قراقرم ھائی وے

قراقرم ھائی وے
تحریر محمد اظہر حفیظ

آپ کے پاس سب کچھ موجود ھو، پیسہ، گاڑی، کیمرہ، بیٹریاں، میموری کارڈز، کھانے پینے کا سامان، سفری چولہا، آرام دہ کرسیاں، بہترین ھم سفر، صحت، ھمت اور آپ کو بس کمی محسوس ھو کہ دو آنکھیں کم ھیں یہ سب دیکھنے کیلئے تو یقینا آپ عظیم قراقرم ھائی وے پر سفر کر رھے ھیں۔
کدھر کدھر دیکھیں آگے، پیچھے، دائیں، بائیں ھر طرف ھی تو قابل دید مناظر ھیں اور جہاں دو راھے یا چوراھے آجائیں تو دماغ ماوف ھو جاتا ھے کہ کیا فیصلہ کیا جائے کس طرف کو جایا جائے اور کس طرف کو چھوڑا جائے، سب طرف ھی اعلی سے اعلی مناظر ھیں،
کل ھی سوشل میڈیا پر پڑھ رھا تھا کسی نے رائے پوچھی تھی کہ شمالی علاقہ جات کو دیکھنے کیلئے کتنا وقت درکار ھے تو ایک صاحب علم نے رائے دی ھوئی تھی دو ھفتے، انکا اپنا تجربہ اور مشاھدہ ھے پر میرے خیال میں ایک زندگی کم ھے ان علاقوں کو دیکھنے کیلئے ۔ چلاس سے رائے کورٹ بریج تک سڑک قدرے ناھموار اور ناخوشگوار ھے خاص طور پر گونر فارم کے پاس کا علاقہ۔ اس مشکل سفر کو کرنے کے بعد رائے کورٹ بریج جیسے ھی پار کرتے ھیں ۔ تو احساس ھوتا ھے کہ رائے کورٹ بریج کی سیاحوں کی زندگی میں کیا اھمیت ھے،
جنت نظیر پہاڑ اور وادیاں یہیں سے شروع ھوتی ھیں۔ اور یہیں پر ختم،
سب پہاڑی سلسلے یہیں تو ھیں، کونسا پہاڑ ھے جو یہاں نظر نہیں آتا، پرانے سلک روٹ کی سڑک ھو پل ھو یا راکا پوشی اور نانگا پربت سب کے ھی تو ویو پوائنٹ یہیں پر ھیں، جتنے ممکن ھو میموری کارڈ ساتھ رکھ لیجئے کم پڑ جائیں گے ڈیٹا سٹوریج کیلئے لیپ ٹاپ، ھارڈسک سب رکھ لیں پر آپ کو تشنگی کا لفظ اسی سفر پر نظر آئے گا، کہیں بلندوبالا پہاڑوں کے مناظر ھیں تو کہیں قراقرم ھائی وے کا اپنا منظر کہیں تنگ پہاڑی راستے اور کہیں دور دور تک نظر آتی قراقرم ھائی وے جیسے ابھی بنی ھو، کالی سیاہ سڑک اور اس پر موجود سفید اور پیلی لائنیں، احساس ھوتا ھے سڑک بن گئی ھے ابھی افتتاح ھونا باقی ھے ، پاکستان میں اتنی صاف ستھری سڑک اور مناظر شاید ھی کہیں اور نظر آئیں، موٹرویز بھی اس سڑک کو دیکھ کر شرما جاتیں ھیں۔
