میرے حضور صلی الله عليه وسلم ھمیں معاف کردیجئے گا 

تحریر محمد اظہر حفیظ

میرے نام کا مطلب ھے محمد صلی الله عليه وسلم کی نمایاں حفاظت کرنے والا ۔
رسولؐ اللہ میں بہت پریشان ھوں یقیناً آپ بھی دیکھ رھے ھونگے آپ کے چاھنے والے اور عشق کے دعوے دار وہ سب کرنے کی کوشش کر رھے ھیں جو آپ کے صحابہ کرام نے نہ کبھی کیا اور نہ آپ نے کرنے دیا،
مجھے سمجھ نہیں آرھی میرے پاس الفاظ نہیں ھیں کیسے سب لکھوں کیا کیا ھو، رھا ھے میرے نبی صلی الله عليه وسلم کے امتی ھر چیز میں ملاوٹ کرتے ھیں حتی کہہ دین میں بھی ملاوٹ، سے باز نہیں آتے اور اپنی مرضی سے عالم آن لائن بنا رھے ھیں اور حیران کن طور، پر آب آپ کو باقی اشیاء کی طرح عالم بھی آن لائن مل جاتے ھیں جن کی گستاخی اور لاعلمی کی آن لائن معافی بھی فوراً ھوجاتی ھے اور اگر کوئی طالبعلم بیوقوفی کر بیٹھتا ھے تو اس کو معافی کا موقعہ نہیں دیا، جاتا، بلکہ مقدمہ، فیصلہ، سزا ، وکیل، جج سب فیصلے ھجوم خود کرتا ھے اور کسی کی کوئی نہیں سنتا، فیصلہ سزائے موت آیا اور عمل بھی کر دیا، چلو اچھا ھوا مرنے والا چلا گیا اب مارنے والے ھی یہ فیصلہ کرنے لگے ھوئے ھیں یہ مرا ھے شہید ھوا ھے یا مرتد،
فیصلے کا انتظار ھے، ھم سب فیصلے غلط کرتے اس کا نظارہ کرنا ھو تو موجودہ حکومتیں دیکھ لیں یا نظام عدل، جب بھی ھجوم کو عدل نہیں ملتا وہ عدل کے فیصلے خود کرنا شروع کر دیتا ھے جیسے ڈاکوں کو خود سزا دینا، توھین کے فیصلے خود، کرنا، کسی کے عزت دار اور بے غیرت ھونے کے فیصلے خود دینا، مجھے اس بچے کی ماں کا جملہ”جب میں نے اپنے مردہ بیٹے کا ھاتھ چومنے کے لیے پکڑا تو اس کی انگلیاں ٹوٹی ھوئیں تھیں” سونے نہیں دے رھا، رات کے اس پہر جگراتے کی حالت میں سوچتا ھوں تہجد پڑھوں اس بچے کی معافی کی درخواست کروں یا اس ھجوم کی معافی کی جس کے پاس سب اختیار ھے، مجھے نہیں پتہ یہ جرم اس بچے نے کیا ھے یا نہیں اللہ بہتر جانتے ھیں اور بہتر سزا دینے والے ھیں، لیکن اسکے ماں باپ بہنوں کو کس بات کی سزا دی گئی ھے، جو باپ یہ سوچتا ھوگا یہ میرے بڑھاپے کا سہارا جب اس نے اس کا جنازہ اپنے ضعیف کندھوں پر اٹھایا ھوگا اور بیٹیوں اور بیوی کو، کہا ھوگا پیچھے ھٹ جاؤ جنازہ کا وقت ھوا چاھتا ھے جو چیخیں اور آھیں نکلی ھوں گی اے اللہ آپ نے اس، کا کیا جواب دیا ھوگا اور وہ نام نہاد عاشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو بغیر تحقیق اور ثبوت کے سنی سنائی پر فیصلے کرتے ھیں انکے کیا اعمال لکھے ھونگے،
