میرے

میرے
تحریر محمد اظہر حفیظ

کو ئٹہ بھی میرا پاراچنار بھی میرا شہید بھی میرے زخمی بھی میرے تباھی بھی میری پاکستان بھی میرا سارے مذھب بھی میرے سارے فرقے بھی میرے اور دکھ ، افسوس اور شرم کی بات ھے بے غیرت دھشت گرد بھی میرے کیا کروں کیسے سمجھاؤں کیسے روکوں کس کو روکوں کتنے لاشے اٹھاؤں نمازیں بھی پڑھیں روزے بھی رکھے زکوۃ بھی دی صدقہ بھی دیا، فطرانہ بھی دیا پھر بھی میرے لوگ لہو، لہو، کیا کروں یہ سب نہ ھو، اور کیسے کس، کو عید مبارک کہوں کوئی تو بتلائے کوئی تو ان ظالمو کو روکے کوئی تو قوم کو جواب دہ ھو، کوئی تو سعودی عرب سے واپس آئے میرے دکھ میں میرے ساتھ کھڑا ھو دلاسہ دے اور یقین دے دوبارہ ایسا نہیں ھوگا
جتنی بھی جماعتیں ھیں وہ مزھبی ھوں یا سیاسی سب ایک جگہ اکٹھی ھوں ایک طرف سے شروع ھوں سب جاسوس اور دھشت گردوں کو پکڑا جائے مقدمے چلانے کی بجائے بم سے باندھا جائے اور اڑا دیا جائے اسنے جنت میں جانا ھے یا دوزخ میں ھماری طرف سے بھاڑ میں جاٰئے اسکے ساتھ ساتھ اسکی فیملی کو بھی عبرت کا نشانہ بنایا جائے اور جو فیملی خود اطلاع دے ھمارا بیٹا یا بیٹی دھشت گردی میں ملوث ھے اور گرفتار کروائے ان کے لیے معافی کا اعلان کیا جائے لیکن دھشت گردوں کا ساتھ دینے والے کے لیے کوئی معافی کی گنجائش نہ رکھی جائے، فوری طور پر سخت قانون بنایا جائے وہ جو بھی ملک ھو جو ان دھشت گردوں کو سپورٹ کرتا ھے یا دھشت گردی کرواتا ھے ان سے فوری طور، پر تعلقات ختم کیے جائیں، اور جو جماعتیں اس کام میں ملوث ھیں انکو عبرت کا نشانہ بنایا جائے، سب سرحدیں فوری طور پر بند کی جائیں اور ناجائز ذرائع سے پاکستان انے والوں کو ایک ماہ کا وقت دیا جائے کہ وہ واپس اپنے وطن چلے جائیں ورنہ اس کے بعد پکڑے جانے کی صورت میں سزائے موت کا اعلان کیا جائے، کوئی معافی کانظام نہ ھو آج ھی جو گرفتار دھشت گرد ھیں سب کو سزائے موت دی جائے، اور سزا بم کے ساتھ باندھ کر دی جائے تاکہ عبرت کا نشانہ بنیں، کوئی بھی سیاسی یا مذھبی جماعت جن کا تعلق، ثابت ھوجائے اسکی تمام لیڈر شپ کو جو اس میں ملوث ھو فوری طور پر سزائے موت دی جائے، دھشت گردی کی کم از کم سزا سزائے موت ھو اسکے علاوہ کچھ نہیں، پھر دیکھتے ھیں کون سی مائیں ایسے بچے پیدا کرتی ھیں جو خود کش ھوتے ھیں، اور کون سے استاد ھیں جو دھشت گردی کی تعلیم دیتے ھیں، میری بہادر فوج نے زیادہ تر دھشت گردی کو قابو، کر لیا ھے لیکن پھر بھی جو بزدلانہ کارروائی دشمن کرتا ھے اسکو منطقی نظام تک پہنچانا بہت ضروری ھے یہ سب ھمیں آج سے شروع کرنا ھے کل کس نے دیکھی ھے ،میرے ملک کو امن کا گہوارہ بننے میں مدد کیجئے وہ عوام ھو، فوج ھو یا حکومت سب اپنی کوشش شروع کریں اور اس دھشت گردی کے کینسر کا علاج فوری طور پر ھونا چاھیے وہ شوکت خانم میں ھو سی ایم ایچ میں ھو یا اتفاق ہسپتال میں مجھے علاج سے غرض ھے علاج گاہ سے نہیں، میری عاجزانہ گزارش ھے سوشل میڈیا، پرنٹ میڈیا الیکٹرانک میڈیا سب کو سب دھشت گردی کے خلاف استعمال کریں اور آپس کی لڑائیاں موخر کر دیں

Prev وارداتیے
Next میلہ

Comments are closed.