عید مبارک

عید مبارک

تحریر محمد اظہر حفیظ

بہت اچھا لگتا تھا صبح صبح اٹھنا تیار ھونا ابا جی کا جناح کیپ پہننا اور امی جان کا سویوں کی پیالی پر دیسی گھی ڈال کر دینا جب عید کی نمازکے بعد سب سے پہلے والد صاحب سے گلے ملنا پھر بڑے بھائی سے پھر سب مسجد میں موجود لوگوں سے گھر داخل ھوتے ھی بلند آواز میں سلام کرنا اور کہنا امی جی عید مبارک اور ان سے گلے ملنا بہن کا ملنا اس کو عیدی دینا۔میں ھر چھوٹی عید پر اسکو ھینڈ پینٹڈ ڈوپٹہ گفٹ کرتا تھا اور وہ بہت خوش ھوتی تھی پھر وقت گزرنے لگا سب کی شادیاں ھوگئیں اور بہن کبھی عید پر آجاتی تھی کبھی نہیں۔پھر امی جان کا انتقال ھوگیا کچھ سال بعد ابا جی بھی بہت سی ذمہ داریاں مجھے دے کر اللہ پاس چلے گئے۔ میں ذمہ داریاں نبھا رھا ھوں آج پھوپھو روتے ھوئے میرے بڑے بھائی کو کہہ رھیں تھیں لال ھن عید نہ بھیجیا کرو بھائی جان نہیں رھے تو عید کیسی طارق بھائی نے کہا پھوپھو اباجی کا حکم تھا ھم تعمیل کرتے رھیں گے۔ بہن سے بار بار درخواست کی آپ عید ھمارے ساتھ کریں انکا شکریہ 29 ویں روزے تشریف لے آئیں اور ھماری خوشیاں دوبالا کردیں ماشااللہ گھر میں بہت رونق ھے کہنے لگی میرے سسر کہہ رھے تھے بیٹا اب کیا جانا جب ماں باپ نہیں رھے تو عید کیسی۔ کہنے لگی میں نے کہا انکل جی میرے دونوں بھائی روز فون کرتے ھیں بیٹا عید اکٹھے کریں گے مجھے اجازت دیں میں نے جانا ھے اور انھوں نے اجازت دے دی۔ ایک دن ھی گھر میں موجود سب بچوں کے کپڑے لے آیا تھا اس دفعہ تو میں نے خود بھی بہت عرصے بعد اپنے لیئے بھی نیا سوٹ لیا ھے بیٹیاں کہنے لگیں باباجان آپ سب کے کپڑے لائے ھیں اپنے لیئے نہ لیے تو ھم بھی نئے کپڑے نہیں پہنیں گی تو جناب لے لیا نیا سوٹ ۔
باجی کہنے لگیں فہد میرا بھانجا چھوٹا تھا میں نے اسکو کھسہ شلوار قمیض اور ویسٹ کوٹ لیکر دی باقی سب بچیاں تھیں رونے لگا سب کی ماموں اتنی چیزیں لائے ھیں نہ میری جیولری ھے نہ چوڑیاں ھیں نہ ڈوپٹہ ھے تو امی جان ھنس کر کہنے لگیں بیٹے اتنی بہنوں کے اکیلے بھائی ھو بھائی یہ سب نہیں پہنتےماشااللہ اب وہ ٹیکسٹائل ڈیزائن پڑھ رھا ھے سب بہنوں کو کہا رھا تھا میں فری مہندی نہیں لگاتا 100 روپے فی ڈیزائن تو میں نے کہا فہد پتہ ھے تمھاری ماں کے ھاتھوں پر ھمیشہ میں مہندی لگاتا تھا یہ روتی تھی میں اکیلی بہن میرے کون مہندی لگائے تو یہ کام میں سرانجام دیتا تھا اور ساتھ ساتھ چپ کراتا تھا باجی میں ھوں نہ تیرے ساتھ نہ رو۔ اور پھر اس کو کبھی کون آئس کریم کبھی سموسے کھلانے مارکیٹ لیکر جاتا تھا۔ میں یہ سب یاد کر رھا تھا مجھے یاد ھے ھم ھر سال عید کرنے گاوں جایا کرتے تھے راولپنڈی سے ابا جی گاڑی لیتے تھے اور ھم گاوں جاتے تھے سب تایا چچا اور انکے بچے ایسے اکٹھے ھوتے تھے جیسے آج ھمارے بچے ۔مہندی لگ رھی ھے کپڑے استری ھو رھے ھیں سویاں پک رھی ھیں ایک شور ھے قہقہے ھیں ماشااللہ ماشااللہ سوچتا ھوں آج امی جی اور ابا جی ساتھ ھوتے تو کتنے خوش ھوتے صبح قبرستان جاوں گا تو دیکھتے ھیں کیا کہتے ھیں۔
اور صبح بغیر دیسی گھی کے سویاں بھی امی جان کی خوب یاد دلائیں گی امی جان سب کام اپنی دونوں بہووں کو سیکھا گیئں بس یہ بتانا بھول گئی گرم گرم سویوں کے پیالے پر تھوڑا سا دیسی گھی بھی خوب مزا کرتا ھے میں نے آج تک کسی کو یہ اس لیئے نہیں کہا چلو اسی بہانے ھر عید پر امی جی کی یاد آجاتی ھے
صبح جب عید کی نماز ادا کرکے دائیں طرف دیکھوں گا تو ابا جی کی جگہ ماشااللہ بڑے بھائی ھوں گے گلے ملتے ھی آنکھیں بھیگ جاتی ھیں تو وہ پوچھتے ھیں یار کی ھویا بس ایویں اب کیا بتاوں پھر گھر داخل ھوتے ھی امی جی آھستہ سے دل میں کہتا ھوں اور زور سے عید مبارک پر ضبط ساتھ نہیں دیتا اور ایک سائیڈ پر جا کر رو لیتا ھوں باباجان چھپیں نہ عید نکالیں جی بیٹا اور آنسو چھپاتے ھوئے سب کو عیدی دیتے دیتے ھنسنے لگ جاتے ھیں بابا جی دھیان کریں تین رس گلےھو گئے ھم سب گن رھے ھیں اپنی شوگر کا خیال کریں او میری جان نہ رون دھیندے او نہ ھسن دیندے کی چاھندے او بابا جان آپکو 
ھر سال بابا ٹوٹے ھوئے پیسے دے دیں فہد بھائی کو راحم بھائی کو چیزیں منگوانی ھیں آپکے پاس نہیں ھیں بابا وہ تو بڑے نوٹ ھیں یہ لو بیٹا اس دفعہ میں نے بیگم کو کہا جو بھی عیدی دو وہ سو سو کے نوٹوں پر مشتمل ھو ورنہ یہ ڈبل عیدی لیجاتی ھیں آواز آئی بابا جی غلط بات مت کریں ھم نے سب سن لیا ھے عیدی کے بڑے نوٹ اور خرچنے کیلئے علیحدہ چھوٹے نوٹ زیادہ چالاکی نہیں کرنی جی میری جان جیسے آپکا حکم سب تیاری ھے بڑے نوٹوں کی عیدی چھوٹے نوٹ خرچے کیلئے رسگلے گلاب جامن سویاں پتیسہ جوسز نمکو چپس نئے کپڑے جوتے جیولری سب کچھ ھے پر نہیں ھے تو ابا جی امی جی اور دیسی گھی سویوں پر ۔
اللہ امن والی خوشیوں والی عید لائیں امین
پاکستان زندہ باد

Prev میرے قائد اعظم محمد علی جناح صاحب
Next دل کرتا ھے

Comments are closed.