شہر جب صحرا بنے

شہر جب صحرا بنے

تحریر محمد اظہر حفیظ

مختلف صحرا دیکھے چولستان بھی دیکھا، بھائی عثمان عادل اور بھائی ریاض بلوچ کے ساتھ، دور دور تک آبادی نہیں، کھانے پینے کو کُچھ نہیں دیکھنے کو انسان نہیں، کوئی درخت نہیں، چھوٹی موٹی جھاڑیاں اور کہیں کوئی بھولا بھٹکا اونٹ نظر آجاتا ھے ، کئی گھنٹے کی مسافت کے بعد ایک آدھ جھونپڑی نظر آگئی جس کا نہ دروازہ ھے اور نہ ھی چار دیواری، نہ ھی کوئی صحت مرکز ھے اور نہ ھی کوئی ایسی سہولت موجود ھے، بس امن ھے سکون ھے کوئی چوری چکاری نہیں، اگر کوئی اونٹ راستہ بھٹک کر کسی دوسرے کی طرف چلا جائے تو اس پر بنے نشان کو دیکھ کر اس کے مالک کو واپس کر جاتے ھیں، پھرجانا ھوا تھرپارکر کئی گھنٹے کی مسافت خوبصورت سڑک دور دور تک صحرا کہیں کہیں پانی لیجاتیں رنگ برنگے کپڑے پہنے خواتین نظر آجاتیں تھیں جب وھاں پہنچے زندگی چولستان سے قدرے بہتر تھی راجہ یسپال بھائی ھمارے میزبان تھے انھوں نے ھمیں خوب تھرپارکر دکھایا، یہاں گھروں کے دروازے تو نہیں تھے پر چاردیواری ضرور تھی یہ دونوں صحرا ھی شدید گرم صحرا ھیں پھر جانا ھوا ٹھنڈے صحرا گلگت بلتستان، تھا تو وہ بھی اسی طرح کا پر موسم ٹھنڈا تھا پر نہ کوئی آبادی نہ درخت نہ گھر اور نہ ھی کوئی انسان اور یہاں اونٹ بھی تو نہیں تھے، ایک سال ھونے کو آگیا ھے پاکستان کے تمام شہر صحرا بنے چکے ھیں بازار خالی ھیں مارکیٹیں بند ھیں اگر کوئی انسان نظر آجائے تو منہ پر ماسک پہنے پہچانا ھی نہیں جاتا کئی کئی روز گزر جاتے ھیں انسان دیکھے، شاید ھی عاشقوں کی بھی محبوب سے ملاقات ھو سکتی ھو، کرونا نے گناہ ثواب سب کچھ کنٹرول کرکے رکھا ھوا ھے، جہاں مسجدیں خالی ھیں وھیں مہ خانے بھی ویران ھیں، ھر طرف ویرانی ھے، ھسپتال مریض نہیں لے رھے، پرائیویٹ ھسپتال لاکھوں روپے ایڈوانس مانگتے ھیں، اس لئے اب سب کرونا مرکز ھیں باقی دردیں اور تکلیفیں لاعلاج ھیں بلکل تھرپارکر اور چولستان کی طرح، شرح اموات تو صحراؤں سے بھی اگے نکل چکی ھے، سب طرف موت اور جنازوں کے اشتہار اور اعلانات ھیں، گورنمنٹ آف پنجاب نے اونٹنی والوں کو اجازت دے رکھی ھے کہ شہروں میں انکا دودھ فروخت کریں جوکہ ھیپیٹائٹس بی اور سی کیلئے بہت مفید ھے تو کہیں کہیں کچھ مسافت کے بعد چند اونٹ اور انکے مالکان نظر آجاتے ھیں جیسے چولستان اور تھرپارکر میں نظر آتے ھیں، مجھے یہ تاثر مل رھا ھے کہ کرونا کی وجہ سے شہر آہستہ آہستہ صحرا بنتے چلے جارھے ھیں، بس ایک بات جو امید پیدا کرتی ھے کہ یہ شہر ھیں وہ یہ ھے کہ اگر کوئی اونٹ یا اس کا بچہ راستہ بھٹک جائے تو اس کو واپس کوئی نہیں کرتا، بس یہی آخری نشانی بچی ھے کہ یہ صحرا نہیں شہر ھیں باقی سب ویسا ھی ھے،

Prev میں کہاں رھتا ھوں
Next نئے رشتے دار

Comments are closed.