سسک سسک کر رونا اور بس مسکرانا

سسک سسک کر رونا اور بس مسکرانا
تحریر محمد اظہر حفیظ
ھم ھمیشہ احساس کمتری کا شکار ھی رھے سب صلاحیتیں ھونے کے باوجود کبھی نہ تو کھل کر رو سکے بہت دفعہ دل میں آئی کہ چیخیں مار مار کر رویا جائے اور زمانہ چپ کرانے آئے اور کبھی دل کرتا ھے قہقہے مار مار کر ھنسا جائے اور پھر چیخیں مار مار کر رویا جائے پر یہ دونوں کام عمر بھر نہیں کر سکا، رونے کو سسکیوں میں بدلہ اور قہقہوں کو مسکراھٹ میں اور ھم میں کبھی اعتماد نہیں آیا اور نہ ھی سکون۔ ماں باپ کے جنازے اٹھ گئے اور میں اپنے ھی کندھے لگ کر سسکیاں بھرتا رھا۔ اور جب کوئی پاس آتا تو مسکرا دیتا۔ کبھی کبھی دل کرتا ھے بہن بھائی کوئی تو گلے لگا کر پوچھے محمد اظہر حفیظ چپ چپ کیوں رھتے ھو فضول میں کیوں مسکراتے ھو۔ بلاوجہ لوگوں کے ماں باپ کو سلام کیوں بجھواتے ھو۔ کیا بات ھے پر کوئی پوچھتا ھی نہیں۔ چند دن پہلے میرے بڑے چچا جی تشریف لائے بہت دل کیا ان سے گلے لگ کر رو دوں پر ھمت نہ ھوئی اگلے دن گھر سے نکلا راستے میں کھڑا ھوکر سسکیاں بھرتا رھا دفتر پہنچا دروازے پر چند لوگ یونین کے بیٹھے تھے بہانہ اچھا تھا گاڑی موڑی اور چچا زاد بہن کے گھر پہنچ گیا سوچا آج خوب رووں گاچچا جی سے ملکر کر اونچی آواز میں پر پھر جب انکی خدمت میں حاضر ھوا تو سوچا چچا جی اور چاچی جی پریشان ھو جائیں گے مسکرا کر ان سے ملا جب ضبط ساتھ چھوڑنے لگا تو سلام کر کے واپس لوٹ آیا ۔
مجھ سے اس بے اعتمادی کی وجہ سے سب لوگ دور ھو رھے ھیں کہ پتہ نہیں میرا مسئلہ کیا ھے آج قبرستان کے گیٹ کے پاس بیٹھ کر روتا رھا دعآ کرتا رھا اندر نہیں گیا کہ ماں باپ پریشان ھوجائیں گے کہ خیر ھو جو ھمارا حوصلہ رو رھا ھے مسکرا کر واپس آگیا ۔ اور تصویریں ڈھونڈتا رھا بلاوجہ نئے لوگوں سے ملتا رھا۔ صبح صبح اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی پہنچا ایک پرندے کے پیچھے کئی دن سے جارھا تھا جب چند مسلمان دوستوں نے دیکھا کہ یہ کفر کا کام ھونے لگا ھے تو اس پودے کے پاس بیٹھ گئے چند گھنٹے انتظار کیا پر پرندے نہیں آئے پر سیکورٹی والے آگئے یہ کفر کا کام اسلامی یونیورسٹی میں ۔ جی کیا کر رھے ھیں ، سامنے مینار پاکستان کی تصویر بنا رھا ھوں جی ھمیں شکایت آئی ھے کہ آپ پرندوں کی تصویر بنا رھے ھیں جی حضور کوئی اعتراض دیکھیں جی پرندوں کی تصویروں کے پیچھے بلڈنگ بھی تو آتی ھے نہیں آتی۔ کیسے جی، کیا آپ نے ساڑھے سات سو ایم ایم پر کبھی پرندہ دیکھا ھے نہیں جناب تو پھرآپ سے کیا بحث کروں۔اس کفر کی سزا سنا دیں۔ بس آپ کارڈ دیکھا دیں۔ جی ضرور ۔ بڑی تفصیل سے کارڈ دیکھا۔میں گویا ھوا جناب اس کی تصویر بنا لیں تاکہ سند رھے اور بوقت ضرورت کام آجائے۔ یوں چند گھنٹے ضائع کرنے کے بعد مجھے فرشتوں نے کفر سے بچالیا اور مسکرا دیا یہ دیکھ کر کہ دونوں طرف بلڈنگوں پر دیوقامت پینا فلیکس لٹک رھے ھیں جن پر تقریبا درجن بھر فرشتوں کی پاکیزہ تصاویر لگی ھوئی ھیں۔ کوئی تو انکو گوگل ارتھ پر انکی یونیورسٹی کی تصاویر دکھادے جہاں ھر جگہ کی تصویر ھے اور میرے ملک کا قانون کہتا ھے کہ پلوں اور ممنوعہ علاقوں کی تصاویر بنانا منع ھے تو میرے فرشتوں روکو نہ سیٹلائٹ کو۔ باقی کا سارا دن گولڑہ ریلوے سٹیشن گزار دیا بلاوجہ ایویں کبھی تصویریں بناتا رھا اور کبھی ویڈیو۔ 
