دیوانے

دیوانے

تحریر محمد اظہر حفیظ

کسی کے عشق میں دیوانے سنے اور دیکھے تھے ، اور اب ھم نے سیاسی اور سوشل میڈیا کے دیوانے دیکھنا شروع کردیئے ھیں، جو اپنی دیوانگی میں پتہ نہیں کس کس کی دل آزاری کرتے جارھے ھیں ، فلم لیلی مجنوں میں دکھاتے ھیں کہ صحرا میں مجنوں ایک نمازی کے آگے سے گزر جاتا ھے اور وہ نمازی کہتا ھے کہ نظر نہیں آتا کہ میں نماز پڑھ رھا ھوں، مجنوں کہتا ھے کہ میں اسکی مخلوق کے عشق میں مبتلا ھوں تو مجھے نظر نہیں آیا یہ کیسے ممکن ھے کہ تو تخلیق کرنے والے کے عشق میں مبتلا ھے اور تجھے میں نظر آگیا، سارا سوشل میڈیا کسی نہ کسی کا دیوانہ ھے اور اس کو کوئی بھی نظر نہیں آرھا، گالی گلوچ سے ھی دیوانگی کا اندازہ ھوجاتا ھے اور ھر کوئی گنگنا رھا ھے کہ ،کوئی پتھر سے نہ مارے میرے دیوانے کو، اور خود پتھر ھاتھ میں لئے پھرتے ھیں، ان میں زیادہ وہ ھیں جن کو سب پتہ ھے، شاید یہ سب سی سی ٹی وی کیمرے ھیں جو ھر موقع پر موجود ھوتے ھیں، وہ کسی کی بیٹی کی دوستیاں ھوں یا کسی کے ذاتی محبت نامے، یہ سب کچھ ان دیوانوں کو پتہ ھوتا ھے، مجھے خود میرے بارے میں کئی دیوانوں نے بتایا کہ آپ محمد اظہر حفیظ کو نہیں جانتے عرض کی آپ بتا دیجئے، تو پتہ چلا کہ انکو یہ تو نہیں پتہ کہ یہ سامنے بیٹھا بندہ کون ھے پر کئی نئے برس کی تقریبات میں میرے ساتھ مہ نوشی اور ڈانس شریف کرنے کے دعوے دار ھیں، میں بھی مزے لے لے کر اپنی برائیاں سنتا ھوں اور مسکراتا رھتا ھوں کہ یار تو اتنا خراب بندہ ھے اور تجھے خود پتہ نہیں، ھمارے بہت سے دوستوں کو پیشن گوئیوں کا بھی بڑا خبط ھے، کہ وہ بندہ دیکھ کر پہچان لیتے ھیں، اور خچر پر سوار ھوکر دنیا کو اپنا گھوڑا دکھاتے رھتے ھیں، بڑے بڑے علماء سے بھی بڑی ملاقات رھی جو علماء تھے انکے نام کے ساتھ عالم، علامہ، قطب کبھی لکھا نہیں دیکھا اب تو چائنہ کے عالم آن لائن اور قطب آن لائن بھی مل جاتے ھیں خیال تو یہ ھے کہ یہ واقعی بہت پہنچی ھوئی شخصیات ھیں جب امریکہ، فرانس، روس، چائنہ، انگلینڈ کسی کو بھی نہیں پتہ تھا کہ دنیا آن لائن ھونے جارھی ھے یہ لوگ آن لائن ھوچکے تھے، واقعی یہی سچے عالم اور قطب ھیں، لیکن ایک بات سمجھ نہیں آتی یہ دیوانے جس بھی دینی فرقہ سے ھوں اسکو چھپاتے کیوں ھیں اور اگر یہ چھپانے کی بات ھے تو پھر فرقہ ھی بدل لو، اس میں آجاو جو قابل فخر ھو،

جب بھی سوشل میڈیا دیکھتا ھوں تو کبھی سارے سیاستدان اچھے لگنے لگ جاتے ھیں اور کبھی سب ھی برے لگنا شروع ھوجاتے ھیں، اس لئے خبریں وغیرہ دیکھنا اور سننا تو تقریبا چھوڑ ھی دی ھیں، پھر بھی دوست احباب زبردستی اپنی مرضی کی خبریں پہنچانے کی مکمل کوشش کرتے ھیں، پتہ نہیں دوست احباب ھر چیز میں برائی کیوں ڈھونڈ رھے ھیں، کچھ مثبت ھوجائے، جتنے بھی لوگ غریب سے امیر ھوئے ھیں سب کی توجہ فری کھانے اور رھائش کی طرف ھے، جس نے بھی بیماری دیکھی ھے وہ فری ھسپتال بنانے پر توجہ دیتا ھے، باقی سارے لوٹنے پر لگے ھوئے ھیں کیونکہ انھوں نے بھی یہ سب بنوانے ھیں، یہ دیوانے بھی عجیب ھیں ھر حکومت میں ھوتے ھیں، اور پچھلی حکومت کو برا بھلا کہتے ھیں، انکی بھی پکی نوکریاں ھیں حکومت جس بھی پارٹی کی ھو یہ وزیر ھی ھوتے ھیں ساتھ ھی صادق اور امین بھی، اور ان جیسا باکردار لوٹا بھی شاید ھی مائیں اور پیدا کرسکیں، لڑکی کی شادی میں کسی نے پوچھا لڑکا کیا کام کرتا ھے جواب آیا پہلے فرانس میں ھوتا تھا اب اٹلی جائے گا شادی کے بعد، جی کرتا کیا گے اس سے پہلے انگلینڈ بھی رھا ھے بلکل اسی طرح جو حکومت میں محترم لوگ ھیں پہلے نواز شریف کی کابینہ میں تھے پھر مشرف صاحب کی حکومت میں آگئے پھر پیپلزپارٹی میں چلے گئے پھر نواز شریف ساتھ آگئے اب خان صاحب کی کابینہ میں شامل ھیں، ایک دوست سے پوچھا آپ وزیراعظم کے اتنا قریب ھیں تو کوئی عہدہ کیوں نہیں لیا، جواب بہت عمدہ تھا تین مہینے کے لئے کیا عہدہ لیں اگلی حکومت میں پانچ سال کیلئے عہدہ لیں گے، یہ عجیب دیوانے ھیں جن کو سب پتہ ھے پر بہروپ دیوانے کا اوڑھ رکھا ھے،

Prev یار صاحب
Next میں وی نشئی

Comments are closed.