میری مرضی

میری مرضی
تحریر محمد اظہر حفیظ

انسان بھی کبھی کبھی خدا ھونے لگتا ھے ھوتا کچھ بھی نہیں پر خدا سمجھنے لگتا ھے۔ نعوذ باللہ۔
پچاس سال کی زندگی میں مجھے تو اپنی مرضی سمجھ ھی نہ آئی ۔
سب اللہ کے فضل سے ھوا اور ھوتا جائے گا۔
انشاءاللہ
میاں محمد حفیظ احمد صاحب کی شادی شہناز بیگم صاحبہ سے ھوئی ۔ کئی سال اولاد نہ ھوئی دونوں کا یقین تھا یہی اللہ کی مرضی ھے۔ بہت مشورے تھے بہت علاج تھے۔ دم درود تھے۔ پھراللہ نے کرم کیا شادی کے سات سال بعد محمد طارق حفیظ پیدا اللہ کی مرضی پر دونوں میاں بیوی راضی تھے پھر دو سال بعد ثمینہ ناز پیدا ھوئی اور تین سال بعد اللہ کی مرضی سے محمد اظہر حفیظ پیدا ھوا، اللہ کی مرضی تھی یہ تینوں بچے ایک دیندار اور مسلمان گھرانے میں پیدا ھوئے۔ مالی حالات نسبتا تنگ تھے پھر اللہ کی مرضی سے حالات بہتر ھونا شروع ھوئے گھر نیا بن گیا گاوں کے سفید پوش گھرانوں میں سے گھر تھا ۔ اللہ کی رضا پر سب راضی تھے۔ پھر ھم گاوں سے نکل کر راولپنڈی آگئے سکول کالج یونیورسٹی سے ھوتے ھوئے اپنا کاروبار شروع کر دیئے کامیاب بھی تھے اور نوکری پسند نہ تھی میری میسٹیک ڈیزائن، امیج پرنٹرز، پریمیئر ڈیزائن تھی اور طارق بھائی کی کوثر پلاسٹک انڈسٹریز سب اچھا اچھا تھا کئی ارادے تھے لیکن اللہ کی مرضی کچھ اور تھی اور اب طارق بھائی اور میں دونوں سرکاری نوکری پر ھیں تقریبا بیس سال سے ۔ کبھی سوچا بھی نہ تھا، ماں باپ اللہ کی رضا سے اللہ پاس چلے گئے اور ھم اپنی اپنی فیملی ساتھ خوشگوار زندگی گزار رھے ھیں الحمدللہ۔ جب پیچھے مڑ کر دیکھتا ھوں اور مجھے سب اللہ کی رضا اور عطا نظر آتی ھے میری مرضی کہیں بھی نہیں ھے شاید میں تباہ و برباد ھوگیا ھوتا اگر اپنی مرضی کی کوشش کرتا کوئی خاص ایک ایکٹریس میری بیوی ھوتی اور نشہ میری مرضی ھوتا، لیکن جیسے اللہ کو منظور اللہ نے ایک نیک سیرت بہترین بیوی اور فیملی عطا کی۔ بہترین والدین، بہترین بھائی بہن، بہترین اولاد، بہترین گھر ، بہترین سواری، بہترین روزگار، بہترین تعلیم، بہترین دین، بہترین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم، بہترین قران مجید جیسی کتاب عطا کی۔
اس میں سب اللہ کی مرضی تھی اور ھے۔
دین اسلام نے جو عزت عورت کو دی شاید ھی کوئی اور دین دے سکتا، بے شک وہ ماں کے روپ میں ھو، بہن کے روپ میں ھو، بیٹی کے روپ میں ھو، نانی کے روپ میں ھو، دادی کے روپ میں ھو، بھتیجی کے روپ میں ھو، بھانجی کے روپ میں ھو، بہو کے روپ میں ھو۔ ملازمہ کے روپ میں ھو، استاد کے روپ میں ھو، جو حق دین اسلام نے مختص کیا نہ کوئی اور کر سکتا ھے نہ کر سکے گا،
میری مرضی کا نعرہ لگانے والے کی مرضی ھے کیا کوئی تو بتائے، جب اپنے بس میں ھے ھی کچھ نہیں تو پھر خالی نعرے ھی کیوں،
