پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن

پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشنتحریر محمد اظہر حفیظ

26 نومبر 2021 پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن کو وجود میں آئے ستاون سال ھوگئے ہیں۔

میری پہلی ملاقات اس ادارے کے پروگرام الف لیلی سے شروع ھوئی۔ ھمارے تایا جی میاں منیر احمد کے گھر میں بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی ھوتا تھا۔ بڑے شوق سے سب بچے اس کے سامنے اکٹھے ھوجاتے اور الف لیلی پروگرام دیکھتے ۔ مجھے ٹی وی کو جاننے کا تجسس بہت تھا۔ میں تھوڑا سائیڈ پر بیٹھتا تاکہ آنے والا سین پہلے دیکھ سکوں پر کبھی نہ دیکھ پایا۔ وارث، آخری چٹان ایسے ڈرامے تھے کہ سڑکیں خالی ھوجاتی تھیں۔ یہ ڈرامے دنیا بھر میں مشہور تھے۔ پھر ھم گاوں سے راولپنڈی شفٹ ھوگئے اور ھمارے گھر رنگین ٹی وی آگیا۔اب ھم تنہائیاں جیسے ڈرامے دیکھ رھے تھے۔ کیا سکرپٹ تھا ڈائریکشن تھی اور ھمیں نہیں پتہ تھا یہ حسینہ معین کون ھے پر وہ لکھتیں کمال تھیں۔ اور بہت سے شاندار سیریل پی ٹی وی کو دیئے۔ ناھید اختر، نورجہاں، مہہ ناز، محمد علی شہکی، عالمگیر، الن فقیر، شہناز شیخ، خالدہ ریاست، روحی بانو، مرینہ خان، روبینہ اشرف، شفیع محمد، سبحانی بھائی یونس، اسماعیل شاہ، اسماعیل تارا، فاروق قیصر، کاظم پاشا، طارق جمیل، یاور حیات، ایوب خاور، نذیر وڑائچ، اسلم اظہر، محمد نثار حسین، نثار ملک، ساحرہ کاظمی، راحت کاظمی، حفیظ طاھر، دلدار پرویز بھٹی، معین اختر، انور مقصود، طارق عزیز، عمر شریف، پٹھانے خان، ریشماں، خواجہ نجم الحسن، فرخ بشیر، شاکر عزیر، طارق جمیل، سلیم طاھر، نواز مگسی، توقیر ناصر، شکیل ،قاضی واجد، جاوید شیخ،آصف رضا میر، نیر کمال، عرفان کھوسٹ، قوی خان ، خالد عباس ڈار، سلیمہ ھاشمی، طاھرہ واسطی، امجد اسلام امجد، عنائت حسین بھٹی، عالم لوھار، طفیل نیازی، ناھید نیازی، شعیب ھاشمی، منیزہ ھاشمی، نازیہ حسن زوھیب حسن، عارف رانا اور کتنے ھی بڑے نام پی ٹی وی نے متعارف کروائے۔ محدود وسائل کے باوجود انتہائی اعلی پروڈکشنز پی ٹی وی کے ماتھے کا جھومر تھیں۔ پھر آہستہ آہستہ پی ٹی وی لاھور، کراچی، اسلام آباد، کوئٹہ،مظفر آباد سے ھوتا ھوا آزاد کشمیر پہنچا۔

یہ پاکستان کا سب سے بڑا ٹیلی ویژن نیٹ ورک ھے اور تقریبا پاکستان کے 87%آبادی کو کور کرتا ھے۔ 1999 سے میں

