ماں 

ماں 
تحریر محمد اظہر حفیظ
گاوں میں رھتے تھے ماما جی نصیر اور ماما جی زکریا دونوں ستر سال سے زائد عمر کے تھے جب انکی والدہ کا انتقال ھوا غالبا میں اس وقت سات سال کا تھا اور میں نے انکو پہلی دفعہ روتے ھوئے دیکھا تھا اور حیران تھا اب انکو بھلا کیا ضرورت ماں کی نہ وہ بزرگی میں بات کرسکتی ھیں نہ چل پھر سکتی ھیں اور پھر بھی یہ ان کے چلے جانے پر افسردہ ھیں اور رو رھے ھیں میرے ابا جی اور میری امی جی کی والدہ بچپن میں فوت ھوگئی تھی اور یہ دونوں انکو یاد کر کر کے روتے تھے مگر مجھے یہ دکھ سمجھ نہیں آتا تھا امی جی نہ رویا کریں سب نے ایک دن چلے جانا ھے وہ آنسو صاف کرتی اور کہتیں بیٹے جس دن تمھاری ماں جائے گی تو پتہ چلے گا۔ امی مجھے کہانیاں سناتیں تھی کہنے لگی تمھیں پتہ ھے ھمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اپنی والدہ کو یاد کرکے آبدیدہ ھوجاتے تھے اور جب حضرت موسی علیہ السلام کی والدہ کا انتقال ھوا تو غیب سے آواز آئی تھی موسی علیہ السلام احتیاط سے اب دعا کرنے والی اس دنیا میں نہیں ھے باجی نعیم میری چچی بھی تھیں اور ماموں زاد بہن بھی جب ان کا انتقال ھوا تو میرا بچپن کا دوست اور چچازاد بھائی ناصر شفیق میرے گلے لگ کر خوب رویا یار اظہر میری ماں فوت ھوگئی رویا تو میں بھی بہت پر اپنی بہن کو چچی کو مجھے ماں فوت ھونے کے دکھ کی سمجھ نہ تھی پھر زندگی چلتی رھی باجی عفت میری تایا زاد بہن تھیں میرا اور باجی کا بہت پیار تھا میں کلاس چہارم میں بہت بیمار تھا چل نہیں سکتا تھا باجی میں نے ٹی وی دیکھنا ھے وہ مجھے اپنی کمر پر اٹھاتی چل میرا باو اور ٹی وی کے سامبے لٹا دیتی تھیں میں الف لیلی دیکھتا تھا مجھے بہت اچھا لگتا تھا چاچی جی اظہر نوں ویکھو کننا خوش اے اور انکو کینسر ھوگیا اور اگست کے مہینے میں چند سال قبل وہ اسلام آباد ائیرپورت اتریں چل نہیں سکتی تھیں میں ایمبولینس لے کر گیا تھا ھائے امی جی ھائے میرے اللہ کی آوازیں لگا رھیں تھی میں گلے ملا کہنے لگیں اظہر میری بس ھوگئ ھے مجھے ایمبولینس میں نہ لٹاو اپنے پاس گاڑی میں لٹا لو جی اچھا باجی اور میں نے سیٹ لٹائی باجی کو اٹھایا اور کار کی اگلی سیٹ پر لٹا دیا سورہ الرحمن کی تلاوت لگائی قاری عبدالباسط صاحب کی آواز میں اظہر جی باجی آج بہت سکون ملا ھے اپنے ملک آگئی جی باجی میں حالت دیکھ کر رو رھا تھا طاھر بھائی انکو فیصل آباد گھر لے گئے اور کچھ دن بعد وہ انتقال کر گئیں چار بچے ھیں چھوٹا عفان بہت چھوٹا تھا سب رو رھے تھے تائی زبیدہ بھی انکے بچوں کو دیکھ کر پریشان تھیں پھر ایک دن اطلاع آئی تائی زبیدہ بھی فوت ھوگئیں طاھر بھائی کو روتے دیکھا وہ ھمارے سب سے بڑے کزن ھیں اس طرح روتے انکو پہلی دفعہ دیکھا میں بھی رونے لگ گیا تائی جی مجھ سے بہت پیار کرتی تھیں ابا جی سے ھمیشہ مار پڑنے سے بچانے کا واحد ذریعہ تھیں میں کہتا ھائے تائی بچا لے اور تائی کہتی تھی وے حفیظ کچھ نہ کہیں میرے اظہر اقبال نوں تائی ھمیشہ مجھے اظہر اقبال کہتی تھیں اظہر اقبال ماں دا لال ۔
