نہ کر

نہ کر

تحریر محمد اظہر حفیظ

لاہور تو روز رنگ بدلتا ہے ۔ کبھی دھند، کبھی دھوپ، کبھی بارش ، کبھی بادل نہ کر یار ایسے تو نہ آزما۔ تو مجھے جانتا ہے یہ سب مجھ سے برداشت نہیں ہوتا۔ مجھے بھی ان سب کی تصاویر بنانی ہیں۔ پر بنا نہیں سکتا ۔ صحت کی واپسی میں وقت لگے گا اور موسم بہار کا آئے گا تو شنید ہے پھول کھلیں گے، اور ہم بھی تصویر بنا سکیں گے۔ سنا ہے اپریل میں اجازت ملے گی بند کمرے سے نکلنے کی۔ لاہور میں ہوتے ہوئے نیشنل کالج آف آرٹس کا تھیسز نہیں دیکھ سکا۔ چار ماہ ہونے کو آگئے پر کوئی تصویر نہیں بنائی۔ آج بہت خوبصورت دھند تھی ۔ میں نے کیمرہ ساتھ رکھوایا تو،بھائی نے میرا دل بھی رکھا اور کیمرہ بھی رکھا پر دونوں گاڑی کی ڈگی میں رکھ دیئے۔ نہ منع کیا،نہ تصویر بنانے دی۔

پتہ نہیں لاہور کی کون کون سی تصویر میرے انتظار میں ٹھٹر کر رہ گئی ہونگی،

اور ظالم سماج طارق حمید سلیمانی بھائی جہانیاں سے آکر پھول مارکیٹ کی تصویریں بنا کر زخم ہرے کر رہے ہیں اور کہیں محمد افضل اسی طرح دل دکھانے کی بات کرتے ہیں۔ روز اچھی سے اچھی تصاویر شیئر کر رہے ہیں ۔ اچھا دوستو کر لو تنگ جتنا کرنا جے۔ میں چل بھی نہیں سکتا اور تم بھاگ جاتے ہو

شکر ہے ڈی ایچ اے شہر سے باہر ہے ورنہ بہت مشکل ہوجانی تھی بس اسی طرح دل بہلاتا رہتا ہوں اور گزر بسر ہورہی ہے۔

مجھے تو ڈاکٹر، نرس ، سیکورٹی گارڈ کے علاوہ کچھ نظر نہیں آتا۔ سوچا ہے پاکستان کڈنی لیور انسٹیٹیوٹ والوں سے اجازت لیکر کچھ تصاویر بنا لوں اور ڈی ایچ اے کو بھی لاہور میں شامل کر لوں۔

چلو مان لیا کہ بادشاہی مسجد، لاہور قلعہ، شالیمار باغ، باغ جناح، مقبرہ جہانگیر، مقبرہ نورجہاں، سنہری مسجد، مسجد وزیر خان ، لاہور کے دروازے اور موریاں، کامران کی بارہ دری، جلو پارک، سفاری پارک، فوڈ سٹریٹ، اندرون لاہور ، لاہور ریلوے سٹیشن، داتا دربار، شاہ جمال، شملہ پہاڑی یہ سب اب لاہور میں نہیں رہے ورنہ تکلیف اور بڑھ جانی تھی۔ ایک مہینے سے کھڑکی سے باہر آنکھیں بند کرکے دیکھتا ہوں کہ جو کسی کو دکھا نہیں سکتا خود دیکھ کر کیاکروں گا۔ دھند کو سموگ سمجھ کر ہنستا ہوں اور کہتا ہوں میں باہر نہیں جاوں گا کہیں گلا ہی نہ خراب ہوجائے ۔ زندگی اور تصویریں دونوں رکی ہوئی ہیں۔ بس بلڈ سیمپل ہیں، ایکسرے، سی ٹی سکین، کلر ڈوپلر، الٹراساونڈ، انجیکشن ، ڈرپ ، آئی سی یو، ڈاکٹر، عملہ یہ سب چل رہا ہے۔ باقی سب رکا ہوا ہے۔ پتہ نہیں زندگی کب رواں دواں ہوگی کیونکہ زندگی تو چلتی کا نام ہے،

دل تو کرتا ہے جب لاہور جاوں گا تو یہ کروں گا وہ کروں گا، پر چارماہ سے میں لاہور میں ہوں اور پتہ نہیں چل رہا کہ لاہور کدھر ہے۔

لاہور جگر نہ کر تجھے شاید اندازہ نہیں کہ میرا اب نیا جگر ہے اور میں تجھے بھول بھی سکتا ہوں اور چھوڑ بھی سکتا ہوں۔ پر تصویریں بنائے بنا رہ نہیں سکتا جب کبھی فرصت ملے تو اپنی تصویریں بنوا لینا اس سے پہلے کہ میں تجھے پھر سے چھوڑ کر واپس اسلام آباد چلا جاوں اور تو محروم رہ جائے اچھی تصاویر سے۔

نہ کر یا ھاں کر فیصلہ شہر لاہور اب تمھاراہے ۔

لاہور تم نے لاہور میں رہنا ہے یا پھر قصور شفٹ ہوجانا ہے۔ اس طرح دوستی نہیں رہ سکتی اور محبت تو ہو ہی نہیں سکتی۔ کچھ تو خیال کر ساری زندگی تیرے عشق میں گزار دی۔

ڈاکٹروں نے مجھے انسانوں سے ملنے کو منع کیا ہے اور تو سب کچھ چھپا کر بیٹھ گیا ہے۔ ایسے تو نہ کر یار تو

Prev دو دل دو جگر
Next ڈرون

Comments are closed.