شٹ اپ کال

شٹ اپ کال
تحریر محمد اظہر حفیظ
زندگی میں مختلف کیفیات آپ پر آتی رھتی ھیں میرا خیال ھے ایک کیفیت سے نکل کر دوسری میں جانے کیلئے شٹ اپ کال دینا بہت ضروری ھے میرے ایک عزیز دوست جو میریٹ دھماکے میں شہید ھوگئے تھے رانا تنویر میرے پہلے واقف سائنسدان رانا تنویر بھائی ھی تھے رانا تنویر ایک کمال ذھین آدمی تھے ھم ایک گھر میں بھی کچھ سال رھے انکا چھوٹا بھی رانا بلال میرا سکول میں کلاس فیلو تھا لیکن میری دوستی رانا تنویر سے تھی ساتویں جماعت میں سگریٹ کی ڈبی میں پہلا ریڈیو بھی تنویر بھائی کی زیرنگرانی بنایا اور اپنے آپ کو کچھ دن سائنسدان بھی تصور کیا۔
پھر ھمارا گھر شفٹ ھوگیا لیکن تنویر بھائی سے رابطہ رھتا تھا جب این سی اے سے واپسی ھوئی تو دوبارہ روزانہ ھی رانا صاحب سے ملاقات ھونے لگی کہتے تھے یار اظہر مجھے فوٹوگرافی سکھا دے اور میں نے کہا رانا صاحب آپ میرے استاد ھیں تو کہنے لگے یار فر کی ھویا دونوں ایک دوسرے کے استاد ھو جائیں گے اور پھر میں انکو فوٹوگرافی سکھانے لگا ھماری دوستی بھائی بندی سے بھی بہت زیادہ بڑھ گئی رانا صاحب ڈاکٹر معیز کے بہت فین تھے ان سے فورتھ ڈائمینشن اور دیگر علوم سیکھ رھے تھے پر اثر کوئی نہیں تھا کئی دفعہ کہا رانا جی یہ سادہ لوگوں سے پیسے کماتا ھے اس کے چکر سے نکلیں آپ جو بھی کماتے ھیں اسکی ورکشاپ آجاتی ھے یہ لوٹ لیتا ھے کوئی جواب نہ دیتے بس مسکرا دیتے۔
ایک دن میں کچھ پریشان بیھٹا تھا رانا صاحب آگئے بھائی جی خیریت یار رانے موڈ آف ھے اور یار موڈ کو شٹ اپ کال دے اور نکل جا۔
شٹ اپ کال یہ ایک نئی بات تھی پوچھا کیسے رانا جی کہنے لگے یار ذھن کو جھٹک اور کسی دوسری طرف نکل جا جیسے ڈر لگے تو ڈر کو بھول جاو درود شریف پڑھنا شروع کردو آیت الکرسی پڑھنا شروع کردو۔ اس طرح دماغ ایک طرف سے ھٹ کر دوسری اچھی طرف مصروف ھوجائے گا انشاءاللہ۔
میں نے بہت دفعہ اس فارمولہ کو آزمایا اور بہت ھی کارآمد پایا یقیننا رانا تنویر نے ڈاکٹر معیز سے یہ سیکھا تھا۔
پھر رانا صاحب کی شادی ھوگئی اور وہ مصروف ھوگئے ۔ اور میں اپنے کاموں میں ملاقات ھوتی رھتی تھی ۔
ایک دن میں فیصل آباد سے چالیس کلومیٹر دور سمندری بہن کے گھر تھا شام کو پتہ چلا میریٹ میں بم دھماکہ ھوا ھے اور بہت نقصان ھوا ھے بس زیادہ خبر نہیں بس ایک دوست کا فون آیا کہ انکی دوکان کا باھر والا شیشہ ٹوٹ گیا ھے پوچھا صرف آپکی دوکان کا انہوں نے کہا نہیں بلیو ایریا کی بہت سی دوکانوں کو اور ساتھ عمارات کو بھی بہت نقصان پہنچا ھے اور زیادہ خبر نہ ملی جلدی سوگئے اگلے دن صبح سات بجے رانا