محافظ
محافظ
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ
آج محترم دوست شکیل قرار کی پوسٹ ناکے پر نہ رکنے پر پولیس، فائرنگ سے ایک شخص ھلاک اور ھمارے دوست زاھد خواجہ کا کمنٹ اسلام آباد پولیس کا یہ حال ھے تو باقی کاکیا ھوگا، میں حیران ھوں ان باخبر دوستوں کی پوسٹ اور کمنٹس پرپولیس ناکہ ھوتا ھی رکنے کیلئے ھے، تاکہ چیکنگ کی جاسکے اور جو چور، دھشت گرد ھوگا وہ بھاگنے کی کوشش کرے گا اور پولیس کو اختیار ھے فائر کرنے کا، پہلے ٹائر، پھر گاڑی پر،
جب میریٹ ھوٹل دھماکہ ھوا تو ریڈ زون کی سیکورٹی بہت سخت کر دی گئی پی ٹی وی آفس جاتے ھوئے کئی دفعہ گاڑی چیک کروانا پڑتی میں پانی کا ایک کولر اور ٹافیوں کا پیکٹ گاڑی میں رکھتا ھر روز ان سے پانی کا پوچھنا ٹافیاں دینا انکا شکریہ ادا کرنا میرا معمول تھا کیونکہ جو حملہ آور مجھ پر حملہ کرنے آئے گا پہلے ان سے ٹکرائے گا اور یہ وہ ماؤں کے بیٹے ھیں جو میرے لیے اپنی جان قربان کرنے کے لیے کھڑے ھیں، ایک دن مارگلہ روڈ پر ججز کالونی اور پنجاب ھاوس والے ناکہ پر جو ٹریل فائیو کے نزدیک تھا ٹریفک بلاک تھی میں گاڑی سے اتر کر گیا تو سپریم کورٹ کے جج سردار محمد رضا خان صاحب جو آجکل الیکشن کمیشن کے سربراہ ھیں اپنے بدتمیز بیٹے کے ساتھ ناکہ پر موجود پولیس اہلکاروں پر تھپڑ برسا رھے تھے تمھیں جرات کیسے ھوئی جسٹس کی گاڑی روکنے کی میں انکے اور پولیس کے بیچ میں آیا کہ اب ھاتھ مت اٹھانا ورنہ اچھا نہیں ھوگا یہ ھماری سیکورٹی کےلیے کھڑے ھیں ان سے بد تمیزی مت کریں وہ وھاں سے چلے گئے لیکن تھوڑی دیر بعد پورے ناکہ پر موجود اھلکاروں کو معطل کر دیا گیا اور جسٹس صاحب بضد تھے انکو نوکریوں سے نکالا جائے میرا دماغ پیدائشی خراب ھے میں نے ایک درخوست ایس ایس پی پولیس غالبا سلطان صاحب تھے کو لکھی کہ جناب میں چشم دید گواہ ھوں اس واقعہ کا اور ساری زیادتی جسٹس صاحب کے بیٹے کی ھے ناکہ کے لوگوں کو فورا بحال کیا جائے تاکہ پولیس کا حوصلہ اور عزت بحال ھو اور جسٹس صاحب کے بیٹے کے خلاف پرچہ درج کریں کہ اس نے پولیس پر ھاتھ اٹھایا ھے اور اس کی کاپی چیف جسٹس صاحب، پرائم منسٹر صاحب اور صدر مملکت صاحب کو ارسال کردی الحمد للہ کچھ دن بعد وہ سب دوست بحال ھوگئے اور پی ٹی وی گیٹ سے سیکورٹی کا فون آیا سر آپ سے کچھ لوگ ملنے آئے ھیں، جب میں وھاں پہنچا سب ناکے کے لوگ پھول اور مٹھائی لیکر کھڑے تھے انکے انچارج کا نام شائد سرفراز تھا مجھے سیلوٹ کیا اور گلے لگ کر رونے لگا سر جی ھمارا کوئی والی وارث نہیں اگر آپ ھمت نہ کرتے تو ھم نوکری سے گئے تھے، اس بات کا بیان کرنا کوئی اپنی بڑائی بتانا نہیں بلکہ ھمیں اپنی پولیس کو سپورٹ کرنا چاھیے تاکہ وہ اور ھمت اور دلیری سے کام کرے اور شہریوں کو گائیڈ کرنا چاھیے ناکے پر رکنا ھماری اپنی حفاظت ھے نہ کہ بے عزتی،
جو ملکی حالات ھیں اس میں ایسی پوسٹ لگانا مناسب نہیں میرے زندگی میں شائد تین واقعات ھیں جب پولیس نے گاڑی یا موٹر سائیکل پر فائرنگ کی ھے، اس لیے لوگوں کو تعلیم دیں کہ وہ ناکہ پر رکیں رکنا انکا فرض ھے مجھے بھی دکھ ھے مرنے والے یقیناً شریف شہری تھے لیکن وہ روکے کیوں نہیں اسکا جواب بھی سامنے آنا چاھیے، اسلام آباد پولیس پاکستان کی سب سے اچھی پولیس ھے اور بہت تمیز میں ھے میں سارے پاکستان میں سفر کرتا ھوں اور سب پولیس والوں کو سلام کرتا ھوں انکے پاس رکتا ھوں ساتھ بیٹھ کر چائے پینا کھانا کھانا انکو پانی پلانا ٹافیاں شیئر کرنا ایک معمول ھے مجھے یاد ھے آئی جی پنجاب کا انٹرویو جب وہ عید پر انٹرویومیں آبدیدہ ھوگئے کہ جو پولیس والا اپنے بچوں سے دور آپکی عید گاہ کے باھر آپکی حفاظت پر مامور ھے آپ اس کو عید ملنا بھی گوارا نہیں کرتے اس سال سب دوست اپنے اپنے شہر میں عید گاہ کے باھر حفاظت پر مامور پولیس کے جوان سے عید ضرور ملیں گلے لگائیں اور سویوں کی دعوت ضرور دیں، انکی حوصلہ افزائی ھوگی، پاکستان زندہ باد
azhar
February 13, 2018
Blogs
Comments are closed.
Copyright 2020