بہت سی ماوں کو جاتے دیکھا پھر ایک دن پتہ چلا کرکٹر عمران خان کی والدہ صاحبہ کینسر سے انتقال کر گیئں اور انھوں نے ان کی یاد میں شوکت خانم ھسپتال بنا ڈالا سب رشک کر رھے تھے بیٹا ھو تو ایسا ھو اور وہ بیٹا ماشااللہ آج ملک کا وزیر اعظم ھے۔ میری خالہ زاد بہن فرخندہ سیف کا انتقال ھوا تومیں رحیم یار خان تھا وھاں سے فیصل آباد آیا جنازہ پڑھا ابوبکر انکا چھوٹا بیٹا بہت چھوٹا تھا ایک دن فیصل آبادگیا اور خالہ رضیہ سیف بھائی کی والدہ اب انکے ساتھ ھی رھتی ھیں سلام کرنے جانا تھا ابوبکر کو فون کیا راستہ سمجھاو وہ غلط سمت میں سمجھا رھا تھا پھر بتانے پر سمت درست کی اور جب گھر پہنچا سوری ماموں سمت کا پتہ نہیں چلا دل میں بات آئی اتنی چھوٹی عمر میں ماں چلی جائے تو سمتوں کا کس کو پتہ چلتا ھے میں اپنی والدہ کے انتقال کے بعد آج تک راستہ بھولا ھوا ھوں تم تو ابھی بہت چھوٹے ھو۔
فخر حمید مرحوم میرے ڈائریکٹر تھے جتنا میں نے انکو اپنی والدہ کی وفات پر غمزدہ دیکھا شاید پہلے کبھی نہیں دیکھا 2011 میں میری امی جی انتقال کر گیئیں مجھے سات سال ھوگئے روتے ھوئے اور اس دکھ کو سمجھنے کی کوشش کرتے ھوئے کہ ماں کا مرنا کیا ھوتا ھے سایہ نہیں رھتا دھوپ ھوجاتی ھے ھر طرف آپ اپنی ھر کامیابی پر ایسے روتے ھو جیسے ناکام ھوئے ھوتے ھیں ھائے میری ماں ھوتی تو کتنا خوش ھوتی۔ 
کچھ دن پہلے خالہ زاد بہن کی بیٹی اقراء اے پی این ایس حفیظ نیوی کے ھسپتال میں داخل ھوئی اللہ نے بیٹی سے نوازا ماشااللہ۔ صبح نو بجے عمران افضل اس کے خاوند کا فون آیا ماموں چار بوتل خون کا بندوبست کریں خیریت اقراء آئی سی یو میں ھے خون بہت بہہ گیا ھے میں رونے لگ گیا یا اللہ تجھے اپنے حبیب کا صدقہ ابھی تو ابراھیم دو سال کا ھے اور بیٹی ایک دن کی انکی ماں کو سلامت رکھنا امین بڑے بھائی اوربھابھی کو ھسپتال بھیجا اور خود اقراء یونیورسٹی پہنچا اوکاشا بھائی اور تین طالبات کو لیا اور ھسپتال پہنچے ساجد بھائی علامہ اقبال یونیورسٹی سے پہلے تین ساتھیوں ساتھ خون عطیہ کر چکے تھے اوکاشہ بھائی کے خون عطیہ سے کام ھوگیا اور اقراء میری بھانجی اب ماشااللہ ٹھیک ھے اقراء کا بیٹا ابراھیم دوسال کا ھے سب دعائیں قبول ھوئیں اور الحمدللہ اقراء اب کمرے میں آگئی ھے شکر الحمدللہ۔
کسی نے ھسپتال میں بتایا بیگم کلثوم نواز انتقال کر گیئں ھیں بہت افسوس ھوا ماں کے مرنے کو میں اچھی طرح سمجھ سکتا ھوں۔ کچھ دوست اس پر سیاست کر رھے ھیں ایک نے لکھا وہ کئی ماہ پہلے فوت ھوگیئں تھیں میں صرف یہی لکھ سکا آپکے والدین سلامت رھیں۔ جن کے والدین سلامت ھیں ان سے اس طرح کے کمنٹس اور سٹیٹس کی امید کی جاسکتی ھے کیونکہ انکو اس دکھ کی سمجھ نہیں۔ مجھے خود یہ دکھ چالیس سال کی عمر میں سمجھ آیا جب میری ماں اللہ پاس گئیں۔ اللہ سب کی ماوں کو سلامت رکھیں ماں کے بغیر زندگی مشکل ھے ۔آپ بے شک عمر کے جس بھی حصے میں ھوں اور جو بھی ھوں پیغمبر ھوں یا عام انسان قیدی ھوں یا آزاد سب کی ماں ماں ھی ھوتی ھے اور قابل صد احترام ھوتی ھے سب ماوں کیلئے بہت سی دعائیں جو فوت ھوگئیں ھیں ان کیلئےمغفرت کی دعا اور جو حیات ھیں انکی صحت کے ساتھ ایمان والی زندگی کی دعا امین 
اظہر اقبال ماں دا لال اب بلاوجہ روتا رھتا ھے سب کی ماوں کو اپنی ماں سمجھتا ھے پر مجھے کون چپ کرائے اب تو رونا ھی شاید زندگی ھے

Prev جز وقتی محبت
Next راستے

Comments are closed.