زمانہ طالبعلمی میں این سی اے میں بہت سے خود ساختہ لا دین لوگ ھمیں دین سے ھٹانے کی کوشش کرتے تھے اور ھمیں شائد انکی باتیں اچھی بھی لگتی تھیں لیکن ان میں سے بیشتر دین کی طرف لوٹ آئے اور بہت اچھے اور سچے مسلمان ثابت ھوئے اور ھم سے زیادہ باقاعدگی کے ساتھ تلاوت قرآن کریم اور نماز ادا، کرتے ھیں، بہت سوں کو تو فیس بک پر خانہ کعبہ کا طواف کرتے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر حاضری دیتے دیکھا، اور بہت بڑے بڑے عاشقِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم بنتے دہکھے،
مجھے ھمیشہ میرے گناہ ھی شرمندہ کیے رکھتے ھیں انکی معافی مانگتا رھتا ھوں پتہ نہیں وہ کون سے پارسا لوگ ھیں جن کو دوسروں کے گناھوں کی فکر پڑھی ھے اور اپنی کوئی خبر نہیں، مجھے اچھی طرح یاد ھے جب گوجرانوالہ کے نزدیک ایک حافظ قران کو زندہ جلا دیا گیا تھا جس پر توھین قران کا الزام اس کے ساتھی نے ذاتی رنجش میں لگا دیا اور سپیکر پر اعلان کیا کہہ حافظ نے میرے سامنے قران کی نعوذباللہ توھین کی ھے اور ھجوم نے حوالات سے نکال کر اس حافظ قران کو جس، کے دل اور دماغ روح میں قران تھا زندہ جلا دیا اب آپ بتائیں قران کی بے حرمتی کس نے کی ھجوم نے یا حافظ صاحب نے، اور بعد میں وہ جھوٹا اعلان کرنے والے صاحب نے بیان دیا وہ اپنی اس حرکت پر، بہت شرمندہ ھیں، میری رائے میں تو انکو اور انکے ساتھ ھجوم کو بھی زندہ جلا دینا چاھیے تھا، جب میرے رب عظیم کا وعدہ ھے کہہ وہ قران کی حفاظت خود کریں گے تو میرے ھجوم اللہ پر، یقین کرو وہ بہتر حفاظت کرنے والے ھیں اور اگر تم خود کو نعوذباللہ خدا سمجھتے ھو تو پھر یہ سزائیں دینا تمھارا حق ھے دیتے رھو، میرا یقین مستحکم ھے کہ کوئی بھی ایسا ذی روح جو اس طرح کی سوچ سمجھ رکھتے ھیں میرے اللہ کو انکا بخوبی علم ھے اور وہ بہتر سزا دینے والے ھیں اس جہاں میں بھی اور اگلے جہان میں بھی انشاءاللہ،
آو سب عاشق رسول اور سچے مسلمان اکٹھے ھوں قبلہ اول کو آزاد کرواتے ھیں، جو مسلمان مصیبت میں ھیں انکی امداد کرتے ھیں، اللہ اور اسکے رسولؐ کا نام اونچا کرتے ھیں جیسے میرے نبی صلی الله عليه وسلم نے زندگی گزاری اور گزارنے کا حکم دیا ویسے زندگی گزارتے ھیں اور اپنے عاشق ھونے کا ثبوت دیتے ھیں، اللہ اور انکے رسول صلی الله عليه وسلم ھماری راہنمائی کریں ھمیں اس راستے پر چلائیں جو صراط مستقیم ھے اور ھدایت یافتہ لوگوں کا راستہ ھے
یہ تحریر میری نیک نیتی اور عشق پر مبنی ھے اور اللہ نیتوں اور دلوں کے احوال کو بہتر جانتے ھیں، کہیں لکھنے میں الفاظ کا چناؤ غلط ھوا ھو تو میں اللہ اور اپنے رسول صلی الله عليه وسلم سے معافی مانگتا ھوں،

Prev موٹر سائیکل
Next جج صاحب

Comments are closed.