میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عاشق

میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عاشق

تحریر محمد اظہر حفیظ

انکل شہاب صاحب ھمارے محترم دوست متین شہاب صاحب کے والد مرحوم صاحب ھیں ، متین بھائی بڑے بھائی کے کلاس فیلو بھی ھیں اور یہ دوستی تین دہائیوں سے زیادہ وقت پر مشتمل ھے، انکی ساری فیملی ھماری فیملی کی دوست ھے جیسے ھم سب بہن بھائی ھوں، ھر خوشی غمی میں ساتھ ساتھ رھتے ھیں، انکل شہاب صدر ھاوس میں نوکری کرتے تھے اور ھر سال بری امام کے عرس میں لنگر کے انتظام کو بھی دیکھتے تھے، جب بھی ملتے مسکرا کر ملتے بہت سے دعائیں دیتے، ایک سچے عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم تھے ، ھور اظہر صاحب آج کل کی ھوریا، بہت شفیق انسان تھے، مسکرانا شفقت سے پیش آنا عادت تھی انکی، میریشادی کی بات بھی انکل شہاب کے گھر پر ھی شروع ھوئی جب متین بھائی کی امی جی کی برسی تھی۔ متین بھائی، طارق بھائی اور تنویر بھائی سب برسی پر ساتھ تھے اور یوں یہ بات تنویر اصغر بھائی کی بہن سے میری شادی پر مکمل ھوئی الحمدللہ اکیس برس گزر گئے، رمضان کا مہینہ تھا شاید پہلا یا دوسرا روزہ تھا طارق بھائی کہنے لگے یار انکل شہاب فوت ھوگئے ھم فورا انکے گھر پہنچے، ماں باپ کے جانے کا غم وھی سمجھ سکتا ھے جس کے والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں جاچکے ھوں، نماز تراویح کے بعد جنازے کا وقت رکھا گیا، اسلام آباد ایک بے حس شہر ھے یہاں خوشی اور غمی کم لوگوں کو ھی محسوس ھوتی ھے، جنازے کا وقت ھوا تراویح بھی اسی مسجد میں پڑھی اور پھر ساتھ صحن میں جس کو جنازگاہ کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ھے وھاں آگئے، تین یا پانچ صفیں تھیں، سب کچھ نارمل تھا بس فضا سوگوار تھی جو کسی بھی اپنے کے جانے پر ھوتی ھے، یکدم ایک شور برپا ھوگیا اور حیران کن طور پر لوگ دوڑ دوڑ کر جنازے میں شرکت کیلئے آنا شروع ھوئے رک جائیں رک جائیں اور بھی لوگ آرھے ھیں جنازہ دو تین دفعہ اس کی جگہ سے آگے کیا گیا تاکہ جگہ بن سکے اور میں یہ منظر پہلی دفعہ دیکھ رھا تھا میری تو ھچکی بند گئی میں رونا شروع ھوگیا، طارق بھائی بھی میری حالت دیکھ کر پریشان ھوگئے پوچھنے لگے یکدم کیا ھوگیا، بس اشارے سے کہا دیکھو کیسے خوش نصیب انسان ھیں لوگ جنازے میں شرکت کیلئے دوڑے چکے آرھے ھیں جگہ کم پڑ گئی ھے، مجھے اس دن اندازہ ھوا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے عاشقوں کے جنازے میں لوگ کیسے پہنچتے ھیں، جیسے کچھ تقسیم ھورھا ھو، بے شک انکل شہاب نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور ان کے سب چاھنے والوں کے سچے عاشق تھے، وقت گزرتا رھا اور پھر زندگی معمول پر آگئی اس دوران بہت سے جنازے دیکھے جس میں اپنے والدین کے بھی جنازے تھے اور دوست احباب کے عزیز رشتہ داروں کے بھی، پھر ممتاز قادری صاحب کا جنازہ بھی ایک بڑا جنازہ تھا، اور اس میں شرکت کیلئے لوگ دوسرے ممالک سے بھی آئے اس کا میں خود گواہ ھوں، لیکن آج ایک جنازہ تھا، مولانا خادم حسین رضوی صاحب کا، کچھ دن پہلے تک لوگ انکا مذاق اڑاتے تھے، طرح طرح کی باتیں کرتے تھے، اور آج مولانا احسان الٰہی ظہیر صاحب کے صاحبزادے کا بیان سن رھا تھا ایک بڑے باپ کا بڑا بیٹا کہہ رھا تھا ان سے فقہ پر اختلاف ھوسکتا ھے پر ان کے عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ھونے پر کوئی شک نہیں کیا جاسکتا، اور آج ھم نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان کیلئے ھر وقت تیار رھنے والے ایک عاشق سے محروم ھوگئے ، مجھے جنازے میں شریک لوگوں سے کیا لینا پر جو ان کے آنے کا جذبہ تھا وہ دیدنی تھا لاکھوں لوگوں کی شرکت نے جہاں اس کو لاھور کا سب سے بڑا جنازہ بنا دیا اور اسی سے انکے عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم ھونے کے رتبہ کا اندازہ لگانے کا بھی موقع دے دیا، باتیں یہیں رہ جائیں اختلاف بھی یہیں رہ جائیں گے ، اور آج انکے مخالف بھی انکے عاشق رسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم اور محافظ ختم نبوت ھونے کی گواہی دے رھے ھیں ، سنا ھے کہ جنازے میں شریک چالیس لوگ اچھا ھونے کی گواہی دے دیں تو لبات بن جاتی ھے اور یہاں تو گواھی بھی لاکھوں کی ھے، باقی میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم جانیں اور میرا اللہ جانے، ھر بندے کے مقام کو صرف میرے اللہ ھی جانتے ھیں بے شک وھی قادر اور حکمت والے ھیں، اللہ سب وفات پا جانے والوں کی بخشش فرمائیں انکو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائے۔ آمین۔ سب دوست احباب سے دعا کی اپیل ھے، اللہ سب کیلئے آسانیاں پیدا فرمائیں آمین،میرے اللہ ھمارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کےدین کو اور ان سے عشق کرنے والوں کو سرخ رو فرمائیں آمین۔ لبیک یارسول اللہ لبیک
 
 

 

Prev عشق
Next ھن دل نئیں کردا

Comments are closed.