شور بند کرو

شور بند کرو
تحریر محمد اظہر حفیظ

کیوں اتنا شور مچارھے ھو۔ خاموش ھو جاو ۔ کبھی روشنی شور ھے اور کبھی اندھیرا شور ھے کبھی سونا شور ھے اور کبھی جاگنا شور ھے ۔ کبھی آواز شور ھے کبھی خاموشی شور ھے۔ مجھے میرے دین پر رھنے دو کیوں زبردستی شور کر رھے ھو۔ کیوں سنوں تمھارا دین۔
قرآن تو میں نے بھی پڑھا ھے سمجھا ھے۔ تم کیوں زبردستی مجھے پھر پڑھا رھے ھو۔ کیوں اپنی مرضی کے ترجمے مجھے سمجھا رھے ھو۔ اگر یہ اتنی ھی مشکل کتاب ھے جو صرف تمھیں ھی سمجھ آتی ھے تو پھر میرا کیا قصور۔ مجھے تو یہ آسان سی کتاب لگتی ھے جو مجھ سے باتیں کرتی ھے پر شور نہیں کرتی تم ایسا کیوں کر رھے ھو۔
اتنی سختی کیوں کر رھے ھو۔ یہ تو محبت کی باتیں کرتی ھے تم کیوں ڈرا رھے ھو مشکل بنا رھے ھو۔
نہ کرو ایسے ۔ دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم ھی رھنے دو اس کے مالک بننے کی کوشش مت کرو۔
مجھے زبردستی پسند نہیں ھے ۔ نہ کرو ایسے۔
کیا ھوگا دوزخ اور جنت کے امتحان تو زندگی کون سی آسان ھے۔
کبھی دوزخ کبھی جنت روز ایک نئی زندگی۔
مجھے بھوک لگی ھوتی ھے مجھے رونا آرھا ھوتا ھے مجھے نیند آرھی ھوتی ھے مجھے خاموشی پسند ھے تم کیوں شور کرتے ھو اگر میرے منہ سے ایسے وقت میں کچھ غلط نکل گیا تو اس کے بھی تم ھی ذمہ دار ھوگے۔ تمھارے شور کا میں کیوں عذاب سہوں اپنے بے تحاشہ علم کو اپنے پاس رکھو۔
تمھارے لہجے مجھے مجھ سے دور کر رھے ھیں تو میں کسی کے نزدیک کیا جاوں گا۔
مجھ پر رحم کھاو۔ نیند کے وقت مجھے سونے دو ۔ میری نیند کو خواب غفلت سمجھنے والے تم کون ھوتے ھو۔ جاو مجھے جینے دو۔ میں نہیں سمجھنا چاھتا تم سے۔ تم سمجھانے کی بجائے شور کر رھے ھو۔ شور مجھے پسند نہیں ھے۔
مجھے فوٹوگرافی کرنی ھے تمھارے رویے سے آج میں جان سے جانے لگا تھا۔ کیاکمشنر انکم ٹیکس اسلام آباد ایک اتنا بڑا انسان ھوتا ھے کہ ھم تصویر نہیں اتار سکتے اور تم ھمارے راستے روک دیتے ھو۔ بعد میں تصویر بنا لینا۔ تمھارے پالتو اب راھنمائی کریں گے کب تصویر بنانی ھے ۔ پراپرٹی ڈیلروں کا ایک اجتماع تھا اور ھم بہت سے بہت سے بیوقوف تھے۔ سپیکر پر ایک کمنٹری کرنے والا کہہ رھا تھا۔ جس نے نماز پڑھنی ھے پڑھے۔ میری روزی روٹی اس کمنٹری سے جڑی ھے مجھے ڈسٹرب مت کرے۔ اذان ھونے پر ایسی کمنٹری کوئی روکنے والا ھی نہیں ۔
ایک تیز رفتار گھوڑا تھا اور میرا سامنا تھا دل کر رھا تھا اوپر سے ھی گزر جائے۔ کچھ سمجھ نہیں آرھی تھی کمنٹری والے کے الفاظ میرے کانوں میں گونج رھے تھے اور میں ھوش میں اگیا اور بچ گیا۔گھر آیا تو میری ایک بیٹی کہتی ھے بابا ایک پینٹنگ بنا دو، بیوی کہتی ھے تم قہقہے لگاتے تھے ھنستے تھے کہاں گیا وہ سب کس کو کیا سمجھاوں ۔ لوگوں کو رزق کمنٹری دیتی ھے اور ھم کس کو سجدے کر رھے ھیں پراپرٹی ڈیلروں کا ایک اجتماع ھٹو بچو کا شور اور ان کے کالے کپڑوں میں ملبوس بدتمیز لڑکے اور لڑکیاں ۔ ڈرون ھوا میں ھے ھاتھ میں اسکا ریموٹ ھے آواز آتی ھے یہ سیب کھالیں جی بھائی کام کرنے دیں تمیز سے تو بات کریں جی اچھا اس میز پر رکھ دیں۔ چلیں آپ نے مناسب بات کردی ۔ جناب میں نے کب سیب کی درخواست کی ھے اور ساتھ ھی بسکٹ کے پیکٹ دیں انکو۔ یہ کیسا انتظام ھے جو کام ھی نہیں کرنے دے رھے۔ بس شور کر رھے ھیں۔ ایک اعلان ھے اپنی اپنی جگہ پر بیٹھ جائیں کوئی کرسی لے لیں ابھی عزت ماب کمشنر انکم ٹیکس اسلام آباد تشریف لا رھے ھیں ۔ ایک ناچنے والا گھوڑا چھ ڈھول بجانے والے اس کے پیچھے چالیس نیزہ باز گھوڑ سوار اس کے پیچھے کروڑں کی گاڑیوں پر سوار کمشنر انکم ٹیکس اسلام آباد تشریف لاتے ھیں ۔ ایسے تو کبھی صدر ،وزیراعظم، آرمی چیف کو آتے نہیں دیکھا۔ کیا یہ صاحب ان پراپرٹی ڈیلرز سے ٹیکسز کی وصولی کر سکیں گے۔ مجھے جرنل مشرف کے چیرمین ایف بی آر اور انکا ڈانس یاد آگیا ۔ پر آج تو گھوڑے ڈانس کر رھے تھے اور خود ناچنے والے سٹیج پر بیٹھے تھے۔ یہ کیسا شور ھے۔
پولیس سے تعاون کریں ۔ گاڑی دور پارکنگ میں کھڑی کرکے ائیں تو یہ سینکڑوں گاڑیاں کس کی ھیں جو ھر طرف کھڑی ھیں۔ یہاں کس ملک کا قانون لاگو ھے ۔ یہ سٹیج کس کے لئے لگایا گیا ھے کیا فوائد لینے کی کوشش ھورھی ھے۔ پلاٹ تو نہیں بیچ رھے یہاں پراپرٹی ڈیلر ۔ معاملہ کچھ اور ھے۔۔۔۔۔۔
بس ایک شور ھے

Prev میں نشئی
Next بارش

Comments are closed.