عورتوں کا عالمی دن

عورتوں کا عالمی دن

تحریر محمد اظہر حفیظ

عورت کی بات مانتے اکیاون برس کی زندگی گزر گئی، عورت کبھی ماں کے روپ میں ساتھ ھے کبھی بیٹی کے روپ میں، کبھی بہن کے روپ میں، کبھی بیوی کے روپ میں، کبھی دوست کے روپ میں، کبھی بھانجی کے روپ میں کبھی بھتیجی کے روپ میں کبھی بھابھی کے روپ میں، کبھی طالبہ کے روپ میں کبھی استاد کے روپ میں، کبھی چچی، کبھی تائی، کبھی پھوپھی، کبھی مامی، کبھی سالی، ھر روپ میں خدمت کرتے ھی زندگی گزر گئی، بہن اکیلی تھی اس کے ساتھ برتن دھونا، ٹاکی لگانا، کھانا پکانا، ڈرائیونگ کرنا، اس کے ساتھ ھنسنا، اس کے ساتھ رونا، اس کے ساتھ کھیلنا، اس کے ساتھ بازار جانا، سب ھی کاموں میں اس کیلئے حاضر رھے اور حاضر ھیں، پھر بھائی کی شادی ھوگئی بھابھی آگیئیں اب دو بہنوں کا خیال رکھنا، مجھے کبھی انکی کوئی بات بری نہیں لگی پھر اللہ نے دو بھتیجیاں عطا کردیں اب گھر میں پانچ عورتیں ھوگیئیں امی جی، باجی، بھابھی اور دو بھتیجیاں زندگی خدمت نسواں میں گزر رھی تھی اور میری شادی ھوگئی اب عورتیں چھ ھوگئیں، سلسلہ یوں چلتا رھا باجی کو بھی اللہ نے دو بیٹیاں دے دیں اور چار میری بیٹیاں الحمدللہ عورتیں ملتی گئیں اور قافلہ بنتا گیا، آج تک ھر ایک کی بات مانی، احترام میں بھی اور محبت، شفقت میں بھی، کسی کی کوئی بات رد نہیں کی، جو جس نے کہا مانا،

نیشنل کالج آف آرٹس لاھور چلا گیا چھٹیوں میں آیا تو بہن کہنے لگی کون آئس کریم کھانی ھے اس کو ساتھ لیا اور دو کون آئس کریم ایک ساتھ لے دیں گھر آکر رونے لگی کہ یہ بہت تنگ کرتا ھے اب بندہ ایک وقت میں دو کون کیسے کھائے ایک کوبچاو دوسری پگل جاتی ھے، امی جی ھنسے لگ گئیں خود ھی کہتی تھی بڑے دن سے کون نہیں کھائی، پہلی دفعہ ڈجکوٹ میلے پر گیا امی جی نے جو پیسے دیئے تھے اس کے باجی اور خالہ زاد بہن کیلئے ٹاپس لے آیا، تایا زاد بہنیں ھنسیں اظہر ساڈے واسطے کیا لائے ھو تو میں نے کہا باجی پیسے ھی اتنے تھے اپنے لئے بھی کچھ نہیں لیا ھاں اگر پیسے اور ھوتے تو سب کیلئے لیکر آتا، پہلے تنخواہ ملی تو بہن کیلئے چاندی کا سیٹ لیکر آیا اور جو باقی بچا اس کو دے دیا پھر یہ سلسلہ چل ھی نکلا جب بھی کچھ لاتا تو سب کیلئے لاتا، بہن سے بات آگے چلی بھتیجیاں اور بھانجیاں آگئیں پھر بیٹیاں اللہ نے دے دیں، ابھی بھی سب کیلئے ھی لیکر آنے کی کوشش کرتا ھوں پر جب پوچھتا ھوں بیٹا بازار جارھا ھوں کپڑے لینے آپ کیلئے کیا لیکر آوں آواز آتی ھے چاچو ابھی کچھ ڈیسائیڈ نہیں کیا، اس چکر میں کئی چیزیں رہ جاتیں ھیں آج کل شادی کی تیاریاں ھیں سب کیلئے سب کچھ لے لیا ھے ساری کی ساری خریداری زنانہ ھے، لہنگے، شرارے، فراک، جوتے، چوڑیاں، میک اپ، جیولری، پارلر کی بکنگ، فوٹوگرافی، ویڈیو، شادی ھال، مہندی کا ھال سب کی بکنگ ھوگئی ھے ، ابھی بھی سب کچھ لینا باقی ھے، آج عورتوں کا عالمی دن ھے اور نعرے لگ رھے ھیں میرا جسم میری مرضی، لیکر رھیں گے آزادی ، اور کیا مرضی کرنی ھے اور کیسی آزادی چاھیئے، میرے ابا جی مرتے وقت بہن کی کئی ذمہ داریاں سمجھا کر گئے ھیں اور ساتھ یہ بھی کہہ گئے ھیں پتر بیٹیوں سے ناراض نہیں ھوتے، اب ان کو کیسے بتاوں میں نے تو زندگی مناتے ھی گزار دی بہن سے لیکر بیٹی تک اپنی ماں سے لیکر بچوں کی ماں تک، عورتوں کا عالمی دن گزر گیا اگلا دن شروع ھوگیا ھے، ایک آواز آئی کل عورتوں کا عالمی دن گزر گیا آپ کو یاد ھی نہیں رھا، نہیں میری جان سارا دن ڈی چوک اسلام آباد میں عورتوں کی آزادی ھی دیکھتا رھا، مجھے سمجھ نہیں آرھی گھر میں بیٹھ کر جو حکم چلا رھی ھے وہ آزاد ھیں یا جو ڈی چوک میں نعرے لگاری ھے وہ آزاد ھے، ابھی سوچ رھا ھوں برتن ابھی دھو لوں یا صبح اٹھ کر، میری سوچ بڑی ظالمانہ ھے عورت کو قید جو کرکے رکھا ھوا ھے، گھر کے علاوہ پانچ چھ نوکریاں اور کرتا ھوں اور کیا کروں مرد ظالم جو بہت ھے، اللہ محفوظ رکھے ھر عورت کو اس مرد سے، عورت کو آزادی دے دو تاکہ مرد بھی کچھ آرام کرسکے، عورتوں کے 365 دن اور مرد کا صرف ایک مزدوروں کا عالمی دن، وہ ظالم اس دن بھی نوکری کرتا ھے بیٹی کا ٹیڈی بیئر جو لانا ھے،

Prev ویژن
Next صاف شفاف

Comments are closed.