فیری میڈوز

فیری میڈوز
ایک خواھش تھی دل میں فیری میڈوز دیکھنے کی, اس کی دوسری طرف واقع سینگ یانگ میں پہلے بھی دیکھ چکا تھا وہ واقعی فوٹوگرفراز کی جنت ھے ,اب محترم دوست غیور جدون جوکہ انتہائی محنتی اور چست ٹور اپریٹر ھیں کے ساتھ جانے کا اتفاق ھوا, بہت تھکا دینے والا سفر اسلام آباد سے چلنے کے بارہ گھنٹے بعد بابوسر ٹاپ پہنچے پہلی حسین جگہ تھی اور اسکے بعد گاڑی اٹھارہ گھنٹے کی مسلسل مسافت کے بعد پنتالیس ھمسفروںکے ساتھ چلاس پہنچی وہاں ایک رات قیام کے بعد اگلی صبح اپنی دو کوسٹرز پر ھم رائے کورٹ پل پہنچے اور سفر رواں دواں تھا وہاں سے براستہ جیپ ھم نے فیری میڈوز کی طرف سفر شروع کیا تین جگہ لینڈ سلائیڈ کی وجہ سے جیپ بدلنا تھی اور شدید گرمی میں پہلی جیپ کا بدلنا اور پورٹرز کا موجود نہ ھونا کافی تکلیف دہ تھا شکریہ ڈاکٹر شہریار اور ثاقب صاحب اور انکی فیملی کا جن کی مدد سے باربار جیپ بدلنے کے عمل سے گزر کر ھم فیری میڈوز پوائینٹ پہنچے, اب یہاں سے ایک مزید ناقابل بیان تکلیف دہ سفر شروع ھوا پیسے ادا کرنے کے باوجود گھوڑا مہیا نہ ھو سکا اور کبھی کوئی بہانہ کبھی کوئی, آپ اگر اور پیسے دیں گھوڑا مل جائے گا, گھوڑے آج کم ھیں, آپ کا وزن زیادہ ھے, چلیں گھوڑا آگے مل جائے گا, ان سب باتوں کے ساتھ اور دو پوٹر بچوں کے ھمراہ فیری میڈوز پہنچ گئے کوئی بارہ گھنٹے کی مسافت کے بعد راستے میں کئی دفعہ حوصلہ ٹوٹا اور ھر دفعہ گروپ کے ساتھی جو ھمارے ساتھ تھے نے بہت مدد کی لیکن جب پہلی دفعہ سورج غروب کی گولڈن روشنی نانگا پربت پر پڑی یہ مڈپوائنٹ سے کچھ پہلے تھا کیمرہ کا استعمال شروع ھوا ایک نئی ھمت شروع ھوئی اور فیری میڈٍوز پہنچنا آسان ھو گیا,
اور مڈپوائینٹ پہنچ کر چائے پی اور اندھیرا ھوچکا تھا اندھیرے میں سر پر لگانے والی روشنی کام آئی اور ھم سب دوست چل پڑے رات دس بجے کے قریب فیری میڈوز پہنچ گئے بے شمار تھکاوٹ تھی لیکن پہنچ, جانے کی خوشی الگ تھی کھانا تیار تھا کھانا کھا کر زیادہ تر لوگ سونے چلے گئے اور میں حسب عادت کیمرہ سٹینڈ پر لگا کر, ستاروں کو دیکھنے لگا رات دو بجے تک نانگا پربت کے اوپر ستاروں اور انکی کہکشاں کی تصویر کشی کرنے لگا رات دو بجے ڈاکٹر شہریار جو ایک شاندار دوست اور بھائی ھیں اسلام آباد میں پمز ہسپتال میں ملازم ھیں میرا انکے ساتھ یہ تیسرا ٹور تھا باقی دوستوں کے بقول سر شہریار بھی آپ کا بہت احترام کرتے ھیں آپکی بات کا جواب نہیں دیتے ورنہ ڈاکٹر شہریار اپنے دوستوں میں بات نہ روکنے والے مشہور ھیں لیکن میں نے انکو ہمیشہ ھمدرد اور شفیق ھی پایا, ڈاکٹر شہریارسر سو جائیں صبح جلدی اٹھنا ھے کیونکہ ھمارا کیمپ ایک تھا شیری میں نہیں جاؤں گا نانگا پربت بیس کیمپ بہت تھک گیا ھوں جی سر لیکن آپ سو جائیں, جی اچھا میں نے صبح پانچ بجے کا الارم لگایا اور سو گیا صبح پانچ بجے اٹھا اور نانگا پربت بادلوں کے پیچے شرمیلی لڑکی کی طرح پردہ کیے ھوئے تھا دل افسردہ ھوگیا, اور میں دوبارہ سونے کی تیاری کرنے لگا تو نانگا پربت بیس کیمپ جانے والی ٹیم تیار تھی سب ھی جانا چاہتے تھے مشال جو کہ چھٹی جماعت کی طالبعہ ھے اپنی والدہ اور خالہ کے ساتھ سب سے آگے تھی اور کچھ سست لوگ بھی تیار تھے ھمارے گروپ کے ساتھی تیار تھے بینکرز گروپ جن کو میں سود خور کہتا ہوں اس لفظ کو پسند نہیں کرتے ثاقب شہزاد جو کہ میزان بنک سے وابستہ ھیں بہت نفیس دوست اس دفعہ پتہ چلا ھنس مکھ بھی ھیں, انکے ساتھ انکی دو عدد سالیاں/بڑی بہنیں بھی ساتھ تھیں نائلہ جوکہ عسکری بینک میں آفیسر ھیں چینی زبان پر خاص عبور رکھتی ھیں بہت نفیس چھوٹی بہن ھیں اور عمرانہ جو نیشنل بنک میں آفیسر ھیں بہت نیک خواتین ھیں دونوں بہنیں تسبیح اور نماز کا دامن ھر وقت تھامے ہوئے رھتی ھیں اور بہت ھی ھمدرد ھیں زیادہ راستہ میرا کپڑوں کا بیگ عمرانہ نے اٹھائے رکھا شکریہ عمرانہ آپ ایک اچھی اور ھمدردبہن ھیں انکی سنگین غلطی یہ تھی کہ اس دفعہ اپنی نائب صدر نیشنل بنک باجی صاحبہ کو بھی ساتھ لائیں تھیں جن کو انکے میاں نے شائد کافی بیگاڑا ھوا تھا وہ سمجھتی تھیں کہ پاکستان کا سب نظام وہ چلاتیں ھیں ایک مرد نما خاتون تھیں کسی کو کسی بھی وقت تم میرے آفس آؤ تو میں تم کو میں کھڑا کر دوں تمھاری تنخواہ میں رکوا دوں گی,تم مجھے جانتے نہیں, اوھو یہ کیا انتظام ھیں میں تو سرینا اور پرل کانٹینینٹل سے کم نہیں ٹھرتی نخرہ بہت تھا اب میں کیمپ میں ٹھروں گی کیا اور بیچاری عمرانہ کی حالت دیکھنے والی تھی وہ بار بار شرمندہ ھوتی تھی پتہ چلا پہلی دفعہ ٹریکنگ اور ہائیکنگ ٹرپ پر آئی ھیں مجھے پھیکی چائے چاہیے مجھے انڈا فل فرائی چاھیے پراٹھا ایسے بناتے ھیں کیا . اوھو چاول کچھے ھیں,جیپ میں بیٹھے جب کوئی جیپ پاس سے کراس کرے راستہ تنگ تھا پچھلی سیٹ سے آواز آتی بے غیرت اور وہ یقینن آواز باجی کی ھی ھوتی, جب سب تیار ھوگئے عمرانہ سر آپ چلیں گے بیس کیمپ نہیں ھمت نہیں آواز آئی میں بھی نہیں جاؤں گی سر ھم فیری میڈوز کو ایکسپلور کریں گے میری تو جان ھی نکل گئی اس باجی کو کیسے سنبھالوں گا جس کو ھر بات پر اعتراض ھے, اچھا زیادہ لوگ بیس کیمپ جارھے تھے اور کچھ کا فیری میڈوز گھومنے کا پروگرام تھا ھم دونوں نکل پڑے فیری میڈوز دیکھنے میں بہت محتاط تھا کیونکہ نہ تو تنخواہ روکوانی تھی اور نہ ھی ایک ٹانگ پر کھڑا ہونا تھا باجی کے آفس جا کر , باجی آگے آگے تھیں اور میں ایک فاصلہ رکھ کر تصاویر بناتا انکے پیچھے پیچھے آواز آتی ھے آپکا گائیڈ کدھر ھے کس سے پوچھ کر تصاویر بنا رہے ھیں گائیڈ کی فیس تھی تین ہزار اور وہ ادا کرکے آپ گائیڈ کی مرضی سے تصاویر بناسکتے تھے اپنی مرضی سے نہیں اس لیئے گائیڈ نہ لیا کیونکہ تصاویر میں ھمیشہ اپنی مرضی سے بناتا ھوں, جب پہلی تصویر ایک بستی کی بنائی ایک انتہائی بدتمیز آواز آئی انکل تصویر مت بنائیں تصویر بنانا منع ھے آپکا گائیڈ کدھر ھے میں بھی اسی لہجہ میں بولا اگر منع ھے تو ھم آئے کس لئے ھیں اور کہاں لکھ کر لگایا ھوا ھے گائیڈ ھوتا تو بتاتا میں چل پڑا وہ صاحب پھر اب تصویر نہیں بنانا میں کہاں باز آنے والا سب بنائیں وہاں درخت کاٹنے کا بہت کاروبار ھے ھر چین کٹر والے کے ساتھ ایک ساتھی جو دوربین کی مدد سے دیکھتا ھے کہہ کوئی دیکھ تو نہیں تھا یا تصویر تو نہیں بنا رھا اصل وجہ تصویر بنانے سے روکنے کی یہ ھے گائیڈ ساتھ ھوگا تو جنگل کاٹنے والوں کی تصویر نہیں بنے گی یا وہ روک دے گا وہیں ریفلیکشن جھیل نظر آئی خوش قسمتی سے نانگاپربت بھی اچھے موڈ میں تھا پردہ ھٹایا ھوا تھا اور میری ایک شاندار تصویر بن گئی شکریہ نانگا پربت,

Prev بابے
Next کاش ایسا ھوجائے

Comments are closed.