سب خواتین باکردار، با حیا ھیں وہ جس بھی دین و مذھب سے ھوں، فرقہ یا برادری سے ھوں۔ درخواست یہ ھے کہ مرضی کرنی کیا ھے۔ ھر بات آپ کے مشورے سے کی جاتی ھے یہی ھمارے کلچر اور دین کا حسن ھے، میدان جنگ ھو یا امن ، تجارت ھو یا ھجرت ھو، خوشی ھو یا غمی جب عورت ساتھ ساتھ ھے تو پھر مرضی کیا کرنی ھے، اور مرضی ھے کیا،
آٹھ مارچ عورتوں کا عالمی دن ھے عرض یہ ھے کہ عورتوں کا دن کونسا نہیں ھے۔ ھم ھر دن عورت کے ساتھ ھی مناتے ھیں، اسکی حثیت زندگی کے ساتھ ساتھ بدلتی جاتی ھے۔ کبھی ماں، کبھی بیٹی، کبھی بیوی، کبھی بہو ،
میرے والدین وفات پاچکے ھیں والدہ کی دعا تھی کے اپنے شوھر کے ھاتوں میں جاوں اللہ نے قبول کی اور امی جی 2011 میں اللہ پاس چلی گئیں اور ابا جی 2015 میں اللہ پاس چلے گئے پچھلے نو سال سے میں پہلے والدہ کی قبر پر دعا کرتا ھوں اور پھر والد صاحب کی قبر پر دعا کیلئے جاتا ھوں۔ اچھا مجھے کبھی والد صاحب نے نہیں کہا کہ یار پہلے ادھر آیا کرو اللہ کی ترتیب ھے وہ پہلے گئیں دعا بھی پہلے انہی کی قبر پر ،نماز میں اللہ نے والدین کو ساتھ ساتھ دعا میں رکھا اور پھر مومینین کیلئے دعا رکھی۔ جب سب کچھ پہلے سے موجود ھے تو پھر ان مارچ اور دنوں کی کیا ضرورت،
عورت مارچ میں بہت عورت نما مرد بھی شامل ھوتے ھیں اور وہ بھی مردوں سے بدلہ لینا چاھتے ھیں اور انکی مرضی یہ ھوتی ھے کہ ھمارا بدلہ بھی یہ عورتیں مردوں سے لیں، اس سوچ کو ختم ھونا چاھئے اور سب کو ساتھ ساتھ رھنا چاھیئے، اتوار کا دن ھے آٹھ مارچ کو اپنی بیوی بیٹی ماں ھر وہ رشتہ جو عورت سے ھے اس کو ھمیشہ کی طرح احترام دیں اور اس دن خاص طور پر انکو سیر کیلئے لیکر جائیں کھانا کھلائیں۔ اور اس دن کو جوش و خروش سے منائیں اگر آپ سارا سال اس پر عمل پیرا ھیں تو پھر یہ دن آپ کے لئے نہیں ھے۔
ایک لسٹ ترتیب دیجیئے کون سے خواتین و حضرات اس دن کو منانا چاھتے ھیں اور انکی اپنی زندگی کیا ھے اور انکی مرضی کیا ھے۔
مجھے کسی کی زندگی اور جسم سے کوئی مسئلہ نہیں ھیں، پر یہ ضرور دیکھ لیں کہ وہ ھے کیا۔ یہ بینر کون بناتا ھے تقسیم کون کرتا ھے۔جس کے ھاتھ میں جو پلے کارڈ ھے کیا اس کو پتہ ھے اس پر لکھا کیا ھے۔ مرضی سب اللہ کی میری اور آپکی کیا حثیت۔ اماں حوا سے لیکر آج تک پیدا ھونے والی سب عورتوں کی خدمت میں میرا سلام۔ مردوں کے ساتھ ساتھ عورت کو بھی عورت کا احترام کرنا چاھیئے اس سے طلاق کی شرح میں کافی کمی لائی جاسکتی ھے۔ بس عورت عورت سے مشورہ کرلے کہ کہیں اس کی وجہ سے کسی دوسری عورت کی زندگی جہنم تو نہیں بن جائے گی۔ اللہ سب عورتوں کو خوش و خرم رکھیں انکے نصیب اچھے کریں، ماں باپ کی آنکھوں کی ٹھنڈک بنیں۔ امین

Prev خاموشی کا سفر
Next ڈسکس ھونا ھی کامیابی ھے

Comments are closed.