فراڈ

فراڈ

تحریر محمد اظہر حفیظ

دو بہاریں اور ایک خزاں اس انتظار میں گزار دی کہ ھنزہ جاوں گا اور کرونا وائرس نے راستے ایسے بند کئے کہ جیسے لینڈ سلائیڈ ھوگئی ھو، پیسے بھی تھے وقت بھی تھا پر نہیں جاسکے، حالات ھی بڑے سمارٹ تھے ھر طرف سمارٹ لاک ڈاون کا چرچا تھا، نومبر پھر آنے والا ھے اس دفعہ میں نے خوب چالاکی سے کام لیا اور پروگرام ھی نہیں بنایا، نہ ھی پیسے بچائے اور نہ ھی وقت، اس طرح میں نے بدلہ لیا کرونا سے، اور ھاتھ کرگیا کرونا کے ساتھ، دوسال گزار دیئے کرونا کی خبریں سن سن کہ کب حالات نارمل ھونگے، کوئی اس کو معمولی نزلہ، زکام اور کھانسی سمجھ رھا تھا اور کوئی اس کو کمپیوٹر کمپنی کی چال، ھم نے سردیوں کے کپڑے باھر ھی رکھے کہ ھنزہ جانا ھے خنجراب بھی جائیں گے، پر سمارٹ لاک ڈاون نے موقع ھی نہیں دیا، پھر کرونا کا شکار ھوگئے اور کئی مہینے لگ گئے بحالی صحت میں، پر اس دفعہ ھم نے بھی کہیں جانے کا پروگرام ھی نہیں بنایا، ویکسین بھی وقت پر لگوا لی، کچھ دوستوں نے پوچھا کہیں جانے کا پروگرام ھے تو کہا نہیں صحت کے ساتھ گھر پر بھی تو رہ سکتے ھیں، کیا گھر پر صرف کرونا کا شکار ھوکر ھی رہ سکتے ھیں، سوشل میڈیا بھی کسی کے اختیار میں نہیں ھے، کبھی انسولین لگانے والوں کو بندر اور چوھا بنانے کی کوشش کرتے ھیں کہ جناب حکومت نے ویکسین ٹیسٹنگ کے نام پر کروڑوں ڈالر کی امداد لی ھے، اور اب زبردستی ویکسین لگوائی جارھی ھے دفتر میں داخل نہیں ھوسکتے، تنخواہ نہیں ملے گی، کالج اور یونیورسٹی میں پڑھنے اور پڑھانے نہیں جاسکتے بغیر ویکسین سرٹیفکیٹ کے، سوشل میڈیا کے جغادری عالموں ایک بات کہوں، اگر پاکستان کا بھلا ھوتا ھے اور میری جان بھی چلی جاتی ھے تو اس میں کیا حرج ھے، میں تو حاضر ھوں، جن دوستوں نے میڑک آرٹس میں کرنے کی ناکام کوشش کی اور فیل ھوگئے جن کی تعلیم پرانے میڑک فیل ھے، انکا علم کرونا وائرس بارے سب سے زیادہ ھے، اور وہ ایسی ایسی سائنسی توجیہات پیش کررھے ھیں کہ مجھے ڈر لگتا ھے جیسے جنگ عظیم دوئم کے بعد جرمنی سے بہت سے سائنسدان غائب ھوگئے تھے اور پھر کہتے ھیں وہ ایک سپر پاور کے پاس ھیں ان کی تھیوری کے مطابق بہت سے کام اسی سپر پاور نے کئے ھیں، جس طرح زیر زمین پلیٹس کی موومنٹ سے زلزلہ لانا اور بغیر ایٹم بم استعمال کئے مطلوبہ جنگی نتائج حاصل کرنا، کہیں اسی طرح میرے عالم فاضل دوست بھی کوئی طاقت ور ملک اٹھا کر نا لیجائے، اس لئے احتیاط کیجئے اور اپنی تھیوریز کو سوشل میڈیا پر ڈسکس مت کیجئے، کہیں آپ ڈرون حملے کا شکار نہ ھوجائیں یا کوئی ھیلی کاپٹر آپ کو لینے آجائیں، جو لوگ اپنا اخبار بھی خریدنا افورڈ نہیں کرتے سارا دن حجام کی دوکان پر بیٹھ کر مفت میں اخبار پڑھتے ھیں اور پھر ملکی معیشت کو سدھارنے کی تجاویز پیش کرتے ھیں، آج پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا اعلان ھوا سارا سوشل میڈیا اس پر واویلا کر رھا ھے، لیکن میرے خیال میں سمارٹ لاک ڈاون لگانے کی بجائے پیٹرول کی قیمتیں ایک ھزار روپے لیٹر تک کردینی چاھیئں، مجھے امید واثق ھے کہ کوئی بھی باھر نہیں نکلے گا اور کرونا کی چوتھی لہر گزر جانے کے بعد پیٹرولیم مصنوعات کو دوبارہ سے تیس روپے لیٹر والی پرانی قیمت پر لے آنا چاھیئے، اسے ھم سمارٹ وزیراعظم صاحب کا سمارٹ فیصلہ کہیں گے اور پیٹرول بھی بچ جائے گا اور عوام بھی، مجھے تو پتہ ھے یہ فراڈ کرونا کے ساتھ ھوا ھے، عوام کے ساتھ نہیں، اس لئے تحمل کا مظاہرہ کیجئے اور صحت مند رھیئے، فوٹوشاپ کا جو استعمال الحمدللہ ھماری سیاسی پارٹیاں آجکل کر رھی ھیں اگر فوٹوشاپ والوں کے علم میں آجائے تو شاید فوٹوشاپ بنانا یا بیچنا ھی بند کر دیں، آزاد جموں کشمیر میں عید کے بعد الیکشن ھونے جارھے ھیں اور جو زبان سب سیاسی پارٹیاں استعمال کر رھی ھیں لگتا ھی نہیں ھے کہ پاکستان سے تعلق رکھتے ھیں یوں محسوس ھورھا ھے اس رائے شماری سے ھم مقبوضہ کشمیر کو بھی حاصل کرلیں گے،اور یہ رائے شماری اقوام متحدہ کروا رھی ھے، کرونا کی چوتھی لہر پاکستان پہنچ گئی ھے ماسوائے آزاد جموں کشمیر کے، ضرور بڑے سیاسی اجتماعات کیجئے، حج محدود پیمانے پر ھورھا ھے اور فٹبال میچ اور کشمیر کا الیکشن بھرپور طریقے سے ھورھا ھے، یہ سب کیا فراڈ ھورھا ھے اور کس کے ساتھ ھورھا ھے، کرونا کے ساتھ یا عوام کے ساتھ، احتیاط کیجئے احتیاط زندگی ھے،

Prev چل میلے نوں چلیے
Next تبدیلی کے ثمرات

Comments are closed.