جگہ جگہ گلیشیئر، آبشاریں، پہاڑی سلسلے دل لبانے کو آپ کا انتظار کر رھا ھوتے ھیں، اور آپ پہلی دفعہ شکوہ اور تشکر دونوں ساتھ ساتھ دل میں لئے ھوتے ھیں، یااللہ تیرا شکر ھے کیا کیا دکھادیا اور دوسری طرف یہ سب دیکھنے کیلئے دو آنکھیں ناکافی ھیں۔ اسی کشمکش میں ایک راستہ دائیں طرف نکلتا ھے استور کیلئے، آپ رک جاتے ھیں باھر نکلتے ھیں اور جیسے ھی پیچھے مڑ کر دیکھتے ھیں انتہائی خوبصورت برف پوش چوٹیاں آپ کو نظر آتی ھیں، سجدے میں پڑ جانے کے علاوہ کوئی حل ھی نہیں ھے، شکر الحمدللہ یہاں رک گیا ورنہ پتہ نہیں کیا کیا دیکھنا رھ جاتا، سفری چولہا نکالیں جلائیں، کافی کیلئے پانی کے دو کپ رکھیں فولڈنگ کرسیاں کھولیں اور پھر اپنے ھم سفر جو آپ کا زندگی بھر کا بھی ساتھی ھے کے ساتھ ملکر کافی پئیں ۔ شاید ھی یہ مزا اور نظارہ دیکھنا دوبارہ نصیب ھو، کافی کی خوشبو، ھلکی ھلکی خنکی بھری ھوا اور موسیقی شاید ایسا سب کچھ ایک ساتھ قسمت والوں کو ھی ملتا ھے۔
اب کیمرے نکالئے کیمرہ سٹینڈ پر لگائیے اور تصاویر بناتے جائیے، ایسا صاف نیلا آسمان اور بادلوں کی ٹکڑیاں بھی کسی کسی کو نصیب ھوتی ھیں۔
میرے بس میں ھو تو کم از کم ھر سال دو دفعہ ضرور شمالی علاقوں کیلئے جاوں، اپریل اور نومبر میں ۔ باقی زندگی ان علاقوں کی ھر خزاں اور بہار دیکھوں۔ یقین جانئے یہ زندگی کا ایک بہترین مصرف ھے، عبادت کی عبادت سیر کی سیر کیونکہ آپ کی زبان بغیر آپکے کہے، سبحان اللہ، ماشاء اللہ ، الحمدللہ کی تسبیح جاری کئے رھتی ھے، میرا گھر اسلام آباد میں ھے پر میں ھر گھڑی خیالوں میں کھویا رھتا ھے، جہاں میں رھتا نہیں ھوں پر ھوتا وھیں ھوں، سب پوچھتے ھیں کہاں ھو، کیا سوچ رھے ھو، عشق ھوگیا ھے کیا اس عمر میں۔ کیا بتاوں کسی کو کیسے سمجھاوں، یہ تو تمام عمر کا عشق ھے۔ یہ قراقرم ھائی وے ھے کیا چیز۔ صاحبو یہ دیکھنے کی جگہ ھے بتانے کی نہیں ، اس پر سفر کیجئے اور دعا دیجیئے۔ اپریل گزر گیا نومبر آرھا ھے، میں نے جانا ھے دعا کیجئے سب ٹھیک ھوجائے۔ نشہ ٹوٹ رھا ھے، کرونا کی علامات سے ھی جسم نہیں ٹوٹتا، کچھ نشے بھی ایسا کرتے ھیں، پوچھ لو انکو جو مریض عشق ھیں قراقرم ھائی وے کے۔ پہاڑ بلاتے ھیں قسمت والوں کو ، اور کچھ لوگ نوکریاں ھی کرتے رھتے ھیں اور سوچتے ھیں انکے بغیر نظام کائنات کیسے چلے گا بیچارے چھوٹے چھوٹے خود ساختہ سیانے۔ یہ دنیا یہیں رہ جانی ھے ، باھر نکلئے ایک دفعہ ضرور دیکھئے، میرے رب کی تخلیقات ۔ شکر بجا لائیں ۔ جس نے ھمیں اس قابل بنایا اور یہ سب دکھایا۔ شکر الحمدللہ

Prev نانگا پربت
Next غازی مسجد بھونگ

Comments are closed.