اس ادارے کا حصہ ھوں اور سن 2000 مئی میں باقاعدہ ملازمت اختیار کرلی۔ پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن اس وقت تک لینئر ریکارڈنگ اور ایڈیٹنگ پر کام کرتا تھا۔ ھم نے محترم فخر حمید مرحوم کے زیر سایہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کی بنیاد رکھی اور ٹیلی ویژن کے گرافکس کو اور ایڈیٹنگ کے طور طریقے بدل کر رکھ دیئے۔ اب ایڈیٹنگ نان لینئر ھونے لگی۔ گرافکس براہ راست کمپیوٹر پر سے جاری ھونا شروع ھوگئے اس سے پہلے ٹیلپ کارڈ کا زمانہ تھا وہ ختم ھوگیا۔ اب مسئلہ آیا کہ پروڈیوسرز کو کیسے سکھایا جائے کہ نان لینئر ایڈیٹنگ کیسے ھوتی ھے اس وقت کے منیجنگ ڈائریکٹر یوسف بیگ مرزا صاحب نے ایک میٹنگ بلائی کہ نان لینئر ایڈیٹنگ اور کمپیوٹر گرافکس کی پروڈیوسرز، انجینئرز کو ٹریننگ دی جائے۔ اس کیلئے پی ٹی وی اکیڈمی اسلام آباد میں کلاسز کا اجراء کیا جائے۔ اور مجھے پہلا انسٹرکٹر مقرر کردیا گیا۔ میں نے اجازت لیکر تجویز دی کہ سر اگر اجازت ھو تو ان سب کو مختلف اسٹیشنز سے بلانے کی بجائے مجھے آپ ان اسٹیشنز پر بھیج دیں اس سے اخراجات بہت کم ھونگے۔ تجویز پسند آئی اور پہلی ورکشاپ کیلئے کراچی سینٹر کا نام سامنے آیا۔ جب ھم کراچی پہنچے تو سب کا ایک ھی سوال تھا کہ پانچ دن میں یہ کمپیوٹر کیسے سمجھ آئے گا۔ ایم ڈی صاحب نے فرمایا کہ یہ تو محمد اظہر حفیظ ھی بتائے گا۔ جب میں مائیک پر آیا تو میری آنکھیں نم تھیں کیونکہ جتنے میرے آئیڈیل لوگ تھے سب کے سب میرے سامنے بطور طالبعلم بیٹھے تھے ۔ جن میں ساحرہ کاظمی صاحبہ، کاظم پاشا صاحب، اقبال حیدر صاحب، فہمیدہ صاحبہ، طارق صاحب، منظور قریشی صاحب اور اسطرح کے 54 بڑے نام سامنے تھے۔ میں پتہ نہیں کن خیالات میں چلا گیا تھا کیونکہ اپنے آئیڈلز کو پڑھانا بہت اعزاز کی بات تھی۔ یہ فخر مجھے پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن نے دیا۔ سوال پھر وھی تھا کہ پانچ دن میں یہ مشکل کام کیسے سکھائیں گے۔ میرا جواب تھا کہ جب کوئی پیدا ھوتا ھے تو اس کے کان میں اذان دی جاتی ھے اور اسکو مسلمان سمجھ لیا جاتا ھے۔ اب وہ اس پر قائم ھوجائے یا نہ ھو اذان دینے والے کا قصور نہیں ھوتا ۔ میں اذان دینے آیا ھوں جو قائم ھو جائیں گے سیکھ جائیں گے باقیوں کا میں ذمہ دار نہیں ھوں۔ ورکشاپ ختم ھوئی سب سے خوبصورت تبصرہ منظور قریشی صاحب کا تھا کہنے لگے شکریہ محمد اظہر حفیظ تم نے ھم سب کو ویڈیو کے ساتھ ساتھ آڈیو کو دیکھنا بھی سکھایا ورنہ ھمیشہ آڈیوز سنتے ھی تھے۔اب یہ سلسلہ چل نکلا اور ھم نے تمام سینٹرز پر ورکشاپس کروائیں اور دوست احباب کی کمپیوٹر سے دوستی کروانے میں کامیاب ھوگئے۔ ھم نے اپنے ساتھیوں کو ماوس کا دایاں اور بایاں بٹن اور اس کا استعمال، مانیٹر کیسے آن ھوتا ھے، سی پی یو کیسے کام کرتا ھے، وی سی آر سے کیسے ڈیٹا کمپیوٹر میں لیکر آتے ھیں، آڈیوز اور ویڈیو کو کیسے ایڈیٹ کرتے ھیں گرافکس کیسے ساتھ شامل کرتے ھیں۔ سب کی بنیادی معلومات سے لیکر پروفیشنل لیول تک ٹریننگ کروائی۔ اس کے ساتھ ساتھ ھم نے گرافکس کے کورسز بھی پی ٹی وی اکیڈمی میں