وھاں سے تھک ھار کر واپس مڑا اور راوی پینافلیکس پر آگیا نواز بھائی بہت محبت کرنے والے انسان ھیں کہنے لگے بھائی جان بریانی منگواتا ھوں اور پھر ھم بریانی کھانے لگ گئے۔ ساری دنیا یاد رکھے میں اپنے آپ کو دھوکہ دے سکتا ھوں پر کسی اور کو نہیں ۔ جو بیچارا کھل کر ھنس نہ سکتا ھوں کھل کر رو نہ سکتا ھو وہ بھلا ایسا اعتماد کہاں سے لائے، جو لوگوں کو دکھ دے سکے ، مجھے اچھا نہیں لگتا کہ میں لوگوں کو اپنے نہ کئے کی صفائیاں دوں اور ان جرائم کی سزا بھگتوں جو میں نے کئے ھی نہیں،
مجھے جینا ھے اور اپنی مرضی سے جینا ھے جب میں تصویر بناتے وقت کسی سے مشورہ نہیں کرتا تو ان کی نمائش کرتے وقت کسی سے کیوں مشورہ کروں،
یاد رکھنا لوگو! میں آزاد پیدا ھوا اور آزاد ھی مرنا پسند کروں گا جب میں برائے فروخت ھی نہیں تو میری قیمت جاننے کی کوشش کیوں کرتے ھو۔ آخر تمھارا مسئلہ کیا ھے ، بہت شعر لگاتے ھو لکھتے ھو کہیں عشق تو نہیں ھوگیا، عشق تو خوش قسمت اور اعلی نسل کے لوگوں کا کام ھے اور میں ٹھرا ایک چھوٹے قدوقامت کا بونا انسان جسکو کوئی اچھا بھی لگے تو کہہ نہیں سکتا مشورے کرتا پھرتا ھے اچھا ھے نا۔ ھمارے امتحان لینے والے ھمیشہ وہ آئے جو اس شعبہ کے تھے ھی نہیں اب سمجھ نہیں آتی دونوں کندھوں پر دو فرشتے ایک نیکی لکھتا ھے اور ایک بدی ، اچھا فیصلہ ھی ھوگا میرے رب کا جو ھے۔ پر فرشتوں کو کیا پتہ بدی کیا ھے اور کیسے لکھنی ھے اس کیلئے ایک شیطان تعینات کیا جانا چاھیئے تھا۔ اسطرح شیطان مصروف لکھائی ھوجاتے۔ تو شاید دنیا سے برائی کم ھوجائے اب ویلے شیطان شیطانیت نہیں کریں گے تو کیا وہ نیکی کا راستہ دکھائیں گے۔ 
لوگوں کے مسائل کا پتہ نہیں چلتا انکی توجہ کا مرکز ھم ھی کیوں ھیں۔ جو سبق یاد نہیں کرتا فیل ھوجاتا ھے جو نماز نہیں پڑھے گا دوزخ میں جائے گا پر انکا کیا ھوگا جو ھر ملاقات پر پوچھتے ھیں نماز پڑھتے ھو آج نماز پڑھی ھے یا نہیں، کبھی یہ نہیں پوچھتے کھانا کھایا یا نہیں،بچوں کی فیس وقت پر ادا کرتے ھو، بجلی گیس کابل کیسے ادا کرتے ھو،صحت کیسے ھے،پر نہیں یار تم سب فرشتے ھو یہ سب کام تو انہی کی ڈیوٹی ھے لکھنا کون کیا کر رھا ھے بچپن سے سنتے اور پڑھتے آئے ھیں ایک ابلیس نے سجدہ نہیں کیا تھا باقی سب فرشتے قرار پائے اور ایک شیطان، میری درخواست ھے میری نگرانی فرشتوں کو ھی کرنے دیں حساب کتاب کرنے دیں ورنہ اتنے سارے فرشتوں میں مجھے اپنا آپ ھی شیطان نظر اتا ھے کیونکہ گناہگار تو صرف میں ھوں باقی سب فرشتے ھیں اور میرے گناہ و ثواب لکھ رھے ھیں اگر یوم حساب سے پہلے ھی میرا فیصلہ کرنا ھے تو پھر قیامت کی کیا ضرورت۔ جب ایک دن قیامت کا مقرر ھے تو انتظار کیجئے روز مجھ پر قیامت ڈھانے کا کیا مقصد ۔ 
جو لوگ مجھے جیسا سمجھتے ھیں میں ھرگز بھی وہ نہیں ھوں میں کون ھوں روز محشر سے پہلے میں کسی کو جواب نہیں دینا چاھتا اور نہ آپ فرشتے بنو اور میری برائیاں اچھائیاں لکھتے رھو۔
سب فرشتوں سے درخواست ھے اپنے اپنے سجدوں پر دھیان دیں، دوران نماز بھی دائیں بائیں دیکھنے کی اجازت نہیں اور تم فرشتے نما لوگ ھر ایک کی زندگی میں جھانکتے ھو،
انسان نما فرشتوں جواب کیا دو گے قیامت کے دن ، جب رب نے دو فرشتے لگادیئے حساب کتاب کیلئے۔ کیا تمھیں اللہ کی شان پر یقین نہیں تھا جو لکھتے رھے نگرانی کرتے رھے۔
اپنی فکر کرو میری معافی میرے رونے اور مسکرانے کے درمیان ھے تمھارے فیصلوں کی محتاج نہیں بے شک میرا اللہ بہتر جاننے والا ھے اور معاف کرنے والا ھے۔

Prev تصویر
Next میری تصویریں

Comments are closed.