سرکاری نوکری

سرکاری نوکری
تحریر محمد اظہر حفیظ

الحمدللہ آزاد پیدا ھوا اور ھمیشہ سوچ بھی آزاد ھی رھی، اپنی دھن میں ھی مگن رھا، کبھی سمجھنے کی کوشش ھی نہیں کی کہ کس کی حکومت ھے کون حکمران ھے، بس اپنے کام سے کام رکھا، اور اپنے خوابوں اور خیالوں کی تکمیل میں جیتا رھا، کبھی نوکری کرلی کبھی چھوڑ دی، کبھی اپنا کاروبار کر لیا اسی طرح زندگی کے انتیس سال گزر گئے، آوارہ گردی، سیر سپاٹے، دوستیاں، کھلنڈراپن، فوٹوگرافی، زندگی مزے کی گزر رھی تھی،
خبریں اخبار میں نوکری کرتا تھا تو دسمبر 1998 میں منگنی ھوگئی اور روزنامہ کائنات میں تھا تو اپریل 1999 میں شادی ھوگئی، اللہ نے میرے ماں باپ کی دعا قبول کرلی جو اتنی کفایت شعار، وفا شعار بیوی عنائت کردی، ورنہ میں اپنا آپ دیکھوں تو میرے اعمال میں ایسا کچھ نہ تھا،
شکر الحمدللہ
شادی ھوگئی اور زندگی بہتر انداز میں گزرنا شروع ھوگئی، میرا مزاج نوکری کا نہ تھا اور ظالم اخبار مالکان روز کوئی نہ کوئی ستم تیار رکھتے تھے، ایک دن بیگم کہنے لگی یار اس مصیبت سے نجات حاصل کریں، ھم بھوکے رہ لیں گے پر اخبار کی نوکری نہیں کریں گے، دس اگست 1999 اپنی سالگرہ کے دن روزنامہ کائنات سے مستعفی ھوا اور اپنے بقایاجات بھی مالک اخبار وقار شاہ صاحب کو بطورصدقہ دے دیئے۔ اور کبھی تقاضہ نہیں کیا،
پھر پرویز صاحب کے پاس کچھ عرصہ کلک آرٹ ایڈورٹائزنگ میں کام کیا اور وھاں سے ایک اور ایڈورٹائزنگ ایجنسی چلا گیا،
ایک دن بیگم کہنے لگیں اگر آپ میری بات مانیں تو ایک بات کہوں، آپ کوئی سرکاری نوکری کیوں نہیں کرلیتے، یہ ھماری شادی شدہ زندگی میں شاید اس کی پہلی خواھش تھی جو اس نے کی، نہ کبھی زیور، نہ گھر، نہ کچھ اور۔
خیریت تو ھے نا، تو اس کی آنکھیں بھر آئیں کہنے لگی 1989 میں میرے والد صاحب جب کینسر سے انتقال کرگئے تو انکی جگہ بھائی کو نوکری مل گئی اور امی جی کو آج تک پینشن ملتی ھے، انسان اپنے آپ کو تھوڑا محفوظ سمجھتا ھے، اگر ابو جی سرکاری ملازم نہ ھوتے تو شاید حالات مختلف ھوتے، میں نے وعدہ کرلیا کہ اگر آپ ایسے اپنے آپ کو محفوظ سمجھتی ھو تو آپ کیلئے کرلیتا ھوں، حالانکہ میرا مزاج سرکاری نوکری کا نہیں ھے، پاکستان ٹیلیویژن میں نوکریاں آئیں تھیں اس میں میرا انٹرویو ھوا اور اختر وقار عظیم صاحب پوچھنے لگے آپ کے سی وی سے اندازہ ھوتا ھے آپ جلد نوکری بدل لیتے ھیں، جی سر غلط بات برداشت نہیں ھوتی، سرکاری نوکری پر دوبارہ بھرتی بہت لمبا طریقہ کار ھے آپ چھوڑ جائیں گے تو بہت نقصان ھوگا ادارے کا، میں نے عرض کیا سر نوکری نہیں چھوڑوں گا، کیا گارنٹی ھے، سر بیگم کی خوشی کیلئے یہ نوکری کرنے لگا ھوں جب تک یہ والی بیگم ھے نوکری نہیں چھوڑتا، وہ مسکرانے لگے اور یوں مئی 2000 میں پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن جائن کرلی، اختر وقار عظیم صاحب جب بھی ملتے ھیں تو ھنستے ھوئے کہتے ھیں پھر شادی ٹھیک چل رھی ھے، اور یوں بیس سال زندگی کے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کے ساتھ گزر گئے ھیں ایک فیملی بن گئی ھے پی ٹی وی اور اس کے ساتھی، جولائی کے شروع دنوں میں ھم واک کررھے تھے اور سرکاری نوکری کے فوائد بھی ڈسکس کر رھے تھے چل یار بیٹیاں اپنے گھروں کی ھوجائیں گی اور ھم دونوں ساتھ ساتھ رھیں گے وقت پر سرکاری نوکری کرلی امید ھے بڑھاپا آسانی سے گزر جائے گا، میڈیکل کی سہولت بھی ھے اور پینشن بھی، وقت گزر جائے گا کسی کی طرف دیکھنا نہیں پڑے گا، شاید سب سرکاری ملازم ایسے ھی سوچتے ھوں گے، آج سارے سوشل میڈیا پر ایک وزیراعظم صاحب کا بیان کہ تمام سرکاری ملازمین کی پینشن ختم کردی جائے گی، مجھ سمیت کئی لوگوں کو خیالات سے نکال کر کہیں اور کھڑا کرگیا، مجھے بھی پتہ ھے میرا بھی یقین ھے اللہ سب ٹھیک کردے گا، لیکن یہ جو رات و رات پالیسیاں بدلی جاتی ھیں، کیا حکومت کو اندازہ ھے کتنی زندگیاں مزید مشکل میں چلی جائیں گی، پچاس سال کا ھوگیا ھوں پانچ سال اور سروس رہ گئی ھے نئے قانون کے مطابق اگر لاگو ھوگیاتو، نئے سرے سے زندگی شروع کرتے ھیں، میرے وزیراعظم میں گھبرایا ھرگز نہیں ھوں پر اب نئی نوکری کی بھی ھمت کم ھے، لیکن کوئی بات نہیں بس افسوس کہ میں نے شاید محکمہ غلط چنا ورنہ شاید ریٹائرمنٹ کے بعد کئی گنا زیادہ تنخواہ اور سہولتوں پر کسی ادارے کا چیئرمین، ایم ڈی، ڈی جی، سفیر، مشیر، وزیر لگ جاتا،
اور آپ کو مشورہ دیتا کہ سرکاری ملازمین کی پینشن بلکل نہیں ھونی چاھیئے، یہ ریاست مدینہ کا فرض ھی نہیں ھے کہ جنہوں نے ساری عمر اس ریاست کی خدمت میں گزاری ھے ریاست انکا بھی خیال رکھے، رزق کا وعدہ تو ویسے بھی اللہ باری تعالی کا ھے، بس کرایہ اور بل آپ نے دینے ھیں۔ احساس پروگرام کے ساتھ ساتھ یہ بے حسی کا پروگرام کس کے مشورے پر شروع کردیا میرے کپتان،

نیا پاکستان زندہ باد

Prev جب
Next کچھ تصاویر

Comments are closed.