شروع کروائے۔

اب پی ٹی وی نئے دور میں داخل ھوچکا تھا چند لوگوں پر مشتمل ٹیم قافلہ بننا شروع ھوگئی۔ پھر ھم نے لائیو ایوارڈ شو شالامار باغ لاھور سے لائیو گرافکس اور اینیمیشن شروع کردیں، خبرنامہ، نیوز اور کرنٹ افیئرز کے شوز کی شکل بدل گئی۔ جب بھی کوئی مشکل آئی ھم ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ھوتے کئی کئی دن بعد گھر آتے۔ بس کام کام اور کام ھی ذمہ داری تھی۔ بلوچستان میں قحط ھو یا زلزلہ زدگان کی امداد ھو یا پھر سیلاب میں گرے پاکستانی ھر موقع پر ھم قوم کے ساتھ کھڑے ھوئے، بہت سی میراتھن ٹرانسمیشنز کیں۔ اور جہاں جہاں پاکستان کو ضرورت پڑی ھم ساتھ ساتھ تھے۔ کرونا آیا یا ڈینگی بخار پاکستان ٹیلی ویژن کارپوریشن آگہی میں سب سے آگے تھا۔ پھر ھم نے وز گرافکس کی ٹیم تشکیل دی اب نیوز کے سب گرافکس وز آر ٹی سے لائیو جاتے ھیں اس وقت نو چیننلز ھیں جو محدود وسائل کے ساتھ اپنا کام کر رھے ھیں۔ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کمپیوٹر کے متعلق تمام سہولیات باھم پہنچاتا ھے، سافٹ وئیر ڈیویلپمنٹ، ویب ڈیویلپمنٹ، نیٹ ورکس ، مینٹینینس، گرافکس ڈیویلپمنٹ اور اس کو سکرین پر لانا، اشتہارات کو چلانا، میڈیکل اور تمام شعبوں کیلئے سافٹ وئیر بنانا یہ سب کام بخوبی انجام دیتا ھے۔میری اکیس سالہ رفاقت ھے پاکستان ٹیلیویژن کارپوریشن کے ساتھ اور ھماری ساری ٹیم کی پہلی کوشش ادارے کی بہتر سے بہتر خدمت ھے۔ اب بہت سی چیزیں آٹومیشن پر آچکی ھیں۔ مجھے اچھی طرح یاد ھے جب کچھ جغادری ایک میں منٹ میں تھری ڈی اینیمیشن لینے آجاتے تھے۔ پھر ٹریننگز نے ھماری ان مشکلات کو آسان بنایا۔

مینجمنٹ اور ایڈمنسٹریشن حکومت کے ساتھ ساتھ بدلتی رھتیں ھیں۔

سب آتے ھیں نئے لوگ لاتے ھیں اور ھمیں اور ھماری ٹیم کو جو ادارے میں ریڑھ کی ھڈی کا کردار ادا کرتے ھیں کو ڈاکخانہ بنا دیتے ھیں۔ ھم نے بیشتر زندگی گرافکس بنانے اور سکھانے میں گزار دی۔ وہ پریشان ھیں ھمیں مائیکروسافٹ ایکسل کیوں نہیں آتا۔ سب کو بتاتے ھیں یہ ھماری ضرورت کا نہیں ھے۔ پر کیا کیا جاسکتا ھے۔

پاکستان ٹیلیویژن کارپوریشن کو منافع بخش ادارہ بنانا اتنا مشکل نہیں ھے۔ بس یقین کرنے کی ضرورت ھے ۔ ھمارے ساتھ بیٹھیں پروگرامنگ، مارکیٹنگ، نیوز، کرنٹ افیئرز، ایڈمنسٹریشن، پریزینٹیشن پر بات کریں لائحہ عمل طے کریں۔ انشاءاللہ ادارہ بہتر ھوجائے گا ھر شعبہ میں۔

میری اور میرے ڈیپارٹمنٹ کی خدمات حاضر ھیں جہاں بھی پی ٹی وی کی بہتری کیلئے ھماری ضرورت ھے۔ یقینا ھم نئی ٹیکنالوجی کے لوگ ھیں اور اس کو جانتے ھیں الحمدللہ۔

ھمیں وسائل اور موقع دیجئے رزلٹ نہ ملنے پر سزا دیجئے ۔

ایڈمنسٹریشن بہت ضروری شعبہ ھے پر پروڈکشن کو پروڈیوسر اور اس کی ٹیم ھی سمجھتی ھے بس اس بات کو سمجھئے۔ بس ملازمین کی عزت نفس کو مجروح مت کیجئے۔ ادارہ نقصان سے نکل آئے گا ۔ کام کرنے کے ماحول کو بہتر کیجئے۔ آپ حکم کیجئے انشاءاللہ کم وسائل میں بہتر پروڈکشن کیسے کرتے ھیں کی ٹریننگز میری ذمہ داری ھے۔ نیوز کے رپورٹر کچھ دن کے لئے ھمارے حوالے کریں ھم سکھائیں گے کہ وہ رپورٹنگ، کیمرہ، ایڈیٹنگ سب کچھ خود کیسے کر سکتے ھیں۔ چھوٹی چھوٹی ٹیمیں بنائیں وسائل بچائیں۔ ٹیکنالوجی بدل چکی ھے بڑی بڑی او بی سے جان چھڑائیں سمارٹ سیٹ اپ بنائیں۔ پی ٹی وی بہت آگے نکل جائے گا ھمیشہ کی طرح۔ انشاءاللہ

ھم خبر دیتے ھیں سچ کے ساتھ سنی سنائی نہیں سناتے۔ یہی فرق ھے جو اکثر ناظرین کو سمجھ نہیں آتا۔

پاکستان ٹیلیویژن کارپوریشن کی مینجمنٹ قدم بڑھائے ھم سب ان کے ساتھ ھیں۔ انشاءاللہ بہتری ھوگی اور امید پر دنیا قائم ھے۔

 
Prev گولڈن ھارٹ پیپل
Next لاھور کدھر ہے

Comments are closed.