تنویر کے موبائل سے میسج آیا کہ رانا تنویر کا میریٹ دھماکے میں انتقال ھوگیا ھے اور جنازے کا وقت لکھا تھا میں رونے لگ گیا آنکھیں دھنلا گیئں کچھ سمجھ نہ آئے باقی سب سوئے ھوئے تھے میں رو رھا تھا اور رانا تنویر بار بار یار اظہر شٹ اپ کال دے دماغ کو کسی اور طرف لے جا میں پہلی دفعہ گویا ھوا رانے آج شٹ اپ کال نہیں دی جارھی رانا مسکرایا کوشش تو کر نہیں یار تیرا ڈاکٹر معیز جھوٹا ھے ھر دکھ کی شٹ اپ کال نہیں ھوتی اس دن رانا مجھے چھوڑ گیا اور میں نے شٹ اپ کال کو چھوڑ دیا بڑے بھائی کو فون کیا وہ بھی پریشان ھوگئے صبح صبح فون رو کیوں رھے ھو بھائی فورا رانا تنویر کے گھر جاو وہ فوت ھوگیا ھے جنازے کا وقت یہ ھے دیکھو کسی چیز کی ضرورت نہ ھو شام تک میں بھی آجاوں گا ۔ انکے بہنوئی رانا شکور کو فون کیا کہنے لگے اسکا فون آیا تھا کہ میں زخمی ھوں اور میری مدد کو آو جب یہ وھاں پہنچے تو پتہ چلا زخمیوں کو پولی کلینک اسلام آباد لے گئے تھے اور خون کافی بہہ چکا تھا انکا مشورہ تھا انکو فورا راولپنڈی کےکسی اور ھسپتال لے جائیں راستے میں ھی زیادہ خون بہہ جانے سے انتقال ھوگیا ٹانگوں کو شدید نقصان پہنچا تھا رانا صاحب ایک لمبے قد کے انسان تھے چھ فٹ اور کچھ انچ انکا قد تھا اور انکا ایک کلاس فیلو جو زرا کم قد کے تھے کہنے لگے جب ھم مری کالج میں پڑھتے تھے تنویر کو بس میں بیٹھنے میں لمبے قد کی وجہ سے دقت ھوتی تھی تو کہتا تھا یار کوئی ایسا طریقہ ھو بندہ اپنی ٹانگیں جسم سےکھولے اور آرام سے بیٹھ جائے اترتے وقت پھر لگالے تو میں ھنس کر کہتا تو پھر رانے میں تمھاری ٹانگیں چرا کر اپنا قد لمبا کر لیتا اور پھر وہ دوست روتے ھوئےکہنے لگے جب جنازہ اٹھایا تو رانے کا قد چھوٹا ھوچکا تھا اور اس کی ٹانگیں الگ پڑیں تھیں شاید اسکی خواھش پوری ھوگئی تھی میرے دماغ میں وہ ساری فلم چلنا شروع ھوگئی کیسے دھماکہ ھوا کیسے رانے کی ٹانگوں سے کوئی چیز ٹکرائی اور خون بہہ رھا تھا اور اس نے کتنی دفعہ موت کو شٹ اپ کال دی ھوگی فون کیا اور انتظار کیا کب گھر والے آئیں گے اور اس کی زندگی بچ جائے گی اس نے کتنی دفعہ موت کو شٹ اپ کال دے کر اپنا ذھن اپنی بیٹیوں کی طرف موڑا ھوگا پر موت تو موت ھے اس پر کسی کال کا اثر نہیں ھوتا مس یو رانا تنویر اللہ تجھے جنت الفردوس میں جگہ دے بھابھی، بیٹیوں، والدین بہن بھائیوں کو صبر جمیل عطا کرے امین
یار رانا جی شٹ اپ کال اب غیر موثر ھوگئی ھے رونا ایک اچھا پر اثر کام ھے رونے دے بس اب میں نے نہیں دینی شٹ اپ کال

Prev پاکستان زندہ باد
Next زندگی کے خواب

Comments are closed.