہ ھو جاوں گا سنا ھے کچھ لوگ مر کر بھی امر ھوجاتے ھیں میں تو سن کر ھی حیران ھوتا ھوں جب مر ھی گئے تو امر کیسے ھوگئے۔ قبرستان جاتا ھوں کچھ قبریں سنگ مرمر کی ھیں اور کچھ مٹی کی اور وہ بھی بارشوں میں غرق ھوجاتی ھیں بیٹھ جاتی ھیں انکا سنگ مرمر میلا نہیں ھوتا اور انکی مٹی ٹکتی نہیں رب ھی جانے ان دونوں میں امر کون ھوا ۔ کسی قبر پر داتا دربار بن جاتا ھے اور کسی پر بری امام کبھی مسجد کے پہلو میں علامہ محمد اقبال دفن ھوتے ھیں اور کسی مسجد کے پہلو میں ضیاء الحق ۔ سب قسمت کی باتیں ھیں سوچتا ھوں کسی قبرستان میں ھی دفن ھو جاوں بندہ ہمسائیوں کو دیکھ سکتا ھے بات چیت کر سکتا ھے اگر کسی مسجد کے باھر اکیلے ھی دفن ھوگئے تو کیا ھوگا مجھے تو ڈر ھی بہت لگتا ھے ۔ مجھے تو میرے واعظ نے بتایا ھی نہیں قبر کشادہ کیسے ھوگی روشن کیسے ھوگی وہ تو مجھے ڈراتا ھی رھا سانپ ھونگے بچھو ھونگے اور ان کے قد کاٹھ کتنے بڑے ھوں اور وہ کیسے مجھے نوچیں گے کھائیں گے جلائیں گے لیکن پھر مجھے میری مرحومہ ماں کی باتیں یاد آتی ھیں کیسے ابراھیم علیہ السلام کیلئے رب نے آگ کو ٹھنڈا کیا کیسے میرے رب نے یتیمی مسکینی میں میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پرورش کی کیسے ان کو دونوں جہانوں کیلئے رحمت بنایا کیسے یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں زندہ رکھا۔ کیسے مسجد کی چھت پر پرنالہ لگانے والی عورت کو جنت ملی۔ کیسے الحمدللہ کہنے پر بخشش ھوئی کیسے اللہ رحمن ھے رحیم ھے غفور ھے مجھے سمجھ نہیں آتی واعظ کی بات مانوں یا اپنی ماں کی ۔ واعظ کی مانوں تو میں دوزخ کا ایندھن ھوں ماں کی مانوں تو میں جنت الفردوس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ھمسایہ ھوں۔ میں بہت پریشان ھوں حیران ھوں کہ میں کہاں ھوں میری راھنمائی کیجئے کوئی مجھے کافر سمجھتا ھے اور کوئی مجھے عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سمجھتا ھے پر میں تو کسی کو کچھ سمجھانا یا بتانا بھی نہیں چاھتا۔ بس میری ماں کی مصلے پر بیٹھی روتی ھوئی کی دعا میرے کانوں میں گونجتی رھتی ھے۔ میرا کالو کرے کوللیاں(بیوقوفیاں) رب سوھنا سدھیاں پاوے۔ ھمیشہ سے ایسا ھی ھوتا آیا ھے اور آپ حیران مت ھوں۔ انشاءاللہ ھوگا بھی ایسا ھی۔ سب سیدھا ھوجائے گا انشاءاللہ

Prev میرے ھمسفر بنئے
Next میں کون ھوں

Comments are closed.