پنجاب اور سندھ کی فوٹوگرافی

پنجاب اور سندھ کی فوٹوگرافی
تحریر فوٹوگرافر محمد اظہر حفیظ
اسلام آباد سے ملتان کا سفر بذریعہ پی آئی اے شروع کیا بورڈنگ کارڈ کے ساتھ ھی وزن زیادہ ھے کی آواز آئی عرض کیا باجی بہت محنت کی ڈائٹنگ کی پر وزن کم نہیں ھوا سر آپکے سامان کا وزن پانچ کلو زیادہ ھے جی اچھا اس کا چارج کرلیں نہیں بس بتانا تھا اور کچھ نہیں شکریہ ادا کیا اور چل پڑے ملتان آگیا اور سامان بھی آگیا اور آگے رینٹ اے کار کی گاڑی کا بندوبست تھا اور اس نے بھی شاید ڈرائیونگ اسی ٹور میں سیکھی پھر بھی تقریبا2300 کلومیٹرکا سفر اسی کے ساتھ کیا 
ملتان سے ھم سیدھے شاہ رکن عالم کے مزار پر گئے کچھ تصاویر بنائیں اور پتہ چلا فینٹم اڑانے پر پابندی ھے یہ ایک نیا اقدام تھا جہاں بھی گئے آواز آئی فینٹم نہیں آڑا سکتے قریشی ھوٹل گھنٹہ گھر ملتان سے کھانا کھایا بہترین دال تھی موقع ملے تو ضرور کھائیں اور وھاں سے ھم بہاولپور کیلئے روانہ ھوئے سیدھے نورمحل پہنچے نعمان صاحب انتظار میں تھے بہترین انسان اور ساتھی۔ پتہ چلا وزیر اعظم صاحب آئے ھوئے ھیں واپس ھو لئے وکٹوریہ ھسپتال اور لائبریری کی تصاویر بنائیں اور ھوٹل آگئے رات کو میں کھانا کھانے فوارا چوک پہنچا رکشہ لیا بھائی فوارا چوک جانا ھے جی چلیں اچھا جہاں ھم کھڑے ھیں یہ کونسی جگہ ھے ڈی سی آفس چوک خیریت وہ سمجھا شاید نشے میں ھے عرض کیا پہلی دفعہ آیا ھوں واپس یہی آنا ھے اس لیئے پوچھا وہ مسکرایا اور ھم فوارا چوک قریشی کراچی ھوٹل پینچ گئے مغز اور گردے کھائے انتہائی لذیز۔ ڈرائیور صسحب جلدی سوگئے اس لئے رکشہ لینا پڑا۔اگلی صبح ھم تارا گڑھ اور میلسی گئے میٹھے احترام والے لوگ میلسی میں مشہور براڈکاسٹر ممتاز میلسی بہت یاد آئے واپسی پرفرید گیٹ کی تصاویر بنائیں بخشی مارکیٹ سے کچھ کپڑے خریدے اور نور محل پہنچ گئے ٹکٹ لیئے اور بہت کوشش کی جواب وہی کور کمانڈر صاحب اجازت دیتے ھیں ایریل فوٹوگرافی کیلئے کتنے فارغ ھیں یہ افسران درخواست ھے ان کے طریقہ کار آسان بنائیں اس سے ملک میں سیاحت کا فروغ ھوگا سوال تھا ان تصاویر کا استعمال کیا ھوگا کیا بتاتا جی اپنے لیئے بناتا ھوں جی اجازت نہیں ھے اگلی صبح ھم صادق اباد غازی مسجد بھونگ کیلئے روانہ ھوئے اور وھاں پھوپھی زاد بھائی سہیل صفدر اور انکے دوست شاھد نے بہترین انتظامات کیئے ھوئے تھے کھانا کھا کر وھاں پہنچے دل کھول کر فوٹوگرافی کی اور پھر اگلے سفر کیلئے رونہ ھوگئے گھوٹکی آگیا رکا اور کفیل بھائی گھوٹکی والے لیفٹ آرم سپنر رائٹ آرام فاسٹ بولر کا شہر تھا ملاقات تو نہ ھو سکی لیکن شہر کو سلام پیش کیا وھاں سے براستہ پنوں عاقل سکھرپہنچے مظفر بھائی ھمارے انتظار میں تھے سکھر بیراج اور ریلوے بریج کی تصاویر بنائیں دوپہر کا کھانا ٹھیری میں کھایا کیا فوڈ تھا سبحان اللہ اور پھر کھجور کے باغات کی تصاویر بنانے خیرپوراور حمید آباد۔گوٹ جان محمد پہنچے اتنی تعداد میں پہلے کبھی کجھور کے درخت نہیں دیکھے کمال کمال سین تھا قاضی احمد سے براستہ نواب شاہ چالیس سال بعد نواب شاہ سے گزر ھوا اور 1978 کے بعد 2018 میں اپنی پھوپھو کو سلام کیا اور سانگھڑکےراستے میرپورخاص پہنچےآر ایم نعیم۔عبدالجبار گل سلیم انصاری کا شہر اس شہر نے پاکستان کو بہت سے بڑے آرٹسٹ دیئے ۔عمر کوٹ جس کی وجہ شہرت عمر ماروی رومانوی داستان ھے میٹھی کیلئے روانہ ھوئے بہترین سڑکیں اور چیک پوسٹ شکریہ اس کو اتنا محفوظ بنانے کا رات کو دیر سے تھرپارکرپہنچے برادرم یشپال ھمارے منتظر تھے کمال کے انسان بہت سیر کرائی اور جو ذھن میں آیا ویسی تصاویر بنوا دیں شکریہ بھائی تھرپارکر کے لوگوں کی بہت سی تصاویر بنائیں پتہ چلا سہاگن چوڑیاں پہنتی ھیں بیوہ اور کنواری نہیں پہنتیں۔ گرمی شاندار تھی کوئی سیلفی نہیں بنائی کیمرہ آن کرنے پر پیغام آتا تھا موسم بہت گرم ھے اور کیمرہ بند اچھے اور بی بے لوگ ھیں۔اگلے دن حیدرآبادکیلئے روانہ ھوئے سرفراز ھمارا منتظر تھا اور اس نے بہت خدمت کی اور دھوکہ ھرگز نہیں دیا۔بھٹ شاہ شاہ عبدالطیف بھٹائی کے مزار پر پہنچے مسلئہ پھر وہ فینٹم نہیں آڑا سکتے اور بہت وقت ضائع کیا اگر ممکن ھوسکے اس فیصلے پر نظر ثانی کریں رمضان پٹھان۔بھاول زونر۔ حاجی بچل سے ھوتے ھوئے واپس حیدر آباد آئے اور اگلے دن کراچی کیلئے روانہ ھوئےراستے میں فیڈرل انسٹیٹیوٹ برائے آرٹ اینڈ ڈیزائن گئے اعجاز مغل میرا کلاس فیلو وھاں ھیڈ آف ڈیپارٹمنٹ ھے سے ملے جام ڈیپر سے بھی ملاقات رھی اور پھر ھم اگلے سفر کیلئے روانہ ھوئے 2300 کلومیٹر کا یہ فوٹوگرافی سفر ھم نے سات دن میں طے کیا اور ھوائی سفر اسکے علاوہ تھا لوگ بہت ملنسار محبت شفقت سے بھرپور رنگ خوبصورت آرکیٹیکچر شاندار بس پابندیاں وہ بھی ظالمانہ 
پھر بھی سب کا شکریہ جنہوں نے اس سفر کو ممکن بنایا اور پیار دیا
سفر جاری ھے ابھی سکھر ائیرپورٹ پر ھوں اور ڈھیرکی جانا ھے باقی تفصیلات جلد

Prev مومل دی ماڑی
Next ڈڈو

